عمران خان کو جیل حکام کے رحم و کرم پر تنہا چھوڑنا ٹھیک نہیں: فیصل چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان کو جیل حکام کے رحم و کرم پر تنہا چھوڑنا ٹھیک نہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے فیصل چوہدری نے کہا کہ کورٹ آرڈر اور پاوور آف اٹارنیز جیل انتظامیہ کو بھجوائے ہیں۔ جو انڈر ٹرائل قیدی ہیں، ان تک وکلا کی رسائی نہیں روکی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ اکتوبر میں بھی ملاقاتوں پر پابندی عائد رہی،جس پر مجھے ایسی صورتحال میں عدالت میں درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی گئی تھی ۔ جس طرح آج کیس کی سماعت لمبی ملتوی کی گئی اس پر شاکی ہوں ۔ جج صاحب کی چھٹی کے باعث اتنے اہم کیس کی سماعت 26اور 27فروری تک ملتوی کر دی گئی ۔ اتنے دن تک بانی پی ٹی آئی کی وکلا اور فیملی سے ملاقات روکنا باعث تشویش ہے۔
سعودی تیل آرامکو سے سرمایہ کاری کیلئے مذاکرات جاری ہیں، وزیر خزانہ
فیصل چوہدری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بانی سے ملاقات ہو تاکہ پی ٹی آئی کارکنان کو ان کی صحت و زندگی کےبارے میں بتائیں کہ وہ ٹھیک ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کو تنہا جیل اتھارٹیز کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پتا ہے کہ جیل حکام اپنے معاملات میں اتنے آزاد نہیں ہیں،بلکہ بہت ساری جگہوں پر محکوم ہیں۔
عمران خان سے ملاقات کے لیے درخواست
قبل ازیں بانی پی ٹی آئی کے وکیل عرفان نیازی نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے لیے درخواست دائر کردی، جسے عدالت نے منظور کرلیا اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو وکلا کی ملاقات کے لیے ہدایت کردی۔ عدالتی ہدایت کے بعد بیرسٹر سلمان اکرم راجا، عرفان نیازی اور نعیم حیدر پنجوتھہ ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل روانہ ہوئے۔
مریم نواز اور نواز شریف کا طارق حمید بٹ سے ان کی والدہ کے انتقال پر اظہار تعزیت
عمران خان سے ملاقات کے لیے درخواست پر سماعت اے ٹی سی کے جج امجد علی شاہ نے کی۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی ملاقات کے لیے فیصل چوہدری اڈیالہ جیل سے ملاقات نے کہا کہ
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی سیاسی داؤ پیچ میں صفر بٹا صفر ہیں، حفیظ اللہ نیازی
لاہور:سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ سویلینز پر جو حملہ ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہے، میں شہریوں کہ مرنے پر ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں لیکن اس کو دیکھنا یہ پڑے گا کہ پاکستان میں شہریوں پر حملے ہو رہے ہیں تو کیا اسی طرح انڈین فارن آفس نے مذمت کی ہے؟، پاکستان کی وزارت خارجہ نے تو مذمت کی ہے تو ایک فرق ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں جب ٹرین سے اتارے گئے تھے لوگ، ان کے شناختی کارڈ دیکھ کر ان کو مارا گیا تھا تو دنیا سے تعزیت کے پیغامات آئے، میرا خیال تھا کہ بھارت سے بھی آئیں گے مجھے یا د نہیں آپ کو یاد ہے تو مجھے یاد کرا دیں،
تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ کئی لحاظ سے بڑا سادہ اور کئی لحاظ سے بڑا پیچیدہ موضوع ہے پہلی بات تو یہ ہے کہ عمران خان صاحب جو ہیں ان کی مقبولیت جو ہے اس کی بنیاد کیا ہے، اس کی بنیاد یہ تو نہیں ہے کہ جس پر ہم سارے کم و بیش متفق ہیں کہ عمران خان سیاسی طور پر پاکستان کے انتہائی مقبول رہنما ہیں تو کیا انھوں نے کشمری فتح کیا تھا؟،کشمیر تو انھوں نے اپنے ہاتھ سے دے دیا تھا 5 اگست 2019 کو، عمران خان کے پاس سمجھ بوجھ کی کمی نہیں، اللہ تعالیٰ نے بہت صلاحیتیں دی ہیں لیکن سیاسی داؤ پیچ، سیاسی حکمت عملی میں وہ صفر بٹا صفر ہیں۔
تجزیہ کار محسن بیگ مرزا نے کہا کہ بیسیکلی آپ نے جو کرائم کیا ایکٹ کیا وہ سب کے سامنے ہے اس میں یہ کہناکہ پروف لائیں وڈیو لائیں تو نیچرلی جب کیس چلیں گے تو پروف بھی آجائیں گے اور جو ایویڈنس ہے وہ بھی مل جائے گی لیکن بیسک چیز یہ ہے کہ اگر آپ سے کوئی غلطی ہوئی ہے اس لیول پر جو اپنے آپ کو یہ سمجھتے ہیں کہ آپ پاکستان کے بڑے ہی پاپولر لیڈر ہیں تو آپ کو ایڈمٹ کرنا چاہیے کہ آپ نے اداروں کیخلاف ایسا ماحول یونیورسٹیوں اور کالجوں میں جا کر بنایا نوجوان نسل کو اتنا ورغلایا کہ شاید کوئی دشمن بھی یہ کام نہ کر سکے تو اس پر آپ کو ریلائز کرنا چاہیے یہ ملک آپ کو ملا پونے چار سال، آپ اس کو نہیں چلا سکے۔
تجزیہ کار نصر اللہ ملک نے کہا کہ میں پہلے دن سے سمجھتا ہوں میری یہ رائے ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے براہ راست مذاکرات کا آغاز کبھی نہیں ہوا، کبھی کبھی کچھ باتیں سامنے آ جاتی ہیں علی امین گنڈاپور پیغام لیکر گئے اعظم سواتی پیغام لیکر گئے اس میں حقیقت ایسی نہیں ہے خواہشات کا اظہار ضرور ہوتا رہا ہے، پیغامات بھجوائے جاتے رہے ہیں ابھی بھی جو ڈیلیگیشن ملا، اس نے جا کر جو بات چیت کی، یہی کہا کہ عمران خان صاحب کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہییں پھر جو پیغامات بجھوائے گئے عمران خان صاحب نے بھی پیغامات بجھوائے ہیں۔