UrduPoint:
2025-11-03@14:51:07 GMT

فیکٹ چیک: روس، جرمن انتخابات پر کس طرح اثر انداز ہو رہا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

فیکٹ چیک: روس، جرمن انتخابات پر کس طرح اثر انداز ہو رہا ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 فروری 2025ء) یہ پہلا موقع نہیں ہے جب روس غلط معلومات کے ذریعے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکہ میں 2024 کے صدارتی انتخابات اور یورپی انتخابات اس کی مثالیں ہیں۔ جرمن پارلیمان (بنڈس ٹاگ) کے مطابق 2021ء کے وفاقی انتخابات کے موقع پر بھی روس نے رائے دہندگان کی رائے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی۔

چار سال بعد بھی صورتحال وہی ہے۔ 23 فروری کو ہونے والے وفاقی انتخابات کے سلسلے میں بھی ماہرین بڑے پیمانے پر روسی غلط معلومات کے پھیلاؤ کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جس کا مقصد خاص طور پر اعتدال پسند جماعتوں کو بدنام کرنا ہے۔ زیادہ تر غلط خبریں گرین پارٹی، سی ڈی یو اور ایس پی ڈی اور ان کے سرکردہ امیدواروں کے خلاف پھیلائی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

سینٹر فار مانیٹرنگ، اینالسس اینڈ اسٹریٹجی (سی ای ایم اے ایس) کی لی فروہورتھ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اے ایف ڈی کا ذکر شاذ و نادر ہی کیا جاتا ہے، لیکن جب ایسا ہوتا ہے، تو اس کا مثبت طور پر ذکر کیا جاتا ہے۔

‘‘

سی ای ایم اے ایس ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جو سازشی نظریات، یہود دشمنی اور دائیں بازو کی انتہا پسندی جیسے موضوعات پر کام کرتی ہے۔

سرفہرست امیدوار جعلی خبروں کے نشانے پر

یہاں دو تازہ مثالیں پیش ہیں: فروری کے آغاز سے، متعدد ایکس صارفین سی ڈی یو کے ٹاپ امیدوار فریڈرک میرس کی مبینہ ذہنی خرابی کے بارے میں ایک ویڈیو پھیلا رہے ہیں۔

اس کے مطابق میرس نے مبینہ طور پر 2017 میں اپنی جان لینے کی کوشش کی تھی۔ ان میں سے ایک پوسٹ کو 10 دن کے اندر 5.

4 ملین سے زیادہ بار دیکھا گیا۔

پیش کیے گئے ثبوتوں میں ایک ماہر نفسیات البرٹ مرٹنز کی گواہی اور ایک طبی فارم شامل ہیں۔ فارم پر مہر میں مرٹنز کو 'سائیکالوجیکل فزیو تھیراپسٹ‘ کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ جرمنی میں سائیکالوجسٹ اور فزیو تھیراپسٹ بالکل ہی مختلف شعبے ہیں۔

فیڈرل چیمبر آف سائیکوتھراپسٹ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں 'البرٹ مرٹنز‘ کے نام سے کوئی رکن رجسٹرڈ نہیں ہے۔ اس کے علاوہ، دکھائے گئے پتے پر ایسا کوئی کلینک نہیں جو اس طرح کے فارم جاری کرنے کا مجاز ہو۔

اصل میں ، یہ ویڈیو ویب سائٹ ''ووخن اوبرزیشٹ آؤس میونشن ‘‘ پر شائع کی گئی تھی۔ ایک اہم تفصیل: ویڈیو شیئر کرتے وقت، بار بار اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ میرس یوکرین کے لیے ٹاؤرس میزائلوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

گرینز کے سرکردہ امیدوار رابرٹ ہابیک اور ان کی پارٹی کی ساتھی کلاؤڈیا روتھ بھی حال ہی میں غلط معلومات کا شکار ہوئے ہیں۔'ناریٹیو‘ نامی ویب سائٹ پر ایک مضمون اور ایک ویڈیو کے مطابق، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 100 ملین یورو کے مبینہ کرپشن اسکینڈل میں ملوث ہیں۔ اس کا تعلق پروشیا کلچرل ہیریٹیج فاؤنڈیشن کی متعدد پینٹنگز سے ہے، جو مبینہ طور پر یوکرین پہنچ گئیں اور پھر آرٹ جمع کرنے والے نجی افراد کو فروخت کر دی گئیں۔

پروشیا کلچرل ہیریٹیج فاؤنڈیشن نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ اس اشاعت کے تمام دعوے یا تو جھوٹے ہیں یا فرضی۔

ان مبینہ انکشافات میں جو چیز مشترک ہے، اور وہ یہ کہ انہیں جھوٹے گواہوں کے بیانات اور جعلی دستاویزات کے ساتھ ایک ہی پیٹرن کے مطابق پیش کیا جاتا ہے، اور وہ سب سے پہلے ایسی ویب سائٹس پر شائع کیے جاتے ہیں جو نیوز پلیٹ فارمز کی طرح نظر آتی ہیں لیکن غلط معلومات پھیلاتی ہیں۔

گنِیڈا نامی آن لائن تحقیقی منصوبے کی ٹیم کے ایک رکن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ خصوصیات روسی غلط معلومات پھیلانے کی مہم کی خاصیت ہیں جسے ''اسٹارم-1516‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔

مہمات: ڈوپل گینگر، میٹریوشکا اور اسٹارم -1516

گنِینڈا نامی اس منصوبے نے 'کوریکٹیو‘ اور 'نیوز گارڈ‘ جیسے پلیٹ فارمز کے تعاون سے، ایک سو سے زائد جرمن زبان کی ویب سائٹس کا پتہ لگایا، جو ابتدائی طور پر مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ، روس نواز مواد سے بھری ہوئی تھیں۔

بعد ازاں، ان ویب سائٹس کو جھوٹی رپورٹس شائع کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد یہ ان خبروں کو 'دوستوں‘ یا 'پیڈ انفلوئنسرز‘ کے ذریعے ایکس یا ٹیلی گرام جیسے پلیٹ فارمز پر پھیلایا جاتا ہے۔

’’ڈوپل گینگر‘‘ نامی مہم بھی اسی طرح کام کرتی ہے۔ جرمنی کا وفاقی دفتر خارجہ لکھتا ہے کہ فروری 2022ء میں یوکرین پر روسی حملے کے آغاز کے بعد سے، ''یہ روس نواز بیانیے اور غلط معلومات پھیلا رہی ہے جس کا مقصد مغربی خارجہ پالیسی کو بالعموم بدنام کرنا اور خاص طور پر مغرب کی طرف سے یوکرین کی حمایت کو نشانہ بنانا ہے۔

‘‘

امریکہ میں انتخابی مہم میں مداخلت کے بعد امریکی حکومت نے اس کے ذمہ دار روسی عناصر پر پابندیاں عائد کر دیں۔

’ڈوپل گینگر‘ مہم کو یہ نام اس لیے دیا گیا ہے کہ کیونکہ اس میں ڈی ڈبلیو یا بی بی سی جیسے معروف میڈیا کی ویب سائٹس سے ملتی جلتی ویب سائٹس ویڈیوز کا سہارا لیا گیا ہے۔ ڈی ڈبلیو کی فیک چیکنگ ٹیم نے کچھ حقائق کی جانچ پڑتال کر کے حقائق پیش کیے تھے۔

ان میں سے کچھ جعل سازیوں کا جلد ہی پتہ چل جاتا ہے۔ لیکن بائریشر رُنڈ فُنک (بی آر) کی حقائق کی جانچ کرنے والی ٹیم سے 'سی ایم اے ایس‘ سے تعلق رکھنے والے لیِا فرؤہ وِرتھ کے مطابق ''اس کا تعلق معیار کے بجائے مقدار سے ہے۔‘‘

’’ماتریوشکا‘‘ نامی مہم بھی اسی طرح کا کام کرتی ہے۔ بوٹس کی ایک بڑی تعداد ''توجہ بٹانے کی کوشش‘‘ کرتے ہیں۔

صحافی جعلی خبروں کی بھرمار سے متاثر ہوتے ہیں اور ان کی اصلیت جاننا چاہتے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اس طرح جھوٹے دعوے پھیلائے جاتے ہیں اور ساتھ ہی حقائق کی جانچ پڑتال کرنے والوں کے کام کو 'بلاک‘ کیا جاتا ہے۔

آزاد روسی میڈیا پراجیکٹ ''ایجنٹس ٹو‘‘ لکھتا ہے کہ ''ماتریوشکا‘‘ بوٹس نے جنوری کے آخر میں چند دنوں کے اندر کم از کم 15 جعلی ویڈیوز پھیلائیں۔

اور یہ ویڈیوز ڈی ڈبلیو اور جرمن میڈیا بِلڈ سے ملتی جلتی تھیں۔ انگریزی، فرانسیسی اور ہسپانوی زبانوں میں یہ بتایا گیا کہ جرمنی مبینہ طور پر دہشت گردی کے خطرے، جرائم میں اضافے اور انتخابات سے قبل ووٹروں کے خوف سے نبرد آزما ہے۔

روس خاص طور پر دو جماعتوں کی حمایت کرتا ہے

بیرگشے رُنڈ فُنک کو دیے گئے ایک انٹرویو میں نیوز گارڈ کی لیونی فالر کا کہنا تھا کہ روس کے اہداف ''سب سے بڑھ کر غیر یقینی صورتحال پھیلانا، اور ووٹروں کو پولرائز کرنا ہیں۔

‘‘ یہ بات حیران کن ہے کہ جزوی طور پر دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی (اے ایف ڈی) اور اس کی ٹاپ امیدوار ایلس وائیڈل کے بارے میں اکثر مثبت خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔ 2024 کے اوائل میں ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ ''ڈوپل گینگر‘‘ مہم کا مقصد اے ایف ڈی کے ووٹوں کا حصہ کم از کم 20 فیصد تک لانا تھا۔ حالیہ جائزوں کے مطابق وفاقی انتخابات سے قبل جائزوں کے مطابق اے ایف ڈی کو 20 فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہے۔

اب اس کا ڈوپل گینگر کی مہم سے کوئی تعلق ہے یا نہیں یہ ثابت نہیں کیا جا سکتا۔

فالر کو شبہ ہے کہ اے ایف ڈی کو روس کی حمایت حاصل ہے کیونکہ یہ دیگر جماعتوں کے مقابلے میں روس کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھتی ہے۔ اپنی انتخابی مہم میں اس پارٹی نے روس کے خلاف اقتصادی پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ، اے ایف ڈی یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کی مذمت بھی نہیں کرتی۔

سی ایم اے ایس کی لیا فرؤہ وِرتھ نے ایک اور پارٹی کا بھی ذکر کیا ہے جسے روسی پراپیگنڈے کی حمایت حاصل ہے، سارا واگن کنیشٹ الائنس (بی ایس ڈبلیو)۔ اس پارٹی نے اپنے انتخابی پروگرام میں یوکرین کی جنگ کو روس اور امریکہ کے درمیان پراکسی جنگ کے طور پر پیش کیا ہے جس سے بچا جا سکتا تھا۔ اس کے علاوہ بی ایس ڈبلیو چاہتی ہے کہ جرمنی دوبارہ روس سے قدرتی گیس خریدے۔

اسٹفٹنگ مرکیٹر کے فیلکس کارٹے روس کی طویل المدتی حکمت عملی کے مقابلے میں بنڈس ٹاگ انتخابات کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے کو نسبتاﹰ کم خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''جن مسائل اور بیانیوں پر کریملن برسوں سے غلبہ حاصل کرنا چاہتا تھا، وہ جرمن عوامی بحث میں بھی اب غالب آ گئے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ دعویٰ کہ یورپ کی تمام حکومتیں بدعنوان ہیں اور وہ اظہار رائے کی آزادی کو دبا رہی ہیں، یہ بیانیہ یورپ میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے بھی پھیلایا جاتا ہے۔

جرمنی روسی غلط معلومات کے خلاف اپنا دفاع کیسے کر رہا ہے؟

کریکٹیو ریسرچ سنٹر کے ایک سوال پر جرمنی کی وفاقی وزارت داخلہ نے بتایا کہ جرمنی میں غیر ملکی ریاستی ایجنسیوں کی طرف سے غلط معلومات پھیلانا عام طور پر قابل سزا نہیں ہے۔ اس کے باوجود وزارت کے مطابق ایک انٹر ڈپارٹمنٹل ورکنگ گروپ غلط معلومات جیسے خطرات سے نمٹ رہا ہے۔

بی آر کی جانب سے ایک سوال کے جواب میں اس وزارت نے لکھا ہے کہ اس کی توجہ غلط معلومات کے بارے میں عوامی بیداری بڑھانے اور تمام عمر کے گروپوں میں خبروں اور میڈیا خواندگی کو فروغ دینے پر ہے۔ مزید کہا گیا کہ روسی غلط معلومات کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے کے لیے حکومت دیگر ریاستوں اور سوشل نیٹ ورکس کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔

ڈیجیٹل ماہر فیلکس کارٹے کے بقول تاہم، حقائق کے ساتھ غلط معلومات کا مقابلہ کرنا کافی نہیں ہے۔

سیاست کو معاشرے کی بنیادی جذباتی ضروریات کو بھی تسلیم کرنا چاہیے۔ یعنی مختصراﹰ، ''بہتر سیاست کرنا‘‘

یہ مضمون اے آر ڈی-فیکٹ چیکرز، بی آر 24 فیکٹن فُکس اور ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک کے درمیان تعاون سے لکھا گیا۔

کیتھرین ویسولوسکی، تیتیانہ کلُگ (ا ب ا/ا ا)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روسی غلط معلومات غلط معلومات کے کے بارے میں کیا جاتا ہے ایم اے ایس ویب سائٹس اے ایف ڈی کے طور پر کی حمایت کے مطابق کے خلاف کہ جرمن نہیں ہے کی کوشش کے ساتھ رہا ہے اور ان

پڑھیں:

جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ: جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز نے کہا ہے کہ برلن چاہتا ہے کہ ترکی کو یورپی یونین میں شامل کیا جائے کیونکہ عالمی سیاست کے موجودہ منظرنامے میں ترکی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس  کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے کہاکہ  انہوں نے صدر اردوان کو بتایا ہے کہ وہ یورپی سطح پر ترکی کے ساتھ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا آغاز چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں کوپن ہیگن معیارات پر بھی بات ہوئی ہے، ہم ایک نئے جغرافیائی سیاسی دور میں داخل ہو چکے ہیں، جہاں بڑی طاقتیں عالمی سیاست کی سمت طے کر رہی ہیں، ایسے میں یورپ کو ترکی کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ترکی تمام خارجہ و سیکیورٹی امور میں ایک اہم فریق ہے اور جرمنی اس کے ساتھ سیکیورٹی پالیسی کے میدان میں قریبی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے، مشرقِ وسطیٰ میں یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کی پیش رفت مثبت اشارہ ہے اور پہلی بار پائیدار امن کی امید پیدا ہوئی ہے۔

انہوں نے غزہ میں قیامِ امن کے لیے ترکی، قطر، مصر اور امریکا کے کردار کو سراہا تے ہوئے  کہا کہ یہ عمل ان ممالک کے بغیر ممکن نہیں تھا، جرمنی اس امن عمل کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ جرمن افسران کو پہلی بار اسرائیل کے جنوبی حصے میں ایک سول-ملٹری سینٹر میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ انسانی امداد کی فراہمی میں بہتری لائی جا سکے۔

انہوں نے زور دیا کہ غزہ میں بین الاقوامی سیکیورٹی موجودگی اور حماس کے بغیر گورننس سسٹم قائم کیا جانا ضروری ہے۔

مرز نے کہا کہ “اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کے بعد جو ردعمل آیا، وہ اس کا حقِ دفاع ہے، اور امید ظاہر کی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت یہ عمل پائیدار امن کی راہ ہموار کرے گا۔

ترک صدر اردوان نے اس موقع پر کہا کہ  ماس کے پاس نہ بم ہیں، نہ ایٹمی ہتھیار، مگر اسرائیل ان ہتھیاروں سے غزہ کو نشانہ بنا رہا ہے، جرمنی کو کیا یہ سب نظر نہیں آرہا،چانسلر مرز نے ترکی کی جانب سے یورو فائٹر ٹائیفون طیارے خریدنے کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ طیارے ہماری مشترکہ سیکیورٹی کے لیے اہم کردار ادا کریں گے، اور یہ تعاون دفاعی و صنعتی شعبے میں نئے مواقع پیدا کرے گا،  دونوں ممالک نے ٹرانسپورٹ، ریلویز اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے مزی کہاکہ  ہم نیٹو اتحادی ہیں اور روس کی توسیع پسندانہ پالیسی یورپ و اٹلانٹک خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، اس لیے نیٹو کی متفقہ حکمتِ عملی پر سختی سے عمل ضروری ہے،  ترکی اور جرمنی دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ یوکرین میں جنگ جلد ختم ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ روس کے منجمد اثاثوں سے یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے پر پیش رفت ہو رہی ہے اور یورپی یونین و امریکا اس ضمن میں مشترکہ پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

ایک سوال پر مرز نے کہا کہ جرمنی اور یورپ میں اسلاموفوبیا اور نسل پرستی کے خلاف بھرپور جدوجہد کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  جرمنی ایک آزاد اور کھلا معاشرہ ہے جہاں مسیحی اور مسلمان دونوں آئین کے تحت برابر تحفظ رکھتے ہیں۔ کوئی بھی شخص مذہب یا نسل کی بنیاد پر امتیاز کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • پی ایس بی کی ہدایت، ویٹ لفٹنگ کے کچھ حکام اور کھلاڑیوں پر عارضی پابندیاں
  • گوادر کے قریب معدومیت کے خطرے سے دوچار عربی وہیل کا حیران کن نظارہ
  • پاکستان اسپورٹس بورڈ نے ویٹ لفٹنگ حکام اور کھلاڑیوں پر پابندیاں عائد کر دیں
  • شادی میں دلہن کے والد کا نیا انداز، جیب پر کیو آر کوڈ چسپاں کرکے ‘آن لائن سلامی’ وصول کی
  • افغان طالبان ترجمان کا بیان گمراہ کن، مستردکر تے ہیں
  • کراچی کا پالک پنیر بھارت سے زیادہ مزیدار ہے، سوئیڈش آرٹسٹ کا اعتراف
  • خیبر پختونخوا کی 13 رکنی کابینہ تشکیل، عمران خان کی ہدایات نظر انداز
  • پشاور KPK کابینہ کی تشکیل پر عمران خان کی ہدایات نظر انداز؟
  • ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا خصوصی انٹرویو
  • جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش