چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ملک بھر میں میں چینی کی قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے، ایک ماہ قبل چینی کی پرچون میں فی کلو قیمت 140 روپے تھی جبکہ منڈیوں میں چینی کے 50 کلو والے تھیلے کی قیمت 6 ہزار 200 روپے تھی، اب پرچون میں فی کلو قیمت 175 سے 180 روپے ہو گئی ہے جبکہ 50 کلو والے تھیلے کی قیمت 1800 روپے بڑھ کر 8 ہزار روپے سے تجاوز کر گئی ہے۔حکومت نے شوگر ملز کے اصرار پر اضافی چینی برآمد کرنے کی اجازت دی اور دوسری جانب رمضان کا مہینہ بھی نزدیک ہے، اس وجہ سے چینی کی قیمت میں اچانک بڑا اضافہ ہوگیا ہے۔حکومت نے ملک بھر میں چینی کی اضافی مقدار موجود ہونے اور قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے کی یقین دہانی پر گزشتہ سال جون سے اکتوبر 2024 کے دوران 7 لاکھ 50 ہزار ٹن اور اکتوبر کے بعد 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنیکی اجازت دی تھی۔رواں مالی سال کے 7 ماہ کے دوران سب سے زیادہ چینی افغانستان کو 26 کروڑ 27 لاکھ ڈالر مالیت کی برآمد کی گئی ہے۔حکومت نے ماہ رمضان میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے چینی کو سستے بازاروں میں 130 روپے فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے، شوگر ملز نے سستے بازاروں میں تو چینی 130 روپے فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم اوپن مارکیٹ میں چینی کی قیمت بے قابو ہو گئی ہے، ایک ہی ماہ میں فی کلو 40 روپے کا اضافہ ابھی صرف ایک جھلک ہے۔شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب نے اعلامیہ جاری کیا ہے کہ چینی کی قیمتیں طلب اور رسد کی بنیاد پر مارکیٹ کی قوتیں طے کرتی ہیں، اس وقت رمضان کی آمد سے قبل سٹے باز زیادہ منافع کے لیے چینی کی قیمتوں سے متعلق افواہیں مارکیٹ میں پھیلارہے ہیں جس سے قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔چینی کی لاگت میں مسلسل اضافے کے باوجود اس وقت بھی دنیا کی سب سے سستی چینی ہم لوگ ہی بنا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چینی کی قیمت میں چینی گئی ہے
پڑھیں:
ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم ریاستی حالات کو لیکر مسلسل خاموش رہے، نہ کبھی عوام سے مخاطب ہوئے، نہ کسی نمائندہ وفد سے ملے اور نہ ہی منی پور کا دورہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے بھارتی ریاست منی پور میں مسلسل جاری بحران پر بی جے پی کی حکومت اور خاص طور پر نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایکس پر جاری کئے گئے تفصیلی بیان میں انہوں نے کہا کہ ریاست میں تشدد، لاقانونیت اور عوام کی بے بسی کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران امپھال ویسٹ، امپھال ایسٹ، تھوبال، کاکچنگ اور بشنو پور میں دوبارہ تشدد بھڑک اٹھا ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست میں صدر راج نافذ کئے جانے کے باوجود زمینی حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ فروری 2022ء میں بی جے پی کو منی پور اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل ہوئی تھی لیکن صرف 15 مہینے بعد 3 مئی 2023ء کو ریاست کو جلنے کے لئے چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سینکڑوں بے گناہ مرد، عورتیں اور بچے مارے گئے، ہزاروں افراد بے گھر ہوئے اور عبادت گاہوں کو تباہ کیا گیا۔ جے رام رمیش نے بتایا کہ اگرچہ 4 جون 2023ء کو بی جے پی حکومت نے ایک تین رکنی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا لیکن اس کی رپورٹ کی ڈیڈلائن مسلسل ملتوی ہوتی رہی اور اب نئی تاریخ 20 نومبر 2025ء مقرر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے تبصرے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یکم اگست 2023ء کو عدالت نے خود تسلیم کیا تھا کہ ریاست میں آئینی نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔
کانگریس لیڈر نے بھارتی وزیراعظم پر الزام لگایا کہ وہ مسلسل خاموش رہے، نہ کبھی عوام سے مخاطب ہوئے، نہ کسی نمائندہ وفد سے ملے اور نہ ہی منی پور کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے پوری ذمہ داری وزیر داخلہ پر ڈال دی، جو مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ کانگریس نے ابتداء ہی سے صدر راج کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسے نظرانداز کیا گیا، یہاں تک کہ 10 فروری 2025ء سے شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس میں کانگریس کی جانب سے وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی دھمکی کے بعد 9 فروری کو بی جے پی نے وزیراعلیٰ سے استعفیٰ لیا اور 13 فروری کو صدر راج نافذ ہوا۔ تاہم صدر راج کے باوجود حالات میں بہتری کے آثار نہیں، یہاں تک کہ ریاستی گورنر کو بھی امپھال ایئرپورٹ سے اپنے گھر جانے کے لئے ہیلی کاپٹر کا سہارا لینا پڑا۔
جے رام رمیش نے طنزیہ انداز میں کہا کہ جن مودی کی تعریف میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے یوکرین-روس جنگ رکوا دی تھی، وہ منی پور کے بحران پر بالکل خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی بے حسی پورے ملک کے لئے باعث تکلیف ہے، یہ صرف شمال مشرق کا نہیں، پورے ہندوستان کا درد ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ہفتے کی شب شدت پسند میتئی تنظیم "ارمبائی تنگول" کے ایک رہنما کی مبینہ گرفتاری کے بعد امپھال ویسٹ اور ایسٹ سمیت پانچ اضلاع میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ پُرتشدد احتجاج کے بعد ان اضلاع میں پانچ روز کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا خدمات معطل کر دی گئی ہیں، جب کہ بشنو پور میں مکمل کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے ان اقدامات کو امن و قانون کی صورتحال قابو میں رکھنے کے لئے ضروری قرار دیا ہے لیکن جے رام رمیش کے مطابق یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ بحران آج بھی جوں کا توں برقرار ہے۔