حکومت تاجروں اور ہول سیلرز سے واجب الادا ٹیکس وصول کرنے میں بری طرح ناکام
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
حکومت تاجروں اور ہول سیلرز سے واجب الادا ٹیکس وصول کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق تنخواہ دار طبقے کی انکم ٹیکس ادائیگیاں پچھلے سال اسی مدت کے ٹیکس سے 100 ارب روپے زائد رہی، رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں سیلری کلاس نے 285 ارب ٹیکس جمع کرایا، سیلری کلاس نے گزشتہ مالی سال کے سات ماہ کے مقابلے میں 53 فیصد زائد ٹیکس دیا۔
ذرائع نے کہا کہ سیلری کلاس نے ایف بی آر کی توقع سے بیس ارب سے زائد جمع کرایا، پچھلے مالی سال تنخواہ دار طبقے نے مجموعی طور پر 368 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت گزشتہ بجٹ میں سیلری کلاس پر 75 ارب اضافی بوجھ ڈالا گیا۔
ذرائع کے مطابق نان کارپوریٹ سیکٹر ملازمین نے رواں سال 122 ارب ٹیکس ادا کیا، نان کارپوریٹ سیکٹر ملازمین نے گزشتہ سال سے 41 فیصد زائد ٹیکس دیا، نان کارپوریٹ سیکٹر ملازمین نےانکم ٹیکس کی مد میں 86 ارب ادا کیے،صوبائی حکومتوں کے ملازمین نے 48 ارب روپے ادا کیے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتوں کے ملازمین پچھلے سال سے 96 فیصد زائد ٹیکس ادا کیا، وفاقی حکومت کے ملازمین نے گزشتہ مالی سال کی نسبت 29 ارب روپے زائد اداکیا، وفاقی حکومت کے ملازمین نے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 63 فیصد زائد انکم ٹیکس دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیلری کلاس ملازمین نے کے ملازمین فیصد زائد ارب روپے مالی سال نے گزشتہ ٹیکس ادا
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی وجہ سے آزاد کشمیر کے گزشتہ الیکشن میں جیت کو شکست میں بدلا گیا، اب حکومت بنائینگے: بلاول
اسلام آباد‘ مظفر آباد (نمائندہ خصوصی + نامہ نگار) صدر مملکت آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی آزاد کشمیر پیپلز پارٹی کی قیادت کے ساتھ متعدد ملاقاتوں اور اجلاسوں کے باوجود تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تاریخ کا اعلان ہو سکا ہے اور نہ ہی وزیراعظم آزاد کشمیر کے طور پر کسی کی نامزدگی کی جا سکی ہے، چیئرمین گزشتہ روز پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد صرف یہ اعلان کر سکے کہ آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں، ذرائع نے بتایا ہے کہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس میں قائد ایوان کا نام بھی فائنل نہ ہو سکا جس کے بعد آزاد کشمیر کی قیادت زرداری ہاؤس سے واپس چلی گئی۔ وزیراعظم کے نام پر اختلافات تاحال برقرار ہیں جس کی وجہ وزیراعظم کے منصب کے لئے متعدد امیدوار میدان میں ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی راہنماء اپنے اپنے فیورٹ کے لئے لابی کر رہے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی پارٹی سردار یعقوب، لطیف اکبر، چوہدری یاسین کے دھڑوں میں تقسیم ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پیپلزپارٹی آزاد جموں و کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی کی وجہ سے آزاد کشمیر کے گزشتہ الیکشن میں ہماری جیت کو راتوں رات شکست میں بدل دیا گیا مگر ہم یہاں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔کشمیر کے مسائل کا سیاسی حل موجود ہے اور مسائل کا حل نکالنا ہی پیپلز پارٹی کی پہچان ہے۔ کشمیر کی عوام سے وعدہ کرتا ہوں، مایوس نہیں کروں گا، نئے وزیراعظم کا اعلان کشمیر سے ہوگا، اسلام آباد سے نہیں۔ وزیراعظم اور ہمارے رکن قانون ساز اسمبلی عوام کے لیے دستیاب ہوں گے، اگر خدمت نہ ہو سکی تو اس کا ذمہ دار بلاول بھٹو زرادری ہوگا۔ بلاول بھٹو زراداری نے مزید کہا کہ ہم نے گزشتہ الیکشن میں حصہ لیا، اس الیکشن کے وقت عمران خان کی حکومت میں تھی، سب حالات کے باوجود ہم نے الیکشن جیتا تھا، تاہم انہوں نے ہماری جیت کو شکست میں تبدیل کیا۔ غیر سیاسی سوچ کی وجہ سے کشمیر میں ایک سیاسی خلا پیدا کیا گیا، جس کی وجہ سے کشمیر کی عوام کو مقامی و بین الاقوامی سطح پر نقصان ہو رہا ہے۔