4ہفتوں سے مجھے بھی ملاقات کی اجازت نہیں مل رہی، شاہد خٹک
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما مسلم لیگ (ن) کوثر کاظمی کا کہنا ہے کہ اب بے شک خٹک صاحب نے کہا کہ وہ ان کی پارٹی کے لیڈر ہیں ان سے مشاورت کرنی ہوتی ہے تو ساتھ ہی بندہ ایک سرٹیفائڈ چوری کے کیس میں بھی اندر ہے جیل کے قواعد و ضوابط ہیں ملاقاتوں کا جو جیل مینوئل ہے ان کے مطابق جو ملاقاتیں ہوتی ہیں اسی کے مطابق ہوں گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اب ایسے نہیں ہو سکتا کہ کوئی بندہ جیل کے دروازے پر چلا جائے اور جا کر کہے کہ اس نے اپنے بانی سے، اپنے رہنما سے ملاقات کرنی ہے تو ایسا کبھی نہ ہوا، نہ کبھی ہو سکتا ہے۔
رہنما تحریک انصاف شاہد خٹک نے کہا بانی چیئرمین کی وکلا سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی اور عدالت کے حکم پر آج بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کروائی گئی ہے، ملاقاتیوں میں میرا بھی نام ہے، 4 ہفتوں سے مجھے بھی ملاقات کی اجازت نہیں مل رہی۔
ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب نواز شریف اور اس کا خاندان جیل میں تھا تو وہاں پر ان کو پائے، ان کو کھانے اور چالیس پچاس لوگ ان سے روزانہ ملتے تھے، دوسری طرف ایک پارٹی کا سربراہ سابق وزیراعظم عمران خان سے ان کی اہلیہ کی بھی ملاقات نہیں کروائی جا رہی، وہ ہماری پارٹی کے سربراہ ہیں اس کے علاوہ ہمیں بہت سے سیاسی معاملات پران سے مشاورت کرنی ہوتی ہے۔
رہنما پیپلزپارٹی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی لگانا کبھی بھی سود مند نہیں رہا، آپ جتنی پابندی لگائیں گے اتنا ہی اس جماعت کو آپ ایک طریقے سے پذیرائی دے رہے ہیں۔
ماضی میں مختلف سیاسی جماعتوں پر پابندیاں لگ چکی ہیں،بحثیت سیاسی کارکن کے میں کبھی بھی یا میری جماعت کبھی بھی اس بات کو سپورٹ نہیں کرے گی کہ بغیر کسی وجہ کے کسی جماعت پر پابندی لگے ہاں اگر ان کی خود کے ایسی حرکتیں ہوں گی جس پر حکومت پابندی لگانے پر مجبور ہو جائے وہ الگ بات ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ جب آپ اسیری میں ہوتے ہیں تو آپ جیل میں ہیں تو جیل میں ہیں، پابندیاں ہم پر بھی لگیں، ہم نے بھی بڑی صعوبتیں برداشت کی ہیں، بہت دفعہ ایسا ہوتا تھا کہ گھر کے کھانے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2025ء) عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے، وضو کیلئے دیے گئے پانی میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام سامنے آیا ہے۔ اپنے تفصیلی پیغام میں سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ "پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور اس میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔
میری کتابیں جو اہل خانہ کی جانب سے جیل حکام تک پہنچائی جاتی ہیں وہ بھی کئی ماہ سے نہیں دی گئیں، ٹی وی اور اخبار بھی بند ہے۔ بار بار پرانی کتب کا مطالعہ کر کے میں وقت گزارتا رہا ہوں مگر اب وہ سب ختم ہو چکی ہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال ہیں۔ قانون اور جیل مینول کے مطابق ایک عام قیدی والی سہولیات بھی مجھے میسر نہیں ہیں۔ بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔ میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی اور ہے صرف "اپنی مرضی" کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔ میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف پانچ اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فلحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔ 8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔ اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھر پور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔"