قائمہ کمیٹی خزانہ کی پاک ایران بارڈر پر پھنسے 600 ٹرکوں کو چھوڑنے کی ہدایت، ایف بی آر کی یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
قائمہ کمیٹی خزانہ نے پاک ایران بارڈر پر پھنسے 600 ٹرکوں کو چھوڑنے کی ہدایت کردی، چیئرمین ایف بی آر نے یقین دہانی کرائی کہ گڈز ڈکلیئریشن ملنے پر ان ٹرکوں کو چھوڑ دیا جائے گا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں پاک ایران بارڈر پر اشیاء لانے والے 600 ٹرک پھنسے ہونے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ ٹرکوں کے پھنسے ہونے کا معاملہ سینیٹر منظور کاکڑ کی جانب سے کمیٹی میں لایا گیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ بارڈرز کے حوالے سے پہلی بار سخت اقدامات لیے گئے ہیں، پہلی دفعہ چینی افغانستان اسمگل کے بجائے ایکسپورٹ ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ سے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 منظور
سینیٹر منظور کاکڑ نے کہا کہ اس بار جو چینی افغانستان گئی اس پر ہم مطمئن ہیں، بارڈر سے فیول بند کر دیا گیا جس کے ذریعے 4 ہزار افراد روزگار کماتے تھے اور اب 4ہزار کے بجائے 200 افراد فیول کا بارڈر سے کام کرتے ہیں، وہ 200 افراد کسٹم والوں کو 15 کی جگہ 30 ہزار دیتے ہیں، منی لانڈرنگ تھرو بینکنگ سیکٹر اسی ملک میں ہوئی ہے، سولر سے متعلق اسکینڈل اسی کمیٹی میں زیر بحث رہا ہے۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ امپورٹرز کے حوالے سے پالیسی کامرس منسٹری دیکھتی ہے۔
پاک ایران بارڈر پر ٹریڈ کے حوالے سے تاجروں نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ میں 55 سال سے ایکسپورٹ امپورٹ کا کام کر رہا ہوں، ایران کو مال کے روزانہ 30 سے 40 ٹرک بھجواتا ہوں، ایران سے روزانہ کی بنیاد پر ہی مال کے بدلے مال ملتا ہے، کہا جاتا ہے کہ جو مال وہاں سے آئے گا وہ بھی ایرانی ہونا چاہیے، ہم تو مال کے بدلے مال کی ایکسپورٹ امپورٹ کرتے ہیں، بینکنگ نظام نہیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بارڈر ٹریڈ پر ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایران سے کسی اور ملک کا مال آئے، بارڈر ٹریڈ پالیسی کے تحت جس ملک سے مال آئے گا وہ وہیں کا میڈ ہوگا۔
سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ ایس آر او بارڈر ٹریڈ کے لیے انتہائی مشکل اور پیچیدہ ہے، کامرس کے ایس آر او پر کسٹم عملدرآمد نہیں کرتی۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کسٹم کی عادت ہے وہ اپنے مینڈیٹ سے بڑھ کر کرتے ہیں لہٰذا کسٹم کو کہا جائے کہ وہ اپنے کام سے کام رکھیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ معاملہ واقعی ہی میں پیچیدہ ہے جسے آسان ہونا چاہیے، کامرس کو ایس آر او میں تبدیلی اور آسانی کے لیے کہا جائے گا۔
قائمہ کمیٹی نے تاجر کو گڈز ڈکلیئریشن دینے کی بعد ٹرکوں کو چھوڑنے کی ہدایت کردی۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ گڈز ڈکلیئریشن مل جائے گا ان ٹرکوں کو چھوڑ دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاک ایران بارڈر پر قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ٹرکوں کو جائے گا ایف بی
پڑھیں:
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہوگا، سستے گھروں کی اسکیم سمیت اہم فیصلے متوقع
اسلام آباد:وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اہم اجلاس آج طلب کیا گیا ہے، جس میں 9 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک کی معاشی صورتِ حال کے تناظر میں اہم فیصلے متوقع ہیں، جن میں عوامی ریلیف اور صنعتی ترقی کے پہلو نمایاں ہوں گے۔
اجلاس میں کم آمدنی والے طبقات کے لیے 50 ہزار رہائشی یونٹس کے لیے مارک اپ سبسڈی کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔ سستے گھروں کی اسکیم کے تحت سبسڈی اور رسک شیئرنگ ماڈل بھی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جن پر منظوری متوقع ہے۔
علاوہ ازیں عوامی مفاد کے حوالے سے ایک اور اہم معاملہ گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں کا ہے، جس کا تفصیلی جائزہ ای سی سی کے اجلاس میں لیا جائے گا تاکہ مہنگائی میں کمی لانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا سکیں۔
اجلاس میں پاکستان گرین ٹیکس انومی کے نفاذ کی بھی منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔ ساتھ ہی پاکستان اسکل امپیکٹ بانڈ کے لیے ایک ارب روپے کی حکومتی گارنٹی کی منظوری بھی متوقع ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کی مہارتوں میں اضافہ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔
اسٹیل سیکٹر کی ترقی کے لیے ایک جامع رپورٹ بھی ای سی سی اجلاس میں پیش کی جائے گی، جس میں اس شعبے کو مستحکم بنانے کے لیے مختلف تجاویز شامل ہیں۔ اسی طرح شپ بریکنگ اور ری سائیکلنگ کے شعبے کو باقاعدہ صنعت کا درجہ دینے سے متعلق وزارت میری ٹائم افیئرز کی جانب سے سمری پیش کیے جانے کی توقع ہے، جس سے ملکی معیشت میں نئے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔
ایجنڈے میں ریڈیو بیسڈ سروس چارجز پر نظرثانی اور نیکسٹ جنریشن موبائل براڈبینڈ سروسز سے متعلق تجاویز بھی شامل ہیں، جن پر بھی تفصیلی مشاورت کی جائے گی۔