ملک میں عدلیہ اور انصاف کا کوئی وجود نہیں رہا، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب خان نے عدلیہ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں عدلیہ اور انصاف کا کوئی وجود نہیں رہا۔
یہ بھی پڑھیں:عمر ایوب کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
عمر ایوب خان نے دعویٰ کیا کہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں، جبکہ ان کے 2 اسٹاف ممبران کو ہری پور کے جبری گاؤں سے اغوا کیا گیا اور 4 دن تک ان کا کچھ پتا نہ چلا۔
انہوں نے بتایا کہ ان دونوں افراد کو ساڑھے 3 ماہ قید میں رکھنے کے بعد 6 ماہ کی سزا سنائی گئی، حالانکہ وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھے، ان کے اغوا کی ایف آئی آر بھی درج ہے۔
انہوں نے موجودہ نظام کو ’ٹوٹل فراڈ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور ان کو بنیادی سہولیات نہیں دی جا رہیں۔
عمر ایوب نے مزید کہا کہ ایک سابق وزیر اعظم کے طور پر جو سہولیات عمران خان کو ملنی چاہییں، وہ نہیں دی جا رہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان بہت جلد باہر ہوں گے اور ایک بار بھر وزیر اعظم بنیں گے، عمر ایوب
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر فارم 47 کے ذریعے مسلط شدہ حکومت ہے اور عوام ہی اسے ہٹائیں گے۔
انہوں نے شاہ محمود قریشی کے مقدمات کو بھی بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ 9 مئی کے دن وہ اپنی اہلیہ کے علاج کے سلسلے میں کراچی میں موجود تھے، پھر بھی ان پر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے۔
عمر ایوب خان نے امید ظاہر کی کہ پارٹی کے سینیئر رہنما جلد از جلد رہا ہوں گے اور کہا کہ وہ وائس چیئرمین کے ساتھ مل کر پارٹی کے امور چلائیں گے۔
انہوں نے دیگر رہنماؤں کو دی گئی سزاؤں کو بھی بے بنیاد قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بشریٰ بی بی عمر ایوب عمران خان ہری پور وارنٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عمر ایوب ہری پور وارنٹ عمر ایوب انہوں نے اور ان کہا کہ
پڑھیں:
قاسم، سلمان خوشی سے آئیں ،پی ٹی آئی کی تحریک سے کوئی خوف نہیں، عرفان صدیقی
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، سینٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلمان اگر پاکستان آنا چاہتے ہیں تو خوشی سے آئیں اور احتجاج کے جو طریقے انہوں نے برطانیہ میں دیکھے ہیں ان کے مطابق بیشک احتجاج بھی کریں اور پی ٹی آئی کو بھی سکھائیں۔حکومت کو پی ٹی آئی کی کسی تحریک میں دلچسپی نہیں، نہ کوئی خوف ہے، اسی لئے 5 اگست کے حوالے سے حکومت نے کوئی میٹنگ بھی نہیں بلائی۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے پہلے بھی سنجیدہ نہیں تھی۔ ہمارے دروازے مذاکرات کیلئے کھلے ہیں لیکن ہم چھت پر چڑھ کر انہیں آوازیں نہیں لگائیں گے۔پی ٹی آئی، ان سے بات کرنا چاہتی ہے جو اس سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی طرح کا کوئی سیاسی بحران نہیں، ریاست کا کاروبار پُرامن طریقے سے چل رہا ہے اور تمام ادارے آئین و قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ سیاستدان بہادری سے جیل کاٹتے ہیں، شکایتیں اور مطالبے نہیں کیا کرتے۔ جیل میں جتنی سہولتیں عمران خان کو حاصل ہیں، کبھی کسی قیدی کو حاصل نہیں رہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری سمیت کئی رہنماؤں نے جیلیں کاٹی ہیں لیکن کبھی کسی نے اس طرح شکایتیں نہیں کیں۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو دفاعی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملے جرم تھے تو مجرموں کو سزائیں بھی ملنی چاہییں۔پی ٹی آئی کے جن لوگوں کو سزائیں ہو رہی ہیں ان کے پاس اپیلوں کے کئی فورم موجود ہیں، نواز شریف کے کیس تو سپریم کورٹ سے شروع ہوتے اور سپریم کورٹ میں ہی ختم ہو جاتے تھے، نہ کوئی اپیل ہوتی تھی نہ دلیل۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر کے طور پر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، بلا وجہ بیان بازی اور تشہیر ان کا شیوہ نہیں، وقت آنے پر وہ متحرک سیاسی کردار ادا کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ طالبان گڈ ہیں یا بیڈ، انہیں افغانستان سے نکال کر کون یہاں لے کر آیا؟ٹی ٹی پی سمیت 40 ہزار طالبان عمران خان یہاں لے کر آئے تھے جس کی وجہ سے آج ہمیں دہشت گردی کے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ امور کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ہے، یہ کام گنڈاپور صاحب کا نہیں۔ وہ اپنے صوبے میں امن و امان اور اربوں روپے کی کرپشن پر نظر رکھیں۔ مسلم لیگ (ن) کو خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت گرانے سے کوئی دلچسپی نہیں۔خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی 12 سالہ حکومت اور وفاق میں عمران خان کی 4 سالہ حکومت کے کسی ایک بھی بڑے عوامی، فلاحی اور ترقیاتی منصوبے کا حوالہ نہیں دے سکتے۔اے پی سی میں شمولیت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ محمود اچکزئی صاحب کے بیان کے مطابق یہ کانفرنس موجودہ حکومت کے خاتمے کیلئے بلائی جا رہی ہے، ہم کسی ایسی سازش کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟
Post Views: 5