کراچی، گلاس ٹاور آتشزدگی پر قابو پا لیا گیا، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے کلفٹن کے گلاس ٹاور میں لگنے والی آگ پر ڈھائی گھنٹے کی جدوجہد کے بعد فائر بریگیڈ نے قابو پا لیا اور کولنگ کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔
آتشزدگی کے واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم پہلی منزل پر قائم 35 سے زائد دکانیں مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوگئیں۔
فائر بریگیڈ کے مطابق، آگ فرسٹ فلور پر بیڈ شیٹ اور کپڑے کی دکانوں میں لگی تھی، جس کے نتیجے میں دکانداروں نے اپنی مدد آپ کے تحت بچا ہوا سامان منتقل کیا۔
ایدھی حکام کے مطابق کلفٹن تین تلوار گلاس ٹاور مال میں آگ کے واقعے ایک فائر بریگیڈ کے اہلکار سمیت 4 افراد دھویں سے متاثر ہوئے۔ان متاثرہ افراد کو ایدھی ایمبولینسوں کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔
متاثرہ افراد کی شناخت فائر فائٹر 45 سالہ منصور، 22 سالہ ابراھیم، 20 سالہ اسماعیل اور 21 سالہ فیض محمد شامل ہیں ۔ایک اور ریسیکو ادارے کے مطابق دو افراد دھویں کی وجہ سے معمولی متاثر ہوئے جن کو جائے وقوعہ پر طبی امداد دی گئی۔
آگ لگنے کے بعد کے ایم سی فائر بریگیڈ، ریسکیو 1122، اور کنٹونمنٹ بورڈ کی 15 فائر ٹینڈرز نے آگ بجھانے میں حصہ لیا، اور واٹر کارپوریشن نے پانی کی بلا تعطل فراہمی کے لیے فوراً اقدامات کیے۔ فائر بریگیڈ کو پانی کی فراہمی کے لیے نیپا ہائیڈرنٹ پر ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی۔
ترجمان واٹر کارپوریشن کے مطابق، فائر بریگیڈ کے ساتھ تعاون میں واٹر ٹینکرز روانہ کیے گئے اور صورتحال کی نگرانی کی گئی۔
گلاس ٹاور یونین کے صدر مرتضی حسین نے بتایا کہ آگ سے 80 دکانیں متاثر ہوئیں، جن میں 35 سے 40 دکانیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔
متاثرہ دکانداروں نے حکومت سے فوری طور پر مالی امداد کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ان کا روزگار بحال ہو سکے۔
تاجر رہنماء شرجیل گوپلانی نے بھی آگ کے ممکنہ طور پر شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگنے کا خدشہ ظاہر کیا، تاہم اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
پولیس نے احتیاطی تدابیر کے طور پر مرکزی روڈ کے ایک ٹریک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا تھا، تاہم آگ پر قابو پانے کے بعد ٹریفک کی روانی بحال کر دی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فائر بریگیڈ کے مطابق
پڑھیں:
بابوسر سیلاب میں بہہ جانے والی ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش بھی مل گئی
کولاج فوٹو: سوشل میڈیادیامر میں بابوسر سیلاب میں اپنی والدہ ڈاکٹر مشعال کے ساتھ تین سالہ بیٹے کی لاش بھی مل گئی۔
ریسکیو حکام کے مطابق گزشتہ شام 7 بجے تھک بابوسر کے قریب ڈاسر پر مقامی افراد نے لاش دیکھ کر حکام کو بتایا۔
حکام نے کہا کہ جی بی اسکاؤٹس نے اطلاع ملنے پر لاش کو نالے سے نکال کر چلاس میں اسپتال پہنچایا۔
جاں بحق ہونے والے ڈاکٹر میاں بیوی لودھراں کے رہائشی تھے، جاں بحق ڈاکٹر کے والد بھی دیامر میں زخمی ہوئے ہیں جبکہ 3 سال کا بیٹا لاپتہ ہے۔
ریسکیو حکام نے کہا کہ اب تک 6 لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ لاپتہ دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔
خیال رہے کہ دیامر میں بابوسر ریلے میں جاں بحق ڈاکٹر مشعال اور ان کے دیور کی میتیں لودھراں روانہ کردی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ جاں بحق ہونے والے افراد لودھراں کے رہائشی تھے، جاں بحق ڈاکٹر کے والد بھی دیامر میں زخمی ہوئے تھے جبکہ 3 سال کا بیٹا بھی سیلاب میں لاپتہ ہوگیا تھا۔
فیملی ذرائع کے مطابق لودھراں کی سیاح ڈاکٹر فیملی کے 19 افراد کوسٹر میں گلگت بلتستان گئے تھے، کوسٹر میں موجود دیگر 16 افراد حفاظت سے ہیں۔