ڈاکوئوں کے پاس جدید ہتھیار موجود ہیں ،ڈی آئی جی لاڑکانہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
قنبرعلی خان(نمائندہ جسارت)ڈی آئی جی پولیس لاڑکانہ ڈویڑن رینج ناصر آفتاب پٹھان نے کہاہے کہ کچے کے ڈاکوؤں کے پاس ملٹری گریڈ کے جدید ہتھیار اور اینٹی ائر کرافٹ گن موجود ہیں ڈاکوؤں کے ہتھیاروں کی رینج 3 کلومیٹر سے زائد ہے جبکہ ہمارے ہتھیاروں کی رینج 500 میٹر ہے ڈاکوؤں کے خلاف مشترکہ اور پری پلان آپریشن کیلئے پولیس کو ملٹری گریڈ کے اسلحے کی سخت ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے یہاں صحافیوں سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ ڈی آئی جی پولیس لاڑکانہ ناصر آفتاب پٹھان نے کہاکہ جدید ترین فیلڈ ہتھیاروں اور سرویلنس ایکوپمنٹ آلات سے ہی ڈاکوؤں کا خاتمہ عمل میں لایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کچے کے ڈاکوؤں کے پاس اینٹی ائر کرافٹ گن، راکیٹ لانچرز، ایل ایم جی، ایس ایم جی، جی تھری، آرآر 75 اور مارٹر گولوں سمیت 12.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈاکوو ں کے نے کہاکہ ں کے پاس
پڑھیں:
جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قبول نہیں، وزیر صحت بلوچستان بخت کاکڑ
بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے حالیہ واقعات کے حوالے سے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت بخت کاکڑ نے کہا کہ جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قابلِ قبول نہیں، موجودہ دور میں کہ جب قانون موجود ہے، 2 متوازی نظام نہیں چل سکتے۔
صوبائی وزیر کے مطابق ماضی میں جب ریاستی ادارے یا عدالتی نظام موجود نہیں تھے تو جرگہ ایک مقامی سطح پر انصاف فراہم کرنے والا نظام تھا، جو مخصوص قبائلی حالات میں اپنی افادیت رکھتا تھا۔ ’تاہم اب، چونکہ ملک میں باقاعدہ عدالتی نظام اور قانون موجود ہے، لہٰذا کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ بغیر تفتیش یا عدالتی کارروائی کے کسی فرد کو موت کی سزا دے۔‘
صوبائی وزیرصحت بخت کاکڑ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے لیے قانونی دائرہ کار موجود ہے، تفتیش ہونی چاہیے اور عدالتی کارروائی کے بعد ہی فیصلہ کیا جانا چاہیے، کیونکہ جرگہ بٹھا کر محض الزام کی بنیاد پر کسی کو قتل کر دینا معاشرے کے لیے ایک خطرناک رجحان ہے۔
ایک سوال کے جواب میں بخت کاکڑ نے کہا کہ قانون تو موجود ہے، لیکن مسئلہ اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب مقدمات کی پیروی اور تفتیش اس معیار پر نہیں ہوتی جیسا کہ ہونی چاہیے۔ ’اکثر اوقات مقتول کے قریبی رشتہ دار، خاص طور پر اہم خاندانی گواہ، عدالت میں پیش نہیں ہوتے، جس سے کیس کمزور ہو جاتا ہے اور ملزمان قانونی سقم کا فائدہ اٹھا کر بچ نکلتے ہیں۔‘
صوبائی وزیرصحت کا کہنا تھا کہ ڈگاری واقعے کے بعد حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے مؤثر کارروائیاں کیں، اور وزیراعلیٰ بلوچستان، سرفراز بگٹی، نے کھلے الفاظ میں سرداری نظام اور جرگوں پر سوال اٹھائے جو کہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔
’جب تک ہم معاشرتی سطح پر ان معاملات پر کھل کر بحث و مباحثہ نہیں کریں گے، اس وقت تک مؤثر قانون سازی اور اصلاحات بھی ممکن نہیں ہو سکیں گی۔
‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بخت کاکڑ جرگہ غیرت قتل وزیر صحت