Express News:
2025-08-02@05:42:31 GMT

افغانستان شدید مالی اور اقتصادی بحران کا شکار

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

طالبان کے زیر اقتدار افغانستان کی مالیاتی اوراقتصادی صورتحال سنگین ہوگئی۔

حالیہ مہینوں میں ڈالر کی قیمت میں نمایاں اضافہ اور افغانی کرنسی کی قدر میں کمی نے گہری تشویش پیدا کر دی۔ دی افغانستان بینک نے 30 اگست کو 20 ملین ڈالر نیلامی میں فروخت کرنے کا اعلان کیا ۔ یہ اقدام امریکی غیر ملکی امداد کی معطلی اور افغانستان کی کرنسی کی قدر میں کمی کے بعد اٹھایا گیا۔  

ڈالر کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے بینک نے کرنسی ایکسچینجرز اور تجارتی بینکوں کو نیلامی میں حصہ لینے کی دعوت دی ہے۔ اعلان کے مطابق کامیاب بولی دہندگان کو کاروباری دن کے اختتام تک مکمل ادائیگی کرنی ہوگی۔ جزوی ادائیگیاں قبول نہیں کی جائیں گی۔ اس سے قبل ڈی اے بی نے 17 اگست کو 25 ملین ڈالر کی نیلامی کی تھی تاکہ کرنسی کو استحکام فراہم کیا جاسکے۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ بینک نے تمام منی چینجرز اور کمرشل بینکوں سے کہا کہ ٹینڈرز جیتنے والوں کو دن کے اختتام تک اپنے اکاؤنٹس کا حساب کلئیر کرنے کے پابند ہوں گے۔دی افغانستان بینک کے مطابق مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 73.

58 افغانیاں فی ڈالر کی شرح تبادلہ ہے۔

24 جنوری کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت 90 دن کے لیے تمام غیر ملکی امداد معطل کر دی گئی جس کے نتیجے میں افغانی کرنسی 69 سے بڑھ کر 80 افغانیوں سے زائد پر ڈالر کے برابر ہو گئی۔ افغانستان میں کرنسی کی قدر میں کمی اور امریکی ڈالر کی قیمت میں اضافہ اور 7 لاکھ سے زائد افغانوں کی ہجرت اقتصادی مشکلات کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں۔

بینک آف افغانستان کی پالیسی وقتی حل ہو سکتی ہے لیکن افغان حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر بین الاقوامی سطح پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں کرنسی بحران، مہنگائی اور بے روزگاری نے سیاسی و معاشی بے چینی بڑھا دی ہے جس سے ملک میں نیا بحران جنم لے رہا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ طالبان حکومت اپنے ملک کو دہشتگردوں کی آماجگاہ بنانے کی بجائے ملکی ترقی  پر توجہ دے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈالر کی

پڑھیں:

اسٹیٹ بنیک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان

اسٹیٹ بنیک نے اگلے دو ماہ کے لیے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کر دیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ تمام معاشی اعشاریے دیکھ کر شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ مئی اور جون میں مہنگائی کی شرح میں کچھ اضافہ ہوا ہے اور ملک میں اس وقت مہنگائی کی شرح 7 اعشاریہ 2 فیصد ہے۔

اسٹیٹ بینک نے شرح سود 12 فیصد سے کم کرکے 11 فیصد کردی

اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے آج شرح سود میں کمی کا اعلان کیا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے، ترسیلات زر 38 ارب ڈالرز سے زائد رہیں، گزشتہ مالی سال میں ترسیلات زر تقریباً 30 ارب ڈالرز تھیں۔

 جمیل احمد نے کہا کہ گزشتہ مالی سال میں تمام ادائیگیاں وقت پر کی گئیں، زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں تقریباً 5 ارب ڈالرز کا اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال میں گروتھ ریٹ 2.7 فیصد رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال میں زرعی شعبہ بہتر ہونے سے نمو بڑھے گی، موجود مالی سال میں مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کی قیمتوں میں آئندہ بھی اضافے کا امکان ہے، معاشی سرگرمیاں بڑھنے سے پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔


متعلقہ مضامین

  • ریکوڈک منصوبے کے لیے پاکستان کو 5 ارب ڈالر کی غیرملکی سرمایہ کاری کی پیشکش
  •  ایف آئی اے کی غیر قانونی کرنسی ایکسچینج کے خلاف بڑی کارروائی، کروڑوں کی غیر ملکی کرنسی برآمد
  • پاکستان، افغانستان اور یو اے ای کے درمیان تین ملکی ٹی 20 سیریز کا شیڈول جاری
  • کرنسی مارکیٹ میں روپے کے مقابل ڈالر کی قدر میں کمی کا رجحان برقرار
  • ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کتنی کمی ہوئی ہے؟
  • حکومت پشاور یونیورسٹی کی درپیش مالی مشکلات ترجیحی بنیادوں پر حل کرے. عبدالواسع
  • نئے کرنسی نوٹ؛ سٹیٹ بینک نے نیا ڈیزائن منتخب کرلیا
  • نئے پاکستانی کرنسی نوٹوں کا ڈیزائن منتخب
  • اسٹیٹ بینک نے نئے کرنسی نوٹوں کا ڈیزائن منتخب کرلیا
  • اسٹیٹ بنیک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان