بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کیلئے پہلگام واقعے کو بہانا بنایا، مشاہد حسین
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
مشاہد حسین سید(فائل فوٹو)۔
سیاسی رہنما اور بین الاقوامی امور کے ماہر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کیلئے بہانا بنایا، اسکیم کے تحت بھارت پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین نے کہا کہ سندھ طاس پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے، یو این سیکریٹری جنرل کو آگاہ کیا جائے کہ بھارت کی جانب سےجھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت اگر پاکستان کا پانی روکتا ہے تو یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگ کے مترادف ہوگا، بھارت پاکستان یا چین بھارت کا پانی بند کرے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ بھارت کو بھرپور جواب دینے کےلیے ہم ہر سطح پر تیار ہیں، سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا یو این چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت کے مقابلے میں ہمارا کیس مضبوط ہے عالمی سطح پر لیجانا چاہیے، ہمیں یہ معاملہ فوری یو این سیکریٹری جنرل تک پہچانا چاہیے۔
پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ جنگیں ہونے کے باوجود فغال رہا ہے۔ معاہدے اس طرح یک طرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں ہوتے۔
سابق سفیر عبدالباسط نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر نہ معطل اور نہ ہی ختم ہوسکتا ہے، بے چینی پیدا نہیں کرنی چاہیے، بھارت فوری پاکستان کا پانی بند نہیں کرسکتا۔ اس معاہدے میں عالمی بینک اور دیگر قوتیں ضامن رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے بھارت پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کرے گا،
بھارت وقف قانون کے خلاف مسلمانوں کا احتجاج ختم کرنے کیلئے بھی کوئی کارروائی کرسکتا ہے۔
احمر بلال صوفی نے کہا کہ بھارت کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ پانی کے معاہدے کو معطل کرے، معاہدہ میں ایک فریق کو اختیار ہی نہیں کہ اس میں کوئی تبدیلی کرے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدہ نے کہا کہ بھارت مشاہد حسین سید
پڑھیں:
بھارت کی ایک اور سبکی، ہاکی ایشیا کپ کیلئے پاکستان ٹیم کو کلیرنس دینا پڑگئی
کراچی:بھارت میں اگلے ماہ ہونے والے ایشیا کپ ہاکی ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے پاکستانی ٹیم کو بھارت کی جانب سے باضابطہ کلیئرنس مل گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ اور وزارتِ خارجہ نے پاکستانی ہاکی ٹیم کو ٹورنامنٹ میں شرکت کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد پاکستان کی شرکت اب یقینی ہوگئی ہے۔
بھارتی وزارت کھیل کے ذرائع نے اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کو بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں شرکت سے روکنا اولمپک چارٹر کی خلاف ورزی ہوگی۔
بھارتی وزارتِ کھیل کا کہنا ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر ہونے والے ٹورنامنٹس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلوں کے خلاف نہیں، بین الاقوامی مقابلوں کا تقاضا ہے کہ ہم ان میچز سے پیچھے نہ ہٹیں۔
وزارت کھیل کے ذرائع نے کہا کہ چاہے سیاسی حالات کچھ بھی ہوں۔ روس اور یوکرین جنگ کے باوجود ایونٹس میں شرکت کرتے ہیں، یہی اصول یہاں بھی لاگو ہوتا ہے، وزارت نے واضح کیا کہ پاکستان ہاکی ٹیم کو ایشیا کپ میں شرکت سے نہیں روکا جائے گا۔
دوسری جانب ہاکی انڈیا نے حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، ہاکی انڈیا کے سیکریٹری جنرل بھولا ناتھ سنگھ نے کہا کہ ہمارا مؤقف شروع سے یہی رہا ہے کہ ہم حکومت کے فیصلے کے پابند رہیں گے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ قومی ٹیم صرف حکومتِ پاکستان کی اجازت سے ایشیا کپ میں شرکت کرے گی۔
یاد رہے کہ ایشیا کپ ہاکی ٹورنامنٹ 27 اگست سے 7 ستمبر تک بھارتی ریاست بہار کے شہر راجگیر میں منعقد ہوگا۔
ہاکی ایشیا کپ کے بعد بھارت نومبر میں ایف آئی ایچ جونیئر ہاکی ورلڈ کپ کی بھی میزبانی کرے گا جو 28 نومبر سے 10 دسمبر تک چنئی اور مدورائی میں کھیلا جائے گا۔