کراچی (جنگ نیوز) سابق چیف جسٹس فیڈرل شریعت کورٹ آف پاکستان جسٹس آغا رفیق احمد خان نے کہا ہے کہ کوئی کتنا ہی ناراض ہو انصاف کسی بھی دباؤ کے بغیر ہونا چاہیے۔ 

اپنی کتاب ”عدلیہ میں میرے 44 سال“ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ججوں کو انصاف کے طالب لوگوں کی داد رسی کرنی چاہیے۔

تقریب سے خطاب میں منیر اے ملک نے کہا کہ آغا رفیق نے چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کی کہانی لکھی ہے لہٰذا لوگوں کو یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے۔ 

معروف معاشی ماہر جہانگیر صدیقی نے کہا کہ آغا صاحب سے پرانی رفاقت ہے، جب پاکستان میں ہوتا ہوں تو ہر ہفتے ملتے ہیں، ان کے گھر دسترخوان لگتا تھا، وہ نیک اور پر خلوص آدمی ہیں، کسی کا کام ہو تو ان کے لئے نکل کھڑے ہوتے تھے، یہ بہت ہی اعلیٰ ظرف کی بات ہے۔ مجھے یہ چیز میری والدہ نے سکھائی تھی کہتی تھی کوئی آپ کے پاس آئے اس کا کام کریں، آغا رفیق ہر ممکن کام کرنے کی کوشش کرتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ کام اللہ نے کرنا ہے آپ جہاں تک وسیلہ بن سکتے ہیں بن جائیں، یہی خوبی آغا صاحب میں تھی۔
1972 میں کراچی اسٹاک ایکسچینج کا ڈائریکٹر بنا تھا۔ 

کراچی میں تقریب رونمائی سے میاں محمد سومرو، معین الدین حیدر، غوث علی شاہ، اقبال حمید الرحمان، منیر اے ملک، آغا سراج درانی اور محمود شام نے بھی خطاب کیا۔ 

اُن کا کہنا تھا کہ میں وزیر داخلہ تھا تو مشرف نے پوچھا کہ حمودالرحمان کمیشن رپورٹ کو پبلش کیا جائے یا نہیں، اس پر کمیٹی بنائی گئی اور ہم نے تجویز دی کہ دو چیپٹرز کے علاوہ رپورٹ شائع کی جائے۔ 

معین الدین حیدر نے انکشاف کیا کہ پرویز مشرف رپورٹ شائع نہیں کرنا چاہتے تھے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ یہ فوج کے خلاف ہے، میں نے کہا کہ ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے۔ 

سابق وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ جو لوگ ایگزیکٹیو پوزیشن میں ہوتے ہیں انہیں مشورے خوش کرنے کےلیے نہیں دینے چاہئیں بلکہ ملک کو تباہی سے بچانے کے لیے بڑی غلطیوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔ 

اپنی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری سندھ میں بڑی سروس رہی ہے۔ بینظیر جب شاہنواز کو تدفین کےلیے لائیں تھیں تو میں وہیں تھا۔ شاید میں یہ بیان نہ دیتا مگر زرداری صاحب نے یہ بیان کر دیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ زرداری کےلیے پنجاب سے پولیس منگوائی گئی، ان کی زبان کاٹی گئی اور ایک اور مقدمہ درج ہوا۔

منظور مغل نے بتایا کہ اگر زرداری صاحب کو مار دیا گیا تو بڑا ہنگامہ کھڑا ہو جائے گا۔ سیف الرحمان پیپلز پارٹی والوں کو زرداری سے نہیں ملنے دے رہے تھے۔ پی پی والے میرے پاس آئے، میں نے سیف الرحمان سے بات کی تو وہ بولے کہ جنرل صاحب بزدل نہ بنیں، مشکل سے موقع دیا ہے۔ میں نے نواز شریف سے کہا کہ کورٹ کا آرڈر ہے، ایسا نہ کریں۔ رات تین بجے چیف سیکریٹری کو بلا کر زرداری کو لانڈھی جیل واپس بھجوایا۔ 

رانا مقبول کو کہا کہ دیر ہو گئی ہے، زرداری کو واپس بھیج دیں، اور انہیں عام قیدی نہ سمجھا جائے۔ یہ واقعہ میں نے پہلے کبھی کسی کو نہیں سنایا۔ انہوں نے کہا کہ جب بینظیر کی شہادت پر زرداری سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ یہ میرے محسن ہیں، انہوں نے میری جان بچائی ہے۔ مگر آج زرداری صاحب ہمیں پوچھتے بھی نہیں۔ 

سابق قائم مقام صدر و نگران وزیراعظم محمد میاں سومرونے آغا رفیق احمد کو اصولوں پر قائم اور شفیق شخصیت قرار دیا۔ 

عبداللہ حسین ہارون نے انہیں سندھ اور پاکستان کے لیے اثاثہ قرار دیا۔ 

غوث علی شاہ نے کہا کہ آغا رفیق نہ صرف بہادر جج تھے بلکہ نبھانے والے انسان بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ججز میں بہادری کم دیکھی جاتی ہے، آغا صاحب کسی سے ڈرنے والوں میں نہیں تھے۔ 

جسٹس (ر) آغا رفیق احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ ''عبداللہ ہارون اور غوث علی شاہ دونوں کی موجودگی میرے لیے اعزاز ہے۔ 

سابق اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے کہا کہ ''آغا رفیق کے سامنے پیش ہونا بند کر دیا تھا، ان میں کبھی غرور نہیں آیا۔ انہوں نے کتاب میں چیف جسٹس پاکستان کی تقرری کا احوال بھی لکھا ہے، سب کو یہ کتاب پڑھنی چاہیے۔

ایڈووکیٹ غلام حسین شاہ نے کہا کہ آغا رفیق نے کبھی اپنی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کیا، سیاسی اور سماجی حقائق بہت دلیری سے لکھے ہیں۔

سینئر صحافی محمود شام نے خطاب میں کہا کہ ''ججوں کی موجودگی میں میں ایک ملزم ہوں۔ گیارہ سال تک ایک مقدمہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت چلتا رہا، جج نے کہا کہ میرے دائرہ اختیار میں نہیں۔ ایف آئی اے چاہے تو مقدمہ دوبارہ شروع ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ آغا آغا رفیق

پڑھیں:

ایچ ای سی نے بغیر واضح ایجنڈے کے VCs کو ہنگامی طور پر آج طلب کرلیا

فائل ایمیج

ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے بغیر واضح ایجنڈے کے وائس چانسلرز (وی سیز) کو ہنگامی طور پر آج طلب کرلیا۔

ایک غیر معمولی اقدام کے تحت ایچ ای سی نے ملک بھر کی جامعات کے وائس چانسلرز کو گزشتہ رات دیر گئے 10 بجکر 49 منٹ پر کوآرڈینیشن ڈویژن کی جانب سے بھیجے گئے تیسری ای میل کے ذریعے آج صبح 10 بجے اسلام آباد میں ایچ ای سی آڈیٹوریم میں حاضری کی ہدایت کی۔

ای میل میں نہ تو اجلاس کا مقصد بتایا گیا اور نہ ہی کوئی ایجنڈا شامل تھا۔

اس سے قبل ایک دوسری ای میل کے ذریعے وائس چانسلرز کو 24 اور 25 جولائی 2025 کو جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں دو روزہ تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی جس میں آئی ٹی منصوبوں کے آغاز اور لیپ ٹاپ تقسیم کی تقاریب کا ذکر تھا۔

تاہم ان پیغامات میں سرکاری جامعات کو درپیش سنگین مالی بحران جیسے اہم معاملات پر کوئی بات نہیں کی گئی، جس سے اجلاس کے مقصد اور شفافیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • چین اور امریکہ کے پاس تصادم کی کوئی وجہ نہیں ہے، چینی سفیر
  • آصف زرداری کے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا، مفاہمت کی سیاست کی مثال ہیں: شرجیل انعام میمن
  • عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے
  • ملک میں عدلیہ اور انصاف کا کوئی وجود نہیں رہا، عمر ایوب
  • پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہ کرے تو کیا کرے؟، اسد عمر
  • احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے :اسحاق ڈار
  • ایچ ای سی نے بغیر واضح ایجنڈے کے VCs کو ہنگامی طور پر آج طلب کرلیا
  • آسٹریا شینجن ویزا کے حصول کے لیے کم از کم بینک بیلنس کتنا ہونا چاہیے؟
  • متاثرین کے نقصان کا ازالہ کرینگے، کسی جگہ پر قبضہ ہونا کمشنر، ڈپٹی کمشنر کی ناکامی: مریم نواز
  • آپشن ہونا چاہیے شہری اجرک والی یا پاکستانی پرچم والی نمبر پلیٹ لگائیں، آفاق احمد