گورنر سندھ کا ڈمپر حادثات پر وزیراعلیٰ کو خط، کمیشن بنانے کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کراچی: گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے شہر میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ایک خط ارسال کیا ہے۔
ترجمان کے مطابق گورنر سندھ نے ڈمپر، ٹرک اور واٹر ٹینکرز کے ڈرائیوروں کی لاپرواہ ڈرائیونگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ چند ماہ میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں اور حادثات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ ان حادثات کی بنیادی وجہ ان ڈرائیوروں کی غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کی جان و مال کو سنگین خطرات لاحق ہیں، ایسے حادثات کی روک تھام کے لیے فوری اور مؤثر حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کی قیمتی جانوں کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے۔
کامران ٹیسوری نے وزیراعلیٰ سندھ کو چیف سیکریٹری کی زیر نگرانی ایک اعلیٰ سطحی کمیشن تشکیل دینے کی تجویز دی ہے، جس کا مقصد حادثات کی وجوہات کی تفصیلی جانچ پڑتال اور ذمہ دار عناصر کا تعین کرنا ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ ایسے واقعات سے بچنے کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی وضع کرنا انتہائی ضروری ہے۔
گورنر سندھ نے اپنے خط میں یہ بھی لکھا کہ اس وقت عوام میں شدید بے چینی اور تحفظات پائے جا رہے ہیں، اور حکومت سے فوری طور پر مؤثر اقدامات کی اپیل کی ہے تاکہ شہریوں کی زندگیوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کردی
—فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کر دی۔
سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف نیب انکوائری کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے نیب انکوائری کے خلاف سندھ پبلک سروس کمیشن کی درخواست منظور کر لی۔
جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا، نیب امتحانات سے متعلق انکوائری نہیں کر سکتا ہے، نیب کو اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات میں بھی کرپشن ثابت کرنا ہوگی۔
دوران سماعت جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کوئی کسی کے خلاف شکایت کرتا ہے تو نیب کیا پورے پاکستان کے خلاف تحقیقات شروع کردے گا، قانون کے مطابق امتحانات کی مارک شیٹس کو تحفظ حاصل ہے نیب جانچ پڑتال نہیں کر سکتا۔
نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب وزیراعظم کے خلاف تحقیقات نہیں کر سکتا ہے، کیونکہ قانون کے مطابق وزیر اعظم اور صدر پاکستان کو قانون تحفظ دیتا ہے۔
عدالت کی جانب سے تفتیشی افسر سے سوال کیا گیا کہ 6 سال میں نیب نے ملزمان کے خلاف کیا مواد اکٹھا کیا ہے؟
تفتیشی افسر نے بتایا کہ مجھے جنوری 2025ء میں انکوائری ملی ہے، وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں وقت لگتا ہے، ملزمان کو تحقیقات کے لیے نوٹس بھیجا تو وہ عدالت آگئے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ سپریم کورٹ ملزمان کے خلاف انکوائری بند کر چکی ہے، نیب تحقیقات نہیں کرسکتا۔ ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا 10، 10 سال کیس کی تحقیقات میں لگ جائیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب کے ایک ایک تفتیشی افسر کے پاس 20، 20 انکوائریاں ہیں، تحقیقات میں وقت لگتا ہے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ جس نے سندھ پبلک سروس کمیشن افسران کے خلاف شکایت کی اس کے نہ تو شناختی کارڈ کی کاپی لی نہ حلف نامہ لیا۔
واضح رہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن و دیگرنے نیب انکوائری کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔