Express News:
2025-09-18@13:56:41 GMT

افغانستان شدید مالی اور اقتصادی بحران کا شکار

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

طالبان کے زیر اقتدار افغانستان کی مالیاتی اوراقتصادی صورتحال سنگین ہوگئی۔

حالیہ مہینوں میں ڈالر کی قیمت میں نمایاں اضافہ اور افغانی کرنسی کی قدر میں کمی نے گہری تشویش پیدا کر دی۔ دی افغانستان بینک نے 30 اگست کو 20 ملین ڈالر نیلامی میں فروخت کرنے کا اعلان کیا ۔ یہ اقدام امریکی غیر ملکی امداد کی معطلی اور افغانستان کی کرنسی کی قدر میں کمی کے بعد اٹھایا گیا۔  

ڈالر کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے بینک نے کرنسی ایکسچینجرز اور تجارتی بینکوں کو نیلامی میں حصہ لینے کی دعوت دی ہے۔ اعلان کے مطابق کامیاب بولی دہندگان کو کاروباری دن کے اختتام تک مکمل ادائیگی کرنی ہوگی۔ جزوی ادائیگیاں قبول نہیں کی جائیں گی۔ اس سے قبل ڈی اے بی نے 17 اگست کو 25 ملین ڈالر کی نیلامی کی تھی تاکہ کرنسی کو استحکام فراہم کیا جاسکے۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ بینک نے تمام منی چینجرز اور کمرشل بینکوں سے کہا کہ ٹینڈرز جیتنے والوں کو دن کے اختتام تک اپنے اکاؤنٹس کا حساب کلئیر کرنے کے پابند ہوں گے۔دی افغانستان بینک کے مطابق مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 73.

58 افغانیاں فی ڈالر کی شرح تبادلہ ہے۔

24 جنوری کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت 90 دن کے لیے تمام غیر ملکی امداد معطل کر دی گئی جس کے نتیجے میں افغانی کرنسی 69 سے بڑھ کر 80 افغانیوں سے زائد پر ڈالر کے برابر ہو گئی۔ افغانستان میں کرنسی کی قدر میں کمی اور امریکی ڈالر کی قیمت میں اضافہ اور 7 لاکھ سے زائد افغانوں کی ہجرت اقتصادی مشکلات کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں۔

بینک آف افغانستان کی پالیسی وقتی حل ہو سکتی ہے لیکن افغان حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر بین الاقوامی سطح پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں کرنسی بحران، مہنگائی اور بے روزگاری نے سیاسی و معاشی بے چینی بڑھا دی ہے جس سے ملک میں نیا بحران جنم لے رہا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ طالبان حکومت اپنے ملک کو دہشتگردوں کی آماجگاہ بنانے کی بجائے ملکی ترقی  پر توجہ دے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈالر کی

پڑھیں:

افغان حکومت کی سخت گیر پالیسیاں، ملک کے مختلف علاقوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ بند

افغانستان میں طالبان حکومت نے انٹرنیٹ تک رسائی پر کریک ڈاؤن مزید سخت کرتے ہوئے ملک کے کئی صوبوں میں فائبر آپٹک کنکشن منقطع کردیے۔ طالبان حکام کے مطابق یہ اقدام ملک میں ’برائی کے خاتمے‘ کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق طالبان کے امیر ہیبت اللہ اخوندزادہ کی ہدایت پر کی گئی اس کارروائی کے نتیجے میں گزشتہ 2 دن کے دوران کئی علاقوں میں تیز رفتار انٹرنیٹ مکمل طور پر بند ہو چکا ہے، جس سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شاعری میں حکومتی فیصلوں پر تنقید اور رومانوی اشعار پر پابندی، افغانستان میں انوکھا قانون منظور

صوبہ بلخ کے ترجمان عطااللہ زاہد نے بتایا کہ صوبے میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ برائی کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے، تاہم ملک بھر میں رابطے قائم رکھنے کے لیے متبادل ذرائع فراہم کیے جائیں گے۔

اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلخ میں اب صرف ٹیلی فون نیٹ ورک کے ذریعے انٹرنیٹ دستیاب ہے، وہ بھی غیر مستحکم اور اکثر معطل رہتا ہے۔ اسی نوعیت کی بندش بدخشاں، تخار، قندھار، ہلمند اور ارزگان میں بھی دیکھی گئی ہے۔

کابل میں ایک نجی انٹرنیٹ کمپنی کے ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فائبر آپٹک افغانستان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی ہے، لیکن انہیں اس پابندی کی وجوہات کا علم نہیں۔

قندھار میں کام کرنے والے ایک سنگ مرمر کے کاروباری شخص عطا محمد نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر ہم اپنے دبئی اور بھارت کے کلائنٹس کو بروقت ای میل کا جواب نہ دے سکے تو ہمارا کاروبار ٹھپ ہو جائے گا۔ میں پوری رات نہیں سو سکا۔

یہ پابندی تاحال ننگرہار میں نافذ نہیں کی گئی، تاہم صوبائی ترجمان نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ چند دنوں میں یہ فیصلہ پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔

انہوں نے منگل کے روز ایک بیان میں کہاکہ افغانستان میں حالیہ مطالعات سے ظاہر ہوا ہے کہ آن لائن ایپلیکیشنز نے معیشت، سماج، ثقافت اور مذہب کو منفی طور پر متاثر کیا ہے اور معاشرے کو اخلاقی بگاڑ کی طرف لے جا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں طالبان حکومت نے کھڑکیوں پر پابندی کیوں لگائی؟

یاد رہے کہ 2024 میں طالبان حکومت نے 9 ہزار 350 کلومیٹر پر مشتمل فائبر آپٹک نیٹ ورک کو ایک ’ترجیحی منصوبہ‘ قرار دیا تھا، جو سابق امریکی حمایت یافتہ حکومتوں کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس نیٹ ورک کو افغانستان کو دنیا سے جوڑنے اور غربت سے نکالنے کا ذریعہ قرار دیا گیا تھا۔

طالبان نے اگست 2021 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں کئی سخت گیر پالیسیاں نافذ کی ہیں، جو ان کے اسلامی قوانین کی تشریح کے مطابق ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افغانستان طالبان حکومت فائبر آپٹک انٹرنیٹ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • افغان حکومت کی سخت گیر پالیسیاں، ملک کے مختلف علاقوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ بند
  • اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار،مجموعی وسائل کم پڑ گئے
  • ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • ٹی ٹی پی اور ’’را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان حکومت کو سخت پیغام
  • حب کینال کی تباہی کے بعد کراچی پانی کے شدید بحران کا شکار ہے، حلیم عادل شیخ
  • پاکستانی روپے کے مقابل امریکی ڈالر کی قدر مسلسل 29ویں روز بھی تنزلی کا شکار
  • نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لئے وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
  • کرنسی مارکیٹوں میں امریکی ڈالر کی نسبت پاکستانی روپے کی پرواز جاری