جیسے مجھے نکالا اس کے بعد پی ٹی آئی میں کسی کا مستقبل محفوظ نہیں: شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت—فائل فوٹو
رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ جیسے مجھے نکالا اس طرح نکالے جانے کے بعد پی ٹی آئی میں کسی کا مستقبل محفوظ نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی اس طرح کھسر پھسر کے ذریعے نکالا جا سکتا ہے، یہ فیصلہ ہونا چاہیے کہ پارٹی سے نکالنے کے لیے کوئی جواب تو ہونا چاہیے۔
صحافی نے سوال کیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر جو غائب تھے بانی نے انہیں نکالنے کا کہا اور زین قریشی کو چھوڑ دینے کا کہا؟
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ حکومتی ارکان کا استقبال شیر افضل مروت کو مروا ہی نہ دے
شیر افضل مروت نے کہا کہ شاہ محمود قریشی صاحب کی وجہ سے زین قریشی کا لحاظ کیا گیا ہے، وہ شاہ محمود قریشی کا بیٹا ہے اور ان کی قربانیاں ہیں، یہ ماننا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ موروثی سیاست کے زمرے میں نہیں بلکہ تفریق کے زمرے میں آتا ہے، امتیاز نہیں ہونا چاہیے، 4 دن سے نعرے لگا رہا ہوں مجھے نکالے جانے کی وجہ تو بتا دیں، اتنی بھی ہٹ دھرمی اور مطلق العنانیت نہیں ہوتی۔
شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ بانی نے خود کہا ہم کوئی غلام ہیں، غلام تو ہم ہیں ہی نہیں آواز تو ہم اٹھائیں گے، پارٹی کے انتہائی کلیدی عوامل پر بانی کو مس گائیڈ کیا جا رہا ہے، قبضہ گروپ پارٹی پر قبضہ کرنے کے درپے ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ قسم اٹھاتا ہوں کہ جب تک زندہ ہوں ان کے قبضے کا خواب چکنا چور کروں گا، میں کوئی بلاک نہیں بناؤں گا، میں بانئ پی ٹی آئی کے ساتھ ہوں، پارٹی میں جو سمجھدار لوگ ہیں ان کو سوچنا چاہیے کہ پارٹی میں چل کیا رہا ہے۔
اسلام آباد بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے.
انہوں نے کہا کہ کامیابی ہمارے کریڈٹ میں کوئی نہیں ہے، یہی دھکم پیل ہے، ایک دوسرے کو گرا کر آگے بڑھ رہے ہیں، ایک سال کا احتساب کر لیں، ہماری کون سی کامیابی ہے، کوئی نہیں ہے، جب کامیابی نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے سب کچھ غلط چل رہا ہے۔
شیر افضل مروت کا مزید کہنا ہے کہ بنیادی کام ہے بانی کو نکالنا، مینڈیٹ کی واپسی اور عوام کو شعور دینا، ان کی ہمت بندھانا، 26 نومبر کے بعد ہمت بندھاتے، ہم ایک دوسرے کو گرانے میں لگے ہوئے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب بہت ہو گیا، میں ان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے نکال دیا، اب زبان کی لکنت ختم ہوگئی ہے اور ہوں بھی وکیل تو بولوں گا تو، قومی اسمبلی کی نشست کیوں چھوڑوں؟ اس کھسر پھسر پر چھوڑوں؟ جس کی نشست ہے جب وہ مجھے بلائے گا، سنے گا اور کہے گا تو تب میں چھوڑوں گا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت قومی اسمبلی کہنا ہے کہ نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
جامع مسجد سرینگر میں نماز کی اجازت نہ دینا افسوسناک ہے، عمر عبداللہ
میرواعظ کشمیر نے کہا کہ افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج نہ عیدگاہ میں نماز کی اجازت ملی اور نہ ہی جامع مسجد کھولی گئی، یہ مسلسل ساتواں سال ہے کہ مجھے بھی میرے گھر میں نظربند کر دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی حکام نے آج تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ ایسے میں انجمن اوقاف نے اس پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ حکام نے ایک بار پھر تاریخی عیدگاہ سرینگر اور جامع مسجد سرینگر میں عیدالاضحیٰ کی نماز کی اجازت نہیں دی۔ مسجد کے دروازے بند کر دئے گئے اور باہر پولیس اہلکار تعینات کر دئے گئے۔ ادھر میرواعظِ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں کہا "افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج نہ عیدگاہ میں نماز کی اجازت ملی اور نہ ہی جامع مسجد کھولی گئی، یہ مسلسل ساتواں سال ہے کہ مجھے بھی میرے گھر میں نظربند کر دیا گیا ہے"۔
اس دوران جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز عید کی ادائیگی پر مسلسل پابندیوں پر افسوس کا اظہار کیا۔ عمر عبداللہ نے بتایا "مجھے امید ہے کہ یہ عید ہندوستان اور دنیا کے مسلمانوں کے لئے بہتر دن لائے گی، مجھے امید ہے کہ یہ امن لائے گا اور بھائی چارے کے رشتوں کو مضبوط کرے گا"۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب ہم عید منا رہے ہیں، مجھے ذاتی طور پر افسوس ہے کہ ایک بار پھر سرینگر کی مشہور جامع مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میں ان فیصلوں کے پیچھے وجوہات نہیں جانتا، لیکن ہمیں اپنے لوگوں پر بھروسہ کرنا سیکھنا چاہیئے۔