پاکستان اور ترکیہ: امتِ مسلمہ کی امیدوں کا مرکز
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
میڈیا میں 14فروری کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ قائد اعظم ؒاور علامہ اقبالؒ ہمارے بھی ہیروز ہیں، علامہ اقبال ؒنے اپنی شاعری سے دنیا بھر میں انقلاب برپا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی مدد ہمارا فرض ہے اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہماری کوششیں جاری رہیں گی۔ انہوں نے کشمیر کے تنازع کو مذاکرات کے ذریعے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آ کر خوشی ہوئی، یہ ہمارا دوسرا گھر ہے۔
ترکیہ کے صدر محترم حافظ رجب طیب اردگان کی پاکستان تشریف آوری اور سرگرمیاں ہمارے لیے خوش آئند بھی ہیں اور حوصلہ افزا بھی کہ ملکی تاریخ کے اس نازک دور میں ہمارے دوست ہماری خبرگیری کے ساتھ ساتھ بحران سے نکالنے کے لیے تعاون بھی کر رہے ہیں۔ ترکیہ اور پاکستان کے حکمرانوں میں کیا معاملات طے پائے ہیں اس کی تفصیلات دھیرے دھیرے سامنے آئیں گی مگر ہمارے لیے اتنی بات ہی تسلی بخش ہے کہ صدر اردگان اس مرحلہ میں پاکستان تشریف لائے ہیں اور دوستوں کا مل بیٹھنا ہی کافی ہوتا ہے باقی معاملات خودبخود اپنے رخ پر بڑھنے لگ جاتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ان مذاکرات کے دوررس نتائج سامنے آئیں گے اور ترکیہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے داخلی مسائل و معاملات میں مزید بہتری آنے کے علاوہ ان دونوں مملکتوں سے عالمِ اسلام اور ملتِ اسلامیہ نے جو توقعات وابستہ کر رکھی ہیں ان کے پورا ہونے کی بھی کوئی صورت ضرور نکلے گی۔
ترکیہ اب سے ایک صدی قبل تک خلافتِ عثمانیہ کے عنوان سے امتِ مسلمہ کی راہنمائی اور نمائندگی کے مقام پر فائز تھا اور کم وبیش چار صدیاں اس نے اس ماحول میں گزارے ہیں، قوموں کی زندگی میں نشیب و فراز آتے ہیں اور خلافتِ عثمانیہ بھی اتار چڑھاؤ کے ان مراحل سے کئی بار گزری ہے مگر اپنے اضمحلال کے دور میں بھی اسے یہ حیثیت ضرور حاصل رہی ہے، جس کا اظہار پاکستان کی سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو مرحومہ نے بوسنیا اور سربیا کے سنگین بحران کے دوران ایک انٹرویو میں یہ کہہ کر کیا تھا کہ ’’اب تو کوئی اوتومان ایمپائر (خلافتِ عثمانیہ) بھی نہیں ہے جس کے سامنے ہم اپنے دکھ درد کا اظہار کر سکیں۔‘‘
ترکی کی خلافتِ عثمانیہ کے ساتھ برصغیر کے مسلمانوں کی جذباتی وابستگی کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ اب سے ایک صدی قبل جب خلافتِ عثمانیہ کے خاتمہ کے لیے یورپی ممالک کی سازشیں اور سرگرمیاں عروج پر تھیں مولانا محمد علی جوہرؒ کی قیادت میں برصغیر کے مسلمان پشاور سے کلکتہ تک سڑکوں پر آ گئے تھے اور جب مولانا محمد علی جوہرؒ گرفتار ہو کر جیل چلے گئے تو ان کی والدہ محترمہ میدان میں آ گئیں جن کا یہ نعرہ پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے گلی کوچوں میں گونج رہا تھا ’’بولی اماں محمد علی کی، جان بیٹا خلافت پہ دے دو‘‘۔ مسلمانانِ برصغیر کے یہ جذبات و احساسات محض ترکیہ کے لیے نہیں تھے بلکہ امتِ مسلمہ کی وحدت و مرکزیت کے لیے تھے جس کا عنوان اس وقت خلافتِ عثمانیہ تھی۔
یہ جذبات و احساسات اب بھی موجود ہیں اور دنیا کے ہر خطہ کے مسلمانوں کے دلوں میں پھر سے ابھر رہے ہیں، اس لیے وہ جب ترکیہ کی سیکولرازم سے اسلامیت کی طرف واپسی کا کوئی پہلو بھی دیکھتے ہیں اور ترکیہ کے حکمرانوں میں سے کسی کی زبان پر خلافتِ عثمانیہ کا تذکرہ سنتے ہیں تو ان کے دلوں کی گرم جوشی پھر سے انگڑائی لینے لگتی ہے اور وہ بہت سی توقعات پھر سے اپنے دل و دماغ میں زندہ کر لیتے ہیں۔ آج کی مسلم دنیا اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت اور نظریاتی و تہذیبی شناخت و امتیاز اور ترکیہ کی ماضی کی طرف واپسی کے مرحلہ وار سفر کو دیکھتی ہے تو بلاشبہ اس کے دلوں میں امیدوں کے نئے چراغ روشن ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
صدر حافظ رجب طیب اردگان کی پاکستان میں آمد کو ہم بھی اسی نظر سے دیکھ رہے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بارگاہِ ایزدی میں دعاگو ہیں کہ یااللہ! پاکستان اور ترکیہ کو اس نازک ترین مرحلہ میں امتِ مسلمہ کی صحیح راہنمائی اور اسے بحران کے گرداب سے نکالنے کی توفیق عطا فرما، آمین یا رب العالمین۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اور ترکیہ مسلمہ کی ہیں اور کے لیے
پڑھیں:
پاکستان چیمپئنز نے جنوبی افریقہ کو 31 رنز سے ہرا دیا
ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز (WCL) 2025 کے نویں میچ میں پاکستان چیمپئنز نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنوبی افریقہ چیمپئنز کو 31 رنز سے شکست دے دی۔
یہ بھی پڑھیں:کیا کرکٹر اعظم خان نے اپنا وزن کم کرلیا؟ شاداب خان نے پول کھول دیا
جمعے کو گریس روڈ پر کھیلے گئے میچ میں عمر امین کی شاندار نصف سنچری اور باؤلرز کی مشترکہ کارکردگی کامیابی کی بنیاد بنی۔
پاکستان کی جانب سے دئیے گئے 198 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقہ کی ٹیم 9 وکٹوں کے نقصان پر صرف 167 رنز ہی بنا سکی۔
جنوبی افریقہ کا آغاز مایوس کن رہا اور 7 اوورز کے اندر ان کے 3 ابتدائی بلے باز، ہاشم آملہ (12)، جے جے سموٹس (10) اور ہنری ڈیویڈز (6)، پویلین لوٹ چکے تھے، اور اسکور صرف 42-3 تھا۔
بعد ازاں مڈل آرڈر میں بھی وکٹیں گرنے کا سلسلہ جاری رہا اور 17.3 اوورز میں اسکور 128-8 تک پہنچ چکا تھا۔
تاہم مورنے وین ویک نے جارحانہ انداز میں 20 گیندوں پر 44 رنز بنا کر شکست کا مارجن کچھ کم کیا۔ ان کی اننگز میں 5 چوکے اور 2 چھکے شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں:ثنا جاوید کو سالگرہ پر شعیب ملک نے کیا گفٹ دیا؟
پاکستان کے لیے سہیل تنویر اور محمد حفیظ نے 2-2 وکٹیں حاصل کیں۔
پہلی اننگز: پاکستان کی جارحانہ بیٹنگ
اس سے قبل پاکستان چیمپئنز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 5 وکٹوں پر 198 رنز بنائے۔
اوپنرز نے 27 رنز کا تیز آغاز فراہم کیا، جس کے بعد شرجیل خان 19 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔
ان کی اننگز میں 3 چوکے اور ایک 6 شامل تھا۔ کامران اکمل نے بھی 17 رنز بنائے۔
محمد حفیظ صرف 8 رنز بنا سکے، لیکن عمر امین اور شعیب ملک نے 79 رنز کی شاندار شراکت قائم کی۔
عمر امین نے 42 گیندوں پر 58 رنز بنائے جن میں 4 چوکے اور 3 چھکے شامل تھے۔
شعیب ملک آخر تک ناٹ آؤٹ رہے اور 34 گیندوں پر 46 رنز بنائے جس میں 5 چوکے شامل تھے۔
آصف علی نے بھی 11 گیندوں پر 23 رنز کی دھواں دھار اننگز کھیلی، جس میں 2 چھکے اور 2 چوکے شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں:’میں نے اپنا وکیل کرلیا‘، ڈاکٹر نعمان کے نوٹس ملنے پر شعیب اختر نے کیا پیغام دیا؟
جنوبی افریقہ کے لیے اولیور نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، جب کہ وِلیوین، پارنیل اور جے پی ڈومنی نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
ٹیمیں:
پاکستان چیمپئنز: کامران اکمل (وکٹ کیپر)، شرجیل خان، عمر امین، محمد حفیظ (کپتان)، شعیب ملک، آصف علی، عماد وسیم، عامر یامین، سہیل خان، سہیل تنویر، وہاب ریاض۔
جنوبی افریقہ چیمپئنز: ہاشم آملہ، ہنری ڈیویڈز، جے جے سموٹس، سارل ایروے، جے پی ڈومنی، مورنے وین ویک (وکٹ کیپر)، کرس مورس، وین پارنیل، ایرن فینگیسو (کپتان)، ہارڈس وِلیوین، ڈوانے اولیور۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان کرکٹ ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز ویسٹ انڈیز