کراچی(اسٹاف رپورٹر+مانیٹرنگ ڈیسک) محکمہ موسمیات کے مطابق طاقتور مغربی ہواؤں کا سلسلہ آج سے 22 فروری تک ملک پر اثر انداز رہے گا جس کے تحت کئی علاقوں میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے۔موسمیاتی تجزیہ کار کے مطابق پاکستان کے 70 سے 80 فیصد شمالی علاقوں کو بھی یہ سسٹم متاثر کر سکتا ہے، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر پر بھی سسٹم اثر انداز ہو گا، سسٹم سے پہاڑوں پر برفباری اور کئی علاقوں میں درمیانی سے تیز بارش کا امکان ہے۔ موسمیاتی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ سندھ میں اس سسٹم سے فی الحال بارش کا امکان نہیں تاہم بلوچستان میں اس سسٹم کے زیر اثر اچھی بارشیں ہونے کا امکان ہے، کوئٹہ، زیارت، ژوب، قلعہ سیف اللہ اور خضدار میں پہاڑوں پر برفباری کا بھی امکان ہے۔موسمیاتی تجزیہ کار کے مطابق مغربی ہواؤں کا سسٹم گوادر، پسنی تربت اور اوڑمارہ میں ہلکی سے درمیانی بارش برسا سکتا ہے، بلوچستان میں کہیں کہیں ژالہ باری کا بھی امکان ہے۔موسمیاتی تجزیہ کار کا بتانا ہے کہ پنجاب کے کئی علاقوں میں 19 سے 21 فروری کے دوران اچھی بارش کا امکان ہے، جنوبی و وسطی پنجاب میں بارشوں کے 2 سے 3 اسپیل ہونے کا امکان ہے جبکہ چند مقامات پر ژالہ باری بھی ہو سکتی ہے۔موسمیاتی تجزیہ کارکے مطابق اسلام آباد اور گرد و نواح میں بھی بارشوں کے 2 سے 3 اسپیل آ سکتے ہیں جبکہ کراچی میں مغربی ہواؤں کے باعث خشک اور گرد آلود موسم سے ریلیف ملے گا، اس سسٹم کے رخصت ہونے کے بعد سردی کی لہر شمالی علاقوں پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔موسمیاتی تجزیہ نے پیشگوئی کی ہے کہ اس سسٹم کے تحت سکھر، لاڑکانہ اور جیکب آباد میں بھی بوندا باندی یا ہلکی بارش ہوسکتی ہے تاہم کراچی میں بھی اس سسٹم سے بارش کا کوئی امکان نہیں ہے، البتہ کراچی میں آج شہر میں مطلع جزوی ابر آلود ہوسکتا ہے۔کراچی میں مغربی ہواؤں کے باعث ہوا میں نمی کا تناسب زائد رہنے کا امکان ہے جبکہ فروری کے آخری ہفتے میں موسم کچھ خنک ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پہاڑوں پر برفباری مغربی ہواو ں کا امکان ہے کراچی میں کے مطابق بارش کا

پڑھیں:

کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (خصوصی تحقیقاتی رپورٹ) ٹریفک پولیس کے ای چالان سسٹم میں سنگین خامیاں سامنے آ گئی ہیں۔ چار سال قبل چوری ہونے والی موٹر سائیکل کا نیا چالان اصل مالک کے پتے پر بھیج دیا گیا، جس نے دعویٰ کیا ہے کہ موٹر سائیکل اس کے قبضے میں نہیں بلکہ 2019ء میں ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوگئی تھی۔متاثرہ شہری محمد وقاص بن عبدالرؤف جوکہ اسکیم
33، گلشن معمار، سیکٹر 6-اے) کے رہائشی ہیں انہوں نے بتا یا کہ موٹر سائیکل نمبر 9487۔KMC- 2019ء میں ٹیپو سلطان تھانے کی حدود سے چوری ہوئی تھی، جس کی ایف آئی آر نمبر 384/2019 درج کرائی گئی تھی تاہم 27 اکتوبر 2025ء کو محمد وقاص کے پتے پرای چالان موصول ہوا، جس میں لکھا تھا کہ مذکورہ موٹر سائیکل کلفٹن تین تلوار کے قریب صبح 9 بج کر 45 منٹ پربغیر ہیلمٹ کے چلائی جا رہی تھی۔چالان میں 5 ہزار روپے جرمانہ اور 6 ڈی میرٹ پوائنٹس عاید کیے گئے حالانکہ متاثرہ شہری نے واضح کیا کہ وہ اس وقت گھر پر موجود تھا اور موٹر سائیکل 4 سال سے اس کے قبضے میں نہیں۔محمد وقاص کا کہنا ہے کہ میں نے چوری کے فوراً بعد رپورٹ درج کرائی تھی۔ اس کے باوجود آج 4 سال بعد چالان میرے نام پر بھیج دیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ای چالان سسٹم میں تصدیق کا کوئی مؤثر طریقہ نہیں۔ای چالان سسٹم کی خامیاں نمایاں ہوگئیں۔تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ٹریفک پولیس کا ای چالان سسٹم چوری شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا پولیس کے مرکزی ریکارڈ سے لنک نہیں کرتا۔ یعنی اگر کسی گاڑی کی چوری کی رپورٹ درج ہے، تو بھی چالان سسٹم اس کو ‘‘چوری شدہ’’ کے طور پر شناخت نہیں کرتا۔نمبر پلیٹ اسکیننگ میں انسانی غلطی یا جعلی نمبر پلیٹ کے امکانات موجود ہیں۔ای چالان کے تصدیقی مراحل میں کوئی انسانی ویریفی کیشن شامل نہیں، تمام کارروائی خودکار کیمروں اور سافٹ ویئر پر انحصار کرتی ہے۔غلط چالان کی اپیل یا منسوخی کا نظام غیر مؤثر ہے۔ شہریوں کو بارہا تھانوں یا ٹریفک ہیڈ آفس کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں۔ڈیجیٹل عدم ربط شہریوں کے لیے نیا مسئلہ بن گیا ہے ۔ٹریفک پولیس اور محکمہ ایکسائز کے مابین ڈیجیٹل ربط نہ ہونے کے باعث چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کی معلومات ای چالان سسٹم میں اپڈیٹ نہیں ہوتیں۔نتیجتاًغلط موٹر سائیکل یا گاڑی نمبر پر چالان جاری ہو جاتے ہیں۔ جس سے نہ صرف شہری مالی نقصان اٹھاتے ہیں بلکہ بے قصور لوگ ریکارڈ میںقانون شکن بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ترجمان ٹریفک پولیس سے رابطہ کرنے پر بتایا گیا کہ ای چالان خودکار کیمروں کے ذریعے جاری ہوتا ہے اور اگر کسی شہری کو چالان پر اعتراض ہو تو وہ ڈی آئی جی ٹریفک آفس یا ای چالان ایپ کے ‘Dispute Section’ کے ذریعے شکایت درج کرا سکتا ہے تاہم ترجمان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ‘‘چوری شدہ یا منتقل شدہ گاڑیوں کا ڈیٹا ای چالان سسٹم میں فوری اپڈیٹ نہیں ہوتا اس پر کام جاری ہے۔

جسارت نیوز گلزار

متعلقہ مضامین

  • ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری کی پیشگوئی
  • ملک بھر میں موسم خشک، پنجاب کے کئی علاقے اسموگ کی لپیٹ میں رہنے کا امکان
  • سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی
  • بلوچستان میں12 ضلعے بارش کو ترس گئے، آئندہ کیا ہو گا؛ مفصل رپورٹ
  • کے الیکٹرک میں اعلی سطح پر اکھاڑ پچھاڑ، مونس علوی کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان
  • کراچی کا پالک پنیر بھارت سے زیادہ مزیدار ہے، سوئیڈش آرٹسٹ کا اعتراف
  • کراچی؛ مختلف علاقوں میں مبینہ پولیس مقابلوں کے دوران 4 ملزمان زخمی حالت میں گرفتار
  • کراچی میں 4سال قبل چوری شدہ موٹرسائیکل کا چالان مالک کو بھیج دیا گیا
  • سوڈان، امریکی ایجنڈا و عرب امارات کا کردار؟ تجزیہ کار سید راشد احد کا خصوصی انٹرویو
  • ملک کے 8 ہوائی اڈوں پر جدید انٹیگریٹڈ بارڈر مینجمنٹ سسٹم فعال