آسٹریا شینجن ویزا کے حصول کے لیے کم از کم بینک بیلنس کتنا ہونا چاہیے؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) شینجن ویزا کے حصول کے لیے پاکستانی درخواست گزاروں کی ویزا مسترد ہونے کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک ناقص یا ناکافی مالی وسائل کا ثبوت ہے۔
حالیہ اعداد و شمار سے بھی یہ واضح ہوتا ہے کہ غیر مناسب بینک اسٹیٹمنٹ اکثر ویزا درخواستوں کی ناکامی کا باعث بنتی ہے۔ اسی لیے پاکستانی شہریوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ آسٹریا یا کسی بھی یورپی ملک کے شینجن ویزا کے لیے درخواست دیتے وقت مناسب اور مستند بینک اسٹیٹمنٹ جمع کرائیں۔
آسٹریا کی سیر کے لیے شینجن ویزا ضروری
آسٹریا، یورپ کا ایک دلکش سیاحتی ملک ہے جو دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے پرکشش مقام ہے۔ پاکستانی شہریوں کو آسٹریا جانے کے لیے “ٹائپ-C شینجن ویزا” حاصل کرنا ضروری ہے، جو شینجن زون کے دیگر ممالک میں بھی 90 دن تک قیام کی اجازت دیتا ہے۔
پاکستان میں آسٹریا ویزا کے لیے درخواست کا طریقہ
پاکستان میں آسٹریا کے سفارت خانے نے ویزا درخواستوں کی وصولی اور پاسپورٹ کی واپسی کا عمل وی ایف ایس گلوبل (VFS) کے ذریعے آؤٹ سورس کر رکھا ہے، یعنی پاکستانی درخواست دہندگان کو اپنی ویزا درخواستیں وی ایف ایس کے ذریعے جمع کرانی ہوتی ہیں۔
ویزا فیس
شینجن ویزا فیس: تقریباً 15,040 روپے
VFS سروس فیس: تقریباً 7,520 روپے
بینک اسٹیٹمنٹ کی شرط اور مطلوبہ رقم
آسٹریا کے وزٹ ویزا کے لیے درخواست دہندہ کو یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ وہ یورپی ملک میں قیام کے دوران اپنے تمام اخراجات برداشت کرنے کی مالی حیثیت رکھتا ہے۔ اس مقصد کے لیے:
گزشتہ 6 ماہ کی بینک اسٹیٹمنٹ (کرنٹ یا سیونگ اکاؤنٹ) جمع کرانا ضروری ہے۔
بینک اسٹیٹمنٹ پر بینک کا پتہ اور فون نمبر واضح درج ہونا چاہیے۔
فی دن کے لیے تجویز کردہ رقم 100 سے 120 یورو ہے۔
اگر کوئی شخص آسٹریا میں 90 دن قیام کا ارادہ رکھتا ہے تو اسے تقریباً 9,200 سے 10,800 یورو درکار ہوں گے۔
جولائی 2025 کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ایک یورو کی قیمت تقریباً 334.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بینک اسٹیٹمنٹ شینجن ویزا ضروری ہے ویزا کے کے لیے
پڑھیں:
خواب ہے سائلین اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کے لیےعدالت آئیں : چیف جسٹس
چیف جسٹس یحیی آفریدی نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے لیے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا۔ عدالتی امور دو شفٹوں میں چلانا زیر غور ہے۔ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے۔اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹ آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی نے کہا ہے کہ ملک کے دور درازعلاقوں کا دورہ کیا. قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے. دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں. اس مقصد کیلئے جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی ہے. مقررہ وقت پر کیسز حل کرنا چاہیئے. روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں. عدالتی امور دو شفٹوں میں چلانا زیر غور ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ عدالتی معاملات کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے. قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں. کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے. خواب ہے سائلین اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کے لیےعدالت آئیں۔