انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں تنزلی سے دوچار
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کراچی:
پیر کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی پرواز جاری رہی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ، برآمدات میں چیلنجز کی وجہ سے اس کی محدود پیمانے پر نمو اور بڑھتی ہوئی درآمدات کے باعث پیر کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی پرواز جاری رہی لیکن اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ 281روپے سے نیچے آگئے، اس طرح سے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ایک دوسرے کی مخالف سمت پر گامزن رہی۔
عالمی بینک کی پاکستان میں شعبہ جاتی بنیادوں پر شراکت داری کے تحت 40ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پلان، 4ماہ سے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونے جیسے مثبت سینٹیمنٹس کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے بیشتر دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 15پیسے کی کمی سے 279روپے 05پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔
لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں اور درآمدات کے لیے طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 06پیسے کے اضافے سے 279روپے 26پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 08پیسے کی کمی سے 280روپے 98پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں تسلسل سے کمی، عالمی تحقیقی ادارے ٹریس مارک کی فروری میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ 280روپے پر آنے کی پیشگوئی مارکیٹ پر اثرانداز رہی جس کی وجہ سے برآمدی شعبوں کی جانب سے اپنی برآمدی آمدنی بھنانے کا عمل متاثر رہا۔
تاہم کرنٹ اکاؤنٹ مسلسل سرپلس رہنے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ زرمبادلہ کی سپلائی اطمینان بخش ہے لیکن معیشت میں طلب بڑھنے اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے دباؤ سے ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کمزور ہورہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مارکیٹ میں ڈالر میں ڈالر کی ڈالر کی قدر
پڑھیں:
عمران خان کو رہائی کی پیشکش کی گئی لیکن بات نہ بن سکی، لطیف کھوسہ
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ 24 نومبر کے دھرنے سے قبل عمران خان کی رہائی آفر کی گئی لیکن بات نہ بن سکی۔ آفر کی گئی کہ ہم تھک گئے ہیں اور اب آپ دھرنا ختم کرنے کا اعلان کریں تو آئندہ 2 ہفتوں تک عمران خان کی رہائی ہو جائے گی، تاہم عمران خان نے کہا کہ نہیں پہلے رہائی ہوگی اور پھر میں 24 نومبر کو دھرنے کی جگہ اظہار تشکر کا جلسہ کروں گا، بس اسی وجہ سے بات نہ بن سکی میں بھی اس کا حصہ تھا، بیرسٹر سیف اور بیرسٹر گوہر علی خان رہائی کی آفر لے کر عمران خان کے پاس گئے تھے۔
وی ایکسکلوسیو میں گفتگو کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ جنرل باجوہ اپنی ایکسٹینشن لینے کے لیے نواز شریف کے پاس لندن گئے تھے اور وہاں پر معاہدہ کیا تھا جس کے تحت نواز شریف کے تمام کیس معاف کیے گئے، اب اس پر عمل داری ہو رہی ہے، نواز شریف نے کہا کہ عمران خان کو جیل میں ڈالا جائے، میرے کیس ختم کیے جائیں۔
لطیف کھوسہ نے کہا یہ کہنا کہ ہم اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہیں غلط ہے، عمران خان نے بہرحال کہا ہے کہ یہ فوج بھی میری ہے یہ ملک بھی میرا ہے، جب بھی کوئی پاک فوج کا سپاہی، کوئی لیفٹیننٹ یا کوئی کیپٹن شہید ہوتا ہے تو ہمارا دل بھی خون کے آنسو روتا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ہمارا بھائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں 9 مئی کو غیرقانونی گرفتاری پر فوج عمران خان سے معافی مانگے، لطیف کھوسہ
لطیف کھوسہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی پیپلز پولیٹکس کو چھوڑ کر اب پاور پولیٹکس کر رہی ہے اور شہباز شریف کی بی ٹیم بن گئی ہے، ضیاء الحق کی باقیات کے ساتھ جب آج کی پیپلز پارٹی ہاتھ ملائے گی تو عوام کیا کرے گی۔ میں نے پیپلز پارٹی نہیں چھوڑی بلکہ پیپلز پارٹی نے اپنا نظریہ چھوڑ دیا ہے۔ اگر آپ نے بوٹ پالش کے ساتھ پیار کرنا شروع کر دیا ہے تو کیا ہو سکتا ہے، بھٹو صاحب نے جس طرح 1970 میں کھمبے کو بھی ٹکٹ دیا تھا تو وہ جیتا تھا اب 2024 میں بھی یہی ہوا کہ عمران خان نے جس کو بھی ٹکٹ دیا وہ جیت گیا، لوگوں نے الیکٹیبلز کو شکست دے کر پیپلز پولیٹکس کرنے والوں کو کامیاب کیا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ ایک پارٹی کے جاندار ہونے کا ثبوت ہوتا ہے کہ اس میں مختلف رہنما مختلف رائے رکھیں، اس میں کچھ لوگ جذباتی ہوتے ہیں اور کچھ لوگ جو کہ سینیئر یا زیادہ عمر میں ہوتے ہیں وہ کچھ نرمی اختیار کرتے ہیں لیکن دراصل تمام پارٹی عمران خان کی رائے اور عمران خان کی ہدایت پر متفق ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ ہماری پارٹی کے رہنماؤں کے بیان سے ریاست کا نقصان ہو کوئی، ہمارے رہنماؤں کو 2 سے ڈھائی ارب روپے کی آفرز کی گئی ہیں اور اس کے علاوہ عہدوں کی بھی آفر کی گئی لیکن ہمارا کوئی بھی رہنما نہیں ٹوٹا ہے۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان کے بغیر سیاسی استحکام ممکن نہیں، کپتان کو رہا کیا جائے، لطیف کھوسہ
لطیف کھوسہ نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے ذریعے آئین کی روح کو مجروح کیا ہے، بلاول بھٹو 26 آئینی ترمیم کا ہراول دستہ ہیں اور اس وقت ذوالفقار بھٹو شہید اور بے نظیر بھٹو کی روح کانپ رہی ہوگی کہ کس طرح آئین کا چہرہ بگاڑ دیا گیا ہے، اب من پسند ججز کو لایا جا رہا ہے، سپریم کورٹ کے سینئر جج اور قائم مقام چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ججز کے انتخاب میں جسے ہم پسند کرتے ہیں، اسے صرف ہمارا ایک ووٹ ملتا ہے اور جج کوئی اور بن جاتا ہے۔ اب وزیر اعظم آرمی چیف کی تعریف کرتے نظر آتے ہیں اور آئی ایس پی آر حکومت کی تعریف کرتی رہتی ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ پاکستان کا حال اب یہ ہو گیا ہے کہ 50 فیصد سے زائد عوام غربت کی لکیر سے نیچے چلی گئی ہے، ہر پیدا ہونے والا نیا بچہ جس نے ابھی تک سانس بھی نہیں لیا وہ 3 لاکھ روپے کا مقروض ہے، جبکہ جن لوگوں نے ہماری تقلید کی ایمریٹس نے پی آئی اے کو دیکھ کر ائیر لائن بنائی اور آج وہ کہاں پہنچ گئے ہیں، اسی طرح ساؤتھ کوریا نے ہمارا بجٹ لے کر اپنا 5 سالہ بجٹ بنایا اور آج آپ دیکھیں ساؤتھ کوریا کہاں پہنچ گیا ہے، اور ہم 70 ارب ڈالر کے مقروض ہو گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں