پیپلز پارٹی کے رہنما نواب یوسف ٹالپر کی نمازِ جنازہ ادا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نواب یوسف ٹالپر—فائل فوٹو
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نواب یوسف ٹالپر کی نمازِ جنازہ گاؤں مانجھاگر میں ادا کر دی گئی۔
نواب یوسف ٹالپر کی نمازِ جنازہ میں وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ اور سندھ کابینہ کے وزراء نے شرکت کی۔
نواب یوسف تالپور متعدد بار رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں، وہ شہید بےنظیر بھٹو کی کابینہ میں وفاقی وزیر بھی رہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نواب یوسف تالپر کے انتقال کی خبر میرے لیے باعثِ صدمہ ہے۔
اس سے قبل ایک بیان میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ نواب یوسف تالپر کے انتقال کی خبر میرے لیے باعثِ صدمہ ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے نواب یوسف تالپر کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواب یوسف تالپور پیپلز پارٹی کا اثاثہ تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی بلاول بھٹو
پڑھیں:
بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور جدوجہدِ آزادیٔ کشمیر کے معروف رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ آج شام اپنے گھر سوپور میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 89 سالہ عبدالغنی بٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے بُوٹینگو گاؤں سے تھا، جو سوپور سے تقریباً 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
اس عظیم رہنما نے سری پرتّاپ کالج سری نگر سے فارسی، اکنامکس اور سیاسیات میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی میں ماسٹرز اور قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔
ان کا شمار مُسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ عبدالغنی بٹ نے 1987 کے اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔
انتخابات کو بہت سے حلقوں میں دھاندلی زدہ قرار دیا گیا اور ان نتائج نے ہی سیاسی جدوجہد کو مسلح تحریک کی طرف مائل ہونے میں مدد دی۔
جدوجہد آزادی کشمیر کی میں عبدالغنی کی لگن، محنت اور صعوبتیں برداشت کرنے کے عزم مصمم کے باعث آل پارٹیز حرِیت کانفرنس کے چیئرمین بھی بنے۔
انہوں نے مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر کی سربراہی بھی کی، جسے بھارت کی حکومت نے ممنوع قرار دیا ہوا تھا۔
اس تنظیم کا بنیادی موقف کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضے اور کٹھ پتلی انتظامیہ کے نظام کو تسلیم نہ کرنا تھا۔
ان کی تنظیم کا نعرہ مقبوضہ کشمیر کا حق خود ارادیت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوشش کرنا رہا ہے۔
کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف انہوں نے دن رات ایک کردیئے جس کی پاداش میں قید و نظربندی کی صعوبتیں برداشت کیں۔
وہ طویل عرصے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے امراض میں مبتلا تھے اور آج لاکھوں چاہنے والے سوگواروں اور اپنے نظریاتی ساتھیوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے۔