پاکستان سے ہمارا رشتہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہے، انوارالحق
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
وزیراعظم آزادکشمیر نے ایک نجی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں کہا ہمیں مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت سے ایک قدم آگے جانا ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ ہمارا پاکستان سے رشتہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہے۔ ہم پیدائشی پاکستانی ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے ایک نجی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں کہا تحریک آزادی کشمیر پر ہمارا دوٹوک بیانیہ پاکستان کی مسلح افواج اور عوام کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فقط پانی ہی نہیں جان اور لہو سمیت سب کچھ مملکت خداداد پاکستان پر قربان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت سے ایک قدم آگے جانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ قرآن پاک کہتا ہے کہ ہنود و یہود کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 میں بھی حق دفاع کی بات کی گئی ہے۔ ہم بھارتی بربریت کو روکنے کے لیے جہادی کلچر کا سہارا لینا پڑا تو جہاد کا راستہ اپنائیں گے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ بھارتی مظالم کا سلسلہ نہ رکا تو آزاد کشمیر کے نوجوانوں کو مقبوضہ کشمیر کی مائوں، بہنوں کے تحفظ کیلئے خونی لکیر کو پار کرنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بار بار کی پابندیاں تاریخی حقائق نہیں بدل سکتیں ہیں، میرواعظ کشمیر
میرواعظ عمر فاروق نے غزہ کی ابتر انسانی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب ہم یہاں پُرامن طور جمع ہیں ہمارے دل غزہ میں اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کیلئے شدید غمزدہ ہیں جو اس وقت ایک سنگین انسانی المیے غذائی قلت اور قحط کا سامنا کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔ ایسے میں انہوں نے آج دو ہفتے بعد وہاں جمعہ کا خطبہ دیا۔ میرواعظ نے نماز جمعہ سے سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو جمعہ گزرنے کے بعد آج مجھے جامع مسجد آنے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا "مجھے بار بار جامع مسجد میں جمعہ کے روز آنے سے روکنا سراسر زیادتی ہے اور یہ عمل عوام کے مذہبی حقوق میں براہِ راست مداخلت ہے"۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حربوں سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں کیونکہ ایسے اقدامات تاریخی حقائق کو بدل نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ سے انتظامیہ سے مطالبہ کرتا آیا ہوں کہ وہ اس طرح کے اقدامات سے باز رہیں اور لوگوں کو اپنے بنیادی حقوق کے استعمال کی آزادی دیں جن میں مذہبی اعمال کی ادائیگی اور جمعہ کے خطبے سننا بھی شامل ہے۔
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے توقع ظاہر کی کہ حکومت اس طرح کے من مانے اقدامات گریز کریےگی اور مجھے ہر جمعہ اپنے مذہبی اور منصبی فراض کی ادائیگی کیلئے جامع مسجد آنے کی اجازت دی جائے گی۔ اس دوران میرواعظ نے غزہ کی ابتر انسانی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب ہم یہاں پرامن طور جمع ہیں ہمارے دل غزہ میں اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کے لئے شدید غمزدہ ہیں جو اس وقت ایک سنگین انسانی المیے غذائی قلت اور قحط کا سامنا کر رہے ہیں۔ معصوم شہری خاص طور پر بچے کھانے اور پناہ کی تلاش میں بھی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں اور اسرائیل اس افسوسناک صورتحال کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ہم اس درندگی کی سخت اور غیر مبہم الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی خاموشی اور بے عملی قابلِ افسوس ہے۔ دنیا کا ان مظالم کو روکنے میں ناکام رہنا، بچوں اور معصوم شہریوں کے قتلِ عام کو براہِ راست نہ روکنا، انسانیت کے ضمیر پر ہمیشہ ایک دھبہ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اللہ تعالیٰ کی ذات پر ایمان رکھنے والے لوگ مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ غزہ کے مظلوم عوام کو اس شدید آزمائش سے نجات عطا فرمائے۔