مصطفی قتل کیس، ارمغان منشیات کا عادی تھا، ملزم کے والد کا اعترافی ویڈیو
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کراچی:
مصطفیٰ قتل کیس کے ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی نے انکشاف کیا ہے کہ اُن کا بیٹا منشیات استعمال کرتا تھا مگر فروخت نہیں کرتا تھا۔
کراچی پریس کلب کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ارمغان کے والد کامران اصغر قریشی نے الزام عائد کیا یے کہ مصطفی کیس کا اصل کردار پولیس والا بلال ٹیشن ہے جو اغوا برائے تاوان کی وارداتیں سی آئی اے کے ایک اعلیٰ افسر کے ساتھ ملکر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصطفی کو شیراز نے قتل کیا اور میرے بیٹے کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں، میرا بیٹا نشہ کاعادی ضرور ہے لیکن فروخت نہیں کرتا جس بنگلے پر کہانیاں بنائی جارہی ہیں وہ سوفٹ وئیر ہاؤس ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے بیٹے کے کیس میں ایک ٹکا رشوت نہیں دوں گا جبکہ اُن کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ نامعلوم نمبر سے روزانہ 15 لاکھ روپے رشوت ادائیگی کے میسج آرہے ہیں، قانونی جنگ لڑوں گا۔سسٹم سے نہیں عدالت سے انصاف کی توقع ہے جبکہ میری جان کو خطرہ ہے۔
ارمغان کے والد نے کہا کہ مصطفی کیس کے حوالے سے آٹھ فروری کو میرے بیٹے کی کال آئی میں کراچی سے باہر تھا، میں نے بلال ٹینشن اور آصف سمیت تین افراد کو فون کرکے انھیں وہاں جانے کا بولا مگر میرے بیٹے کی کوئی بات نہیں سنی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب پولیس نے بنگلہ پر چھاپہ مارا تو وہاں نصب کیمرے توڑے، میری سابق بیوی سارہ کے ہاتھ سے ایک بیگ بھی چھینا اور لے گئے۔
کامران اصغر قریشی نے کہا کہ وہ بیگ اے وی سی سی کے پاس بھی نہیں ہے، جس میں سوفٹ وئیر ہاؤس کا ڈیٹا تھا۔ ہمارا بنگلہ کال سینٹر نہیں سوفٹ وئیر ہاوس ہے۔ اسلحہ وکیمرے اور سیکورٹی ہم نے اپنی حفاظت اور سافٹ ویئر ہاؤس کی حفاظت کے لیے رکھے ہوئے ہیں اور تمام اسلحہ لائسنس یافتہ ہے۔
والد ارمغان نے کہا کہ مصطفی عامر کا نام پہلی مرتبہ 8 تاریخ کو ہی سنا تھا۔ مبینہ مقابلے کے وقت میرے بیٹے نے ون فائیو کال بھی کی تھی، میرے بھائی اے وی ایل سی کے انچارج ہیں اور بیٹے نے بھی پولیس کے سامنے اُن کی ہی وجہ سے سرینڈر کیا۔
کامران اصغر قریشی نے کہا کہ مصطفی عامر کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہوئی ہے مگر اس قتل میں میرا بیٹا ارمغان ملوث نہیں ہے، اس پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ میرا بیٹا نشہ کا عادی ہے مگر فروخت نہیں کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں امریکی شہری ہوں اور پاکستان کا پہلا راک اسٹار تھا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اس کیس میں جس مارشہ نامی لڑکی کا نام آرہا ہے۔ وہ معروف برنس مین کی رشتہ دار ہے۔
ارمغان والد کامران اصغر قریشی نے کہا کہ میں صبح بیٹے ارمغان سے سے مل کر آیا ہوں۔ اسے الٹیاں ہورہی تھیں۔ اس کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے۔ ارمغان نے مجھے کہا میں مر بھی جاؤں تو ڈر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر میں نے جج کو ایک کروڑ دیا ہوتا تو اس کے چیمبر میں بیٹھا ہوتا، پولیس والے اب ججوں کے آرڈر کو بھی نہیں مانتے ہیں۔
ارمغان کے والد نے دعوی کیا کہ بلال ٹینشن اس کام کے پیچھے ہے، پولیس والا بلال ٹینشن مصطفی کے اغواء برائے تاوان میں ملوث ہے ۔ ارمغان پر بے بنیاد الزام ہیں۔ اغواء برائے تاوان کے اصل میں بلال ٹینشن پوری کہانی کے پیچھے ہے۔
والد ارمغان نے کہا کہ میرےبیٹے کے کیس میں کوئی رشوت نہیں چلے گی، کسی کو ایک ٹکا نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ابھی اپنی جان کا خطرہ ہے۔میں مرتضی بھٹو نہیں ہوں، یہ دیکھا جائے کیا ہو رہا ہے۔مجھے سسٹم پر اعتماد نہیں ہے۔
https://www.express.pk/story/2748295/mustafa-qatal-case-me-adalat-ne-maqtool-ki-qabar-kushai-ki-darkhawast-manzoor-karli-2748295/
والد ارمغان نے کہا کہ موجودہ سٹم پر اعتماد نہیں ہے۔ پورے سسٹم کو اوور رولنگ کی ضرورت ہے۔عدالت سے انصاف کی امید یے لیکن لگ رہا ہے کہ وہ بھی دباؤ میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصطفی کیس میں اپنے بیٹا ارمغان پر لگائے گئے الزامات کو غلط ثابت کرنے اور اس کی رہائی کے لیے ہر ممکن قانونی اقدام کریں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کامران اصغر قریشی نے نے کہا کہ مصطفی انہوں نے کہا کہ ارمغان کے والد بلال ٹینشن میرے بیٹے نہیں ہے کیس میں والد کا
پڑھیں:
’کسی انسان کی اتنی تذلیل نہیں کی جاسکتی‘، ہوٹل میں خاتون کے رقص کی ویڈیو وائرل
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چند افراد ایک ہوٹل میں کھانے میں مصروف ہیں جبکہ اُن کے سامنے ایک خاتون رقص کر رہی ہیں۔
ویڈیو منظرِ عام پر آتے ہی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سخت ردِعمل سامنے آیا ہے۔ بیشتر صارفین نے اس عمل کو غیر اخلاقی اور معاشرتی اقدار کے منافی قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کچھ صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ عوامی مقامات پر اس قسم کی سرگرمیوں کی اجازت کس بنیاد پر دی جاتی ہے۔
اطہر سلیم نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ اخلاقی پستی کی واضح مثال ہے، جو نہایت افسوسناک اور تکلیف دہ ہے۔ کسی انسان کی اس حد تک تذلیل ناقابلِ قبول ہے۔
انتہائی افسوسناک بہت ہی تکلیف دہ بات ہے کسی انسان کی اتنی تذلیل نہیں کی جاسکتی????
اخلاقی گراوٹ کی مثال pic.twitter.com/9zqmdT6oDH
— Ather Salem® (@Atharsaleem01) September 16, 2025
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو جس میں ایک ہوٹل میں خاتون کو رقص کرتے اور مہمانوں کو کھانے میں مصروف دیکھا جا سکتا ہے پر ایک صارف نے سوال کیا کہ کیا یہ پاکستان ہے اور کون سا ریسٹورنٹ ہے۔
کیا یہ پاکستان میں ہے
کونسا ریستورانٹ ہے ؟
pic.twitter.com/cE1NwteWCw
— RAShahzaddk (@RShahzaddk) September 16, 2025
ایک ایکس صارف نے کہا کہ اس ریسٹورنٹ پر پابندی عائد کرنی چاہیے، پاکستان میں یہ سب کیا ہو رہا ہے؟
should be ban this restaurant what is going here in Pakistan https://t.co/uJt5CQxqxA
— MALIK SAEED SAQIB (سعید ثاقب) (@malikksaeed) September 16, 2025
جہاں کئی صارفین نے ریسٹورنٹ بند کرنے کا مطالبہ کیا وہیں کئی صارفین کا کہنا تھا کہ یہ تو کئی سالوں سے ہو رہا ہے لیکن سوشل میڈیا پر اب وائرل ہوا ہے۔ امتیاز عالم لکھتے ییں کہ اس میں گراوٹ والی کیا بات ہے؟ آپ موسیقی اور رقص کے کیوں خلاف ہیں؟
اس میں گراوٹ والی کیا بات ہے؟ آپ موسیقی اور روص کے کیوں خلاف ہیں؟ https://t.co/c3ksOWz53T
— Imtiaz Alam (@ImtiazAlamSAFMA) September 16, 2025
محمد عثمان نے کہا کہ اس میں اتنی برائی والی کوئی بات نہیں ہے کسی کے ساتھ زور زبردستی نہیں کی گئی، معاشرے میں ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں ایک قاعدے قانون کے تحت سب کو تفریح کا حق ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس سے کئی زیادہ سنگین جرائم جن کا اسلامی معاشرہ میں تصور بھی ممکن نہیں سرے عام ہو رہے ہیں۔
https://Twitter.com/Muhamma38929354/status/196797764622418330
کئی صارفین کا کہنا تھا کہ خاتون اپنی مرضی سے یہ کام کر رہی ہں اس لیے کسی کو تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی ریسٹورنٹ خاتون رقص ویڈیو وائرل