انجری سے نجات پانے کے لیے کوشاں حارث رؤف چیمپئنز ٹرافی کا پہلا میچ کھیلیں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کراچی:
انجری سے نجات پانے کے لیے کوشاں پاکستان کے فاسٹ بولر حارٹ روف نے کہا ہے کہ چیمپینز ٹرافی میں بہتر نتائج کی امید ہے، نیوزی لینڈ کے خلاف ایونٹ کے پہلے میچ میں پاکستان کی نمائندگی کا فیصلہ منجمنٹ کرے گی۔
پیر کو نیشنل اسٹیڈیم کے اوول گراؤنڈ پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے پریکٹس سیشن کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حارث روف نے کہا کہ گزشتہ دو روز کے دوران میں نے ہلکی پھلکی ورزشیں کی ہیں اور ٹریننگ بھی کی ہے۔
امپوإ مئ لپا لپ انجری کے بعد اب خود کو بہت بہتر محسوس کر رہا ہوں، پاکستان کی جانب سے پہلے میچ میں کھلانے کا فیصلہ ذمہ دار کریں گے، میں مطمئن ہوں اور کوئی تکلیف وغیرہ بھی محسوس نہیں کر رہا۔
ایک سوال کے جواب میں حارث روف نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں محض تین فاسٹ بور اور ایک سپنر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس پورا بولنگ یونٹ موجود ہے جس میں ابرار احمد کے ساتھ سلیمان علی آغا بھی ایک اچھے اسپنر ہیں، کوئی بھی کھلاڑی پاکستان کے لیے بہترین کارکردگی پیش کر سکتا ہے، اس کا انحصار حالات پر ہوتا ہے کہ کون سا بولر یا بیٹر زیادہ بہتر کارکردگی دکھاتا ہے۔
حارث رؤف نے چیمپئنز ٹرافی کا پہلا میچ کھیلنے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس کا فیصلہ مینجمنٹ کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امت مسلمہ کی نجات کا واحد راستہ جہاد اور شہادت کا جذبہ ہے، قائد انصاراللہ یمن
یمن میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے خبردار کرتے ہوئے کہ مستقبل قریب میں دشمن سے بھرپور جنگ شروع ہونے کا امکان پایا جاتا ہے کہا کہ خدا کی مرضی سے ماضی کی طرح آئندہ بھی فتح سے ہمکنار ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ انصاراللہ یمن کے قائد سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے ہفتہ شہادت کی مناسبت سے تقریر کرتے ہوئے شہید اور شہادت کے مفہوم کا اعلی مقام بیان کیا اور خطے کے تازہ ترین حالات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے تقریر کے شروع میں کہا: "شہداء کی برسی کا آغاز کرتے ہیں اور اس سلسلے میں منعقد ہونے والے پروگرام ایک ہفتے تک جاری رہیں گے۔ شہداء کے تمام عزیزوں پر درود بھیجتے ہیں اور پورے احترام سے ان کی یاد مناتے ہیں۔" سید عبدالملک الحوثی نے کہا: "شہادت ایک منفرد مقام ہے اور خداوند اسے ایسے انسانوں کو عطا کرتا ہے جو اس کے راستے میں جدوجہد کرتے ہیں۔ خدا کی راہ میں شہادت میں کوئی نقصان نہیں ہوتا اور خدا شہداء کو ایسا اجر عطا فرماتا ہے جو دنیوی زندگی سے برتر ہے۔ شہداء کا عظیم مقام ان کے اہلخانہ کے دلوں کے لیے تسلی بخش ہوتا ہے اور خدا کی راہ میں جہاد کے لیے دیگر انسانوں کو بھی جذبہ عطا کرتا ہے۔ شہادت ایک عظیم اور ایمانی مرتبہ ہے جس تک انسان خدا کی راہ میں ایثار اور قربانی کے ذریعے پہنچتا ہے۔ شہادت زندگی کی ثقافت کا متبادل نہیں ہے بلکہ بذات خود حقیقی زندگی کی ثقافت ہے۔"
شہادت سے روگردانی کا نتیجہ دشمن کے سامنے جھک جانا ہے
انصاراللہ یمن کے قائد سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے شہادت پر مبنی ثقافت کے بارے میں اسلام کے نقطہ نظر کی وضاحت دیتے ہوئے کہا: "امت مسلمہ جو خدا کی راہ میں جہاد کے جذبے اور شہادت کی طلب کے ذریعے متحرک ہے، عزت حاصل کرتی ہے اور درپیش خطرات کو دور کرتی ہے۔ شہادت درست اس کوشش کے مقابلے میں ہے جو امت مسلمہ کو دشمن کے سامنے جھکا دینے اور رام کر دینے کے لیے انجام پا رہی ہے۔ امت مسلمہ کی تاریخ میں جب بھی خدا کی راہ میں شہادت سے روگردانی کی گئی ہے تو اس کا نتیجہ امت مسلمہ کا عظیم مصیبتوں میں گرفتار ہو جانے اور کروڑوں مسلمانوں کا دشمن کے سامنے جھک جانے کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔ امت مسلمہ کی تاریخ میں بے شمار المیے واقع ہوئے ہیں اور پرانے زمانے سے لے کر استعماری زمانے اور آج تک جب بھی امت مسلمہ نے جنگ اور مزاحمت ترک کی ہے اس کے نتیجے میں بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ امریکیوں نے اس سال خود اعتراف کیا ہے کہ گذشتہ بیس سال کے دوران انہوں نے تقریباً 30 لاکھ انسانوں کو قتل کیا ہے جس کا بڑا حصہ مسلمانوں پر مشتمل تھا۔"
دشمن کے سامنے ہتھیار پھینکنا اس کے شر کو ختم نہیں کرے گا
انصاراللہ یمن کے سربراہ نے خدا کی راہ میں جہاد کی اہمیت اور امت مسلمہ کے دشمنوں کے سامنے ڈٹ جانے کی ضرورت کے بارے میں کہا: "ہم ہمیشہ سے نشانہ بنتے آئے ہیں چاہے یہ ہماری مرضی کے مطابق ہو یا نہ ہو۔ کوئی بھی ہمارا دفاع نہیں کرتا اور ہم صرف خدا کی راہ میں جہاد کے ذریعے ہی اپنا دفاع کر سکتے ہیں۔ دشمن کے سامنے ہتھیار پھینک دینا یا اس سے سازباز کر لینا ہمیں دشمنوں کے شر سے محفوظ نہیں بنا سکتا۔ خدا کی راہ میں جہاد ہم پر مقدس فریضہ ہے۔ اس وقت ہمارے بدترین دشمن یہودی ہیں۔" سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے غزہ میں غاصب صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات نیز جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "غاصب صیہونی رژیم نے حتی جنگ بندی کے بعد بھی غزہ میں قتل و غارت اور جارحیت ترک نہیں کی ہے اور وہ جنگ بندی معاہدے کا بالکل پابند نہیں ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "امریکہ جس نے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کروانے کی ذمہ داری اٹھا رکھی تھی اس وقت صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات میں برابر کا شریک ہے جبکہ دیگر ثالث ممالک بھی اسرائیل کے سامنے عاجز اور ناتوان ہیں۔"