Daily Ausaf:
2025-06-09@16:09:45 GMT

پاکستان اور ترکیہ: امتِ مسلمہ کی امیدوں کا مرکز

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

میڈیا میں 14فروری کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ قائد اعظم ؒاور علامہ اقبالؒ ہمارے بھی ہیروز ہیں، علامہ اقبال ؒنے اپنی شاعری سے دنیا بھر میں انقلاب برپا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی مدد ہمارا فرض ہے اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہماری کوششیں جاری رہیں گی۔ انہوں نے کشمیر کے تنازع کو مذاکرات کے ذریعے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آ کر خوشی ہوئی، یہ ہمارا دوسرا گھر ہے۔
ترکیہ کے صدر محترم حافظ رجب طیب اردگان کی پاکستان تشریف آوری اور سرگرمیاں ہمارے لیے خوش آئند بھی ہیں اور حوصلہ افزا بھی کہ ملکی تاریخ کے اس نازک دور میں ہمارے دوست ہماری خبرگیری کے ساتھ ساتھ بحران سے نکالنے کے لیے تعاون بھی کر رہے ہیں۔ ترکیہ اور پاکستان کے حکمرانوں میں کیا معاملات طے پائے ہیں اس کی تفصیلات دھیرے دھیرے سامنے آئیں گی مگر ہمارے لیے اتنی بات ہی تسلی بخش ہے کہ صدر اردگان اس مرحلہ میں پاکستان تشریف لائے ہیں اور دوستوں کا مل بیٹھنا ہی کافی ہوتا ہے باقی معاملات خودبخود اپنے رخ پر بڑھنے لگ جاتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ان مذاکرات کے دوررس نتائج سامنے آئیں گے اور ترکیہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے داخلی مسائل و معاملات میں مزید بہتری آنے کے علاوہ ان دونوں مملکتوں سے عالمِ اسلام اور ملتِ اسلامیہ نے جو توقعات وابستہ کر رکھی ہیں ان کے پورا ہونے کی بھی کوئی صورت ضرور نکلے گی۔
ترکیہ اب سے ایک صدی قبل تک خلافتِ عثمانیہ کے عنوان سے امتِ مسلمہ کی راہنمائی اور نمائندگی کے مقام پر فائز تھا اور کم وبیش چار صدیاں اس نے اس ماحول میں گزارے ہیں، قوموں کی زندگی میں نشیب و فراز آتے ہیں اور خلافتِ عثمانیہ بھی اتار چڑھاؤ کے ان مراحل سے کئی بار گزری ہے مگر اپنے اضمحلال کے دور میں بھی اسے یہ حیثیت ضرور حاصل رہی ہے، جس کا اظہار پاکستان کی سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو مرحومہ نے بوسنیا اور سربیا کے سنگین بحران کے دوران ایک انٹرویو میں یہ کہہ کر کیا تھا کہ ’’اب تو کوئی اوتومان ایمپائر (خلافتِ عثمانیہ) بھی نہیں ہے جس کے سامنے ہم اپنے دکھ درد کا اظہار کر سکیں۔‘‘
ترکی کی خلافتِ عثمانیہ کے ساتھ برصغیر کے مسلمانوں کی جذباتی وابستگی کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ اب سے ایک صدی قبل جب خلافتِ عثمانیہ کے خاتمہ کے لیے یورپی ممالک کی سازشیں اور سرگرمیاں عروج پر تھیں مولانا محمد علی جوہرؒ کی قیادت میں برصغیر کے مسلمان پشاور سے کلکتہ تک سڑکوں پر آ گئے تھے اور جب مولانا محمد علی جوہرؒ گرفتار ہو کر جیل چلے گئے تو ان کی والدہ محترمہ میدان میں آ گئیں جن کا یہ نعرہ پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے گلی کوچوں میں گونج رہا تھا ’’بولی اماں محمد علی کی، جان بیٹا خلافت پہ دے دو‘‘۔ مسلمانانِ برصغیر کے یہ جذبات و احساسات محض ترکیہ کے لیے نہیں تھے بلکہ امتِ مسلمہ کی وحدت و مرکزیت کے لیے تھے جس کا عنوان اس وقت خلافتِ عثمانیہ تھی۔
یہ جذبات و احساسات اب بھی موجود ہیں اور دنیا کے ہر خطہ کے مسلمانوں کے دلوں میں پھر سے ابھر رہے ہیں، اس لیے وہ جب ترکیہ کی سیکولرازم سے اسلامیت کی طرف واپسی کا کوئی پہلو بھی دیکھتے ہیں اور ترکیہ کے حکمرانوں میں سے کسی کی زبان پر خلافتِ عثمانیہ کا تذکرہ سنتے ہیں تو ان کے دلوں کی گرم جوشی پھر سے انگڑائی لینے لگتی ہے اور وہ بہت سی توقعات پھر سے اپنے دل و دماغ میں زندہ کر لیتے ہیں۔ آج کی مسلم دنیا اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت اور نظریاتی و تہذیبی شناخت و امتیاز اور ترکیہ کی ماضی کی طرف واپسی کے مرحلہ وار سفر کو دیکھتی ہے تو بلاشبہ اس کے دلوں میں امیدوں کے نئے چراغ روشن ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
صدر حافظ رجب طیب اردگان کی پاکستان میں آمد کو ہم بھی اسی نظر سے دیکھ رہے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بارگاہِ ایزدی میں دعاگو ہیں کہ یااللہ! پاکستان اور ترکیہ کو اس نازک ترین مرحلہ میں امتِ مسلمہ کی صحیح راہنمائی اور اسے بحران کے گرداب سے نکالنے کی توفیق عطا فرما، آمین یا رب العالمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اور ترکیہ مسلمہ کی ہیں اور کے لیے

پڑھیں:

دوصوبے زلزلے سے لرز اٹھے

سندھ اور بلوچستان کے مختلف علاقے زلزلے سے لرز اٹھے، میرپور خاص میں زلزلے کی شدت 3.5 ریکارڈ کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق زلزلہ پیما مرکز نے بتایا کہ سندھ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں، میرپور خاص میں زلزلے کی شدت 3.5 ریکارڈ کی گئی، گوادر میں بھی 3 ریکٹر اسکیل شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا
زلزلہ پیما مرکز نے بتایا کہ زلزلے کا مرکز میرپورخاص سے 56 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا، میرپور ساکرو میں بھی ایک اور زلزلہ ریکارڈ کیا گیا، جس کی شدت 3.1 ریکارڈ کی گئی۔
گزشتہ دنوں ایک بار پھر شہر قائد میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے تھے، چھ روز میں زلزلے کے جھٹکوں کی تعداد 32 ہوگئی۔
پیمامرکز نے بتایا تھا کہ 4 بجکر 46 منٹ پر 2.7 شدت کازلزلہ آیا، زلزلے کا مرکز ڈی ایچ اے کے 20 کلومیٹر جنوب میں تھا جبکہ گہرائی 2 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔
زلزلہ پیما مرکز کا کہنا تھا کہ صبح 7بجکر 58منٹ پربھی 1.8شدت کازلزلہ ریکارڈکیاگیا، جس کا مرکز ملیر سے 7کلومیٹردورشمال مغرب میں تھا اور گہرائی 8 کلو میٹر ریکارڈ کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف کی رجب طیب اردوان کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد
  • دوصوبے زلزلے سے لرز اٹھے
  • وزیراعظم کا ترکیہ کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ، اہم فیصلوں پر عملدر آمد پر اتفاق
  • وزیر اعظم شہباز شریف کا ترکیہ کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ
  • وزیراعظم کا ترکیہ کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، عید کی مبارکباد دی
  • صدر اور وزیراعظم کی قوم و امت مسلمہ کو عیدالاضحیٰ کی مبارکباد
  • ترکیہ: قربانی کے جانور ذبح کرنے کے دوران 14 ہزار افراد زخمی
  • ترکیہ میں عید کے پہلے دن 14 ہزار سے زائد افراد قربانی کے دوران زخمی
  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی امت مسلمہ اور قوم کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد
  • کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر کی قیادت کی جانب سے امت مسلمہ کو عیدالاضحی کی مبارکباد