گیلپ سروے 2025: پاکستانی معیشت کی درست سمت میں پیشرفت کے واضح اشارے
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
گیلپ سروے 2025 میں پاکستانی معیشت کی درست سمت میں پیشرفت کے واضح اشارے دیے گئے ہیں۔
حالیہ گیلپ سروے کے مطابق پاکستان میں کاروباری اعتماد میں بتدریج اضافہ ہوا اور سروے کے اعداد و شمار اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ ملکی معیشت درست سمت پر گامزن ہے۔
گیلپ سروے کے مطابق 55 فیصد پاکستانی کاروبار میں بہتری کی اطلاع دے رہے ہیں جبکہ ملک میں کاروباری اعتماد پچھلے چھ ماہ میں 10 فیصد بڑھا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں صدر، وزیراعظم اور چیف جسٹس کے نام کی شُہرت سے متعلق گیلپ سروے جاری
گیلپ سروے کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں مستقبل کے حوالے سے کاروباری توقعات میں 19 فیصد اضافہ ہوا جو مثبت رجحان کی نشاندہی کرتا ہے جبکہ پاکستان میں کاروباری صورتحال غیر یقینی ہونے کا تاثر 7 فیصد تک کم ہو چکا ہے۔
گیلپ سروے میں یہ بات بھی واضح نظر آتی ہے کہ مستقبل کے حوالے سے کاروباری اعتماد میں 36 فیصد اضافہ ہوا جو کاروباری برادری کے لئے مثبت اشارہ ہے۔
سروے کے مطابق ملک میں مہنگائی اور شرح سود میں کمی کاروباری اعتماد میں اضافے کے اہم عوامل ہیں، کاروباری طبقے نے بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی جبکہ 56 فیصد نے لوڈشیڈنگ نہ ہونے کی اطلاع دی۔
یہ بھی پڑھیے: نواز شریف پنجاب میں مقبول ترین لیڈر بن کر ابھرے ہیں، گیلپ پاکستان
یہ تازہ ترین سروے سہ ماہی کاروباری اعتماد کے سروے کا 14 واں ایڈیشن ہے، گیلپ پاکستان نے حالیہ سروے ملک کے 30 سے زائد اضلاع میں کیا جس کے دوران 482 چھوٹے، درمیانے اور بڑے کاروباروں کا سروے کا گیا۔
واضح رہے کہ بزنس کانفیڈنس انڈیکس ایک اہم بیرومیٹر ہے جو کسی بھی ملک میں کاروباری برادری کے جذبات کو ظاہر کرتا ہے اور اسے پوری دنیا میں پالیسی ساز استعمال کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
gallup survey اعدادوشمار گیلپ سروے معیشت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گیلپ سروے کاروباری اعتماد میں کاروباری پاکستان میں گیلپ سروے کے مطابق سروے کے
پڑھیں:
عدم اعتماد ہمارا جمہوری حق ہے، اب ہم پختونخوا میں عدم اعتماد کرکے دکھائیں گے:گورنر کے پی
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے عدم اعتماد ہمارا جمہوری حق ہے، ہم نے کہا تھا 5 سینیٹرز بنائیں گے جو بنا کر دکھائے، اب ہم عدم اعتماد کر کے دکھائیں گے۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد اگر صوبائی حکومت سمجھتی ہے کہ ان کو ایف سی یا فوج کی ضرورت ہے تو وہ بلا سکتے ہیں، خیبرپختونخوا کے لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال اچھی نہیں ہے اور حکومت ماننے کو تیار نہیں کہ خیبرپختونخوا میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب ہے۔گورنر خیبر پختونخوا کاکہنا تھاکہ اگر صوبائی حکومت سنجیدہ ہوتی تو کرم کی صورتحال خراب ہوئے ایک سال ہو چکا ہے، وزیراعلیٰ علی امین اگر لوگوں کو پکڑ رہے ہیں اور کسی کے کہنے پر چھوڑ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ان کی رٹ موجود نہیں ہے، اگر ایسا ہے تو آپ استعفیٰ دے دیں، یہ مناسب نہیں ہے کہ آپ اپنی کوتاہیاں کسی اور کے کھاتے میں ڈالیں، آپ کہتے ہیں فوج صوبے سے نکل جائے صرف پولیس کنٹرول کرے، اس میں شک نہیں کہ پولیس باصلاحیت ہے لیکن ان کو کون ایکویپ کرے گا۔انہوں نے کہا کہ کبھی صوبائی اسمبلی میں بات ہی نہیں ہوئی، چیزوں کو ٹھیک کرنے کیلئے مرکز اورصوبے کو ایک پیج پر آنا پڑے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی تحریک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 5 اگست کو کچھ نہیں ہوگا، یہ صرف ایک شوشہ چھوڑا گیا ہے۔گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد ہمارا جمہوری حق ہے، ہم نے کہا تھا 5 سینیٹرز بنائیں گے جو بنا کر دکھائے، اب ہم عدم اعتماد کر کے دکھائیں گے۔