چین کی اینیمشن فلم”نیزہ 2″ کا عالمی باکس آفس 12 ارب یوآن سے تجاوز کر گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
بیجنگ :چین کی اینیمشن فلم”نیزہ 2″ کا عالمی باکس آفس 12.123 بلین یوآن سے تجاوز کر گیا اور عالمی سطح پر فلمی تاریخ کی باکس آفس فہرست میں یہ فلم ٹاپ نو میں شامل ہو گئی۔ ریلیز ہونے کے بعد سے ، فلم “نیزہ 2” نے متعدد “ریکارڈ” قائم کیے ہیں۔ چینی فلمی تاریخ کے باکس آفس میں اسے ٹاپ پر آنے میں صرف 8 دن اور 5 گھنٹے لگے ، یہ فلم عالمی سنگل فلم مارکیٹ کی باکس آفس چیمپئن بن گئی ، اور عالمی اینیمیٹڈ فلم باکس آفس فہرست میں “واحد نان ہالی ووڈ پروڈکشن” کے طور پر دوسرے نمبر پر رہی۔ بی بی سی کا کہنا ہے کہ “نیزہ 2” نے نہ صرف چین میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی ہے بلکہ بیرون ملک مقبولیت بھی حاصل کی ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت دیگر ممالک کے سینما ہالز میں “نیزہ 2” دیکھنے والے ناظرین کی موجودگی کی شرح 90 فیصد سے زیادہ رہی ہے۔
“نیزہ 2” دنیا بھر میں مقبول کیوں ہے؟ اچھی کہانی بنیادی وجہ ہے.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
چین نے ایک اہم تجارتی فیصلہ کیا ہے، جو بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی علامت ثابت ہو سکتا ہے۔
بھارت کو نایاب دھاتوں کی برآمد پر چین نے پابندی لگا دی ہے، جس کے بعد اب بھارتی آٹو انڈسٹری شدیدبحران کاشکار ہے۔ آٹو انڈسٹری میں چین پر انحصار نے بھارت کو بے بس کر دیا ہے اور بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری متاثر ہونے سے صنعت میں ہلچل مچ گئی ہے۔
چینی فیصلے کے بعد ای وی موٹرز کے لیے درکار نایاب میگنٹس کی سپلائی معطل ہے جس سے بھارت کی روایتی گاڑیوں کی پیداوار بھی پابندی سے متاثر ہو رہی ہے۔ نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی کے چینی فیصلے کے بعد بھارت کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، جس کے باعث بھارتی آٹو انڈسٹری کا شور سنائی دے رہا ہے اور صنعت کاروں نے حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
چینی اقدام سے بھارتی کارخانوں کی بندش کے خدشے کے ساتھ ساتھ روزگار پر بھی منفی اثرات رونما ہو رہے ہیں۔ چین کی پابندی سے مودی سرکار کے میک اِن انڈیا کے دعووں کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور بھارت میں گاڑیوں کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ متوقع ہے۔
چین کے اقدام سے بھارت کی صنعتی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور ایک بار پھر بھارتی صنعت غیر ملکی رحم و کرم پر ہے۔ چین کی پابندی سے بھارت کا صنعتی خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں اور روایتی آٹو پروڈکشن کا دار و مدار انہی نایاب دھاتوں پر ہے اور چین دنیا بھر میں ان دھاتوں کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ بھارت کی آٹو انڈسٹری سپلائی چین متاثر ہونے، پیداوار سست اور روزگار پر منفی اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔
مودی حکومت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ کیا صنعتی خود کفالت صرف ایک نعرہ تھا؟ کیا مودی سرکار نے غیر ملکی انحصار کے خطرات کو نظرانداز کیا؟
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر متبادل نہ ملا تو بھارت کی آٹو انڈسٹری کو مزید بڑے معاشی نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
کیا مودی سرکار چینی انحصار سے نکل پائے گی؟، بظاہر یہ مشکل لگتا ہے کیوں کہ میک ان انڈیا کے نعرے کی حقیقت چین ہی کی مرہون منت ہے۔