باکسنگ میچ میں معروف یوٹیوبر سےشکست، فیروزخان کا میچ کے ایک جج پر بڑا الزام
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اداکار فیروز خان نے یوٹیوبر اور باکسر رحیم پردیسی سے باکسنگ میچ میں شکست کے بعد میچ کے ایک جج پر متعصب ہونے کا الزام عائد کردیا۔اداکار فیروز خان اور یوٹیوبررحیم پردیسی کے درمیان لاہور میں سلیبریٹی میچ کھیلا گیا، جس میں دونوں نے جم کر مقابلہ کیا۔
دونوں کے مداح گزشتہ کئی روز سے اس میچ کے منتظر تھے کیوں کہ اسی کے ساتھ فیروزخان نے ’باکسنگ رنگ‘ میں بھی اپنے کیریئر کا آغاز کردیا۔دونوں سلیبریٹیز کے درمیان جم کر مقابلہ ہوا تاہم یوٹیوبر نے اداکار کو 1-4 سے شکست دے دی۔میچ دیکھنے کے لیے جہاں دونوں سلیبریٹیز کے مداح بڑی تعداد میں موجود تھے، وہیں فیروزخان کی اہلیہ اور بیٹا سلطان بھی نظر آئے۔جیسے جیسے میچ آگے بڑھا تو رحیم پردیسی کے مکوں کی رفتار اور تعداد میں بھی اضافہ ہوتا گیا۔
مکوں کی بارش سے اداکار کے چہرے پر زخم آئے، جب کہ ان کی ناک سے خون بہنا بھی شروع ہو گیا۔والد کو زخمی اور شکست خوردہ دیکھ کر فیروزخان کے بیٹے نے رونا شروع کردیا، جسے اداکار نے بعد میں چپ کروایا۔سلطان کی رونے کی وائرل ویڈیو پر سوشل میڈیا صارفین نے اداکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں بچے کو لانا ہی نہیں چاہیے تھا۔
دوسری جانب اب اداکار نے انسٹاگرام پر اسٹوری شیئر کرتے ہوئے اپنی طبیعت سے متعلق بھی آگاہ کیا۔فیروز خان کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ کی طرح بالکل ٹھیک ہوں اور آپ تمام لوگوں کا میرے لیے فکرمند ہونے کا شکریہ۔
انہوں نے اپنے چہرے اور ناک کو فوکس کرتے ہوئے کہا کہ تھوڑے بہت زخم آئے ہیں، تاہم میں ٹھیک ہوں۔میچ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک اچھا میچ تھا اور میں اس کے ذریعے اپنی طاقت آزمانا چاہتا تھا۔انہوں نے ویڈیو میں باکسنگ میچ کے پہلے راؤنڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مجھےایک جج نے پہلے راؤنڈ میں ’زیرو‘ دیا لیکن مجھے یہ بھی یقین ہے کہ اس کے پیچھے کسی کا ہاتھ نہیں۔
اداکار نے ججز پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اسکورنگ کرتے ہوئے ججز کو باریک بینی سے کام لینا چاہیے تھا لیکن ان سب کے باوجود میں خوش اور مطمئن ہوں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس فائٹ کے ذریعے مجھے اپنی طاقت کا اندازہ ہوا، جب کہ اب مجھے دیکھ کر بہت سے لوگ اسے بطور کیریئر اپنانے پر غور کریں گے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہوئے کہا کہ کرتے ہوئے میچ کے
پڑھیں:
تنزانیا: انتخابات میں خاتون صدر کامیاب‘ملک گیر پرتشدد مظاہرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دودوما (انٹرنیشنل ڈیسک) تنزانیا کی خاتون صدر سامیہ صولحو حسن نے صدارتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر لی ۔ الیکشن کمیشن نے ہفتے کے روز نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ سامیہ نے 97.66 فی صد ووٹ حاصل کیے اور تمام انتخابی حلقوں میں سبقت برقرار رکھی۔ ابتدائی نتائج میں انہیں 95 فی صد ووٹ ملے تھے، جو کہ ملک گیر ہنگاموں کے 3دن بعد جاری کیے گئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہیں ۔ انتخابات میں صدر سامیہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔ اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا ۔ احتجاج کے دوران شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔ اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ ادھر حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے پیش کردہ اعداد و شمار پر پہلے رد عمل میں وزیرِ خارجہ محمود ثابت کومبو نے انہیں انتہائی مبالغہ آمیز قرار دیا اور طاقت کے بے جا استعمال کی تردید کی۔ مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا ۔ جواب میں پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور گولیاں چلائیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم 100ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ پرتشدد واقعات کے بعد دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔