اسٹیل ملز کی 75 کروڑ روپے مالیت کی اراضی پر قبضے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
قبضہ کرنے والوں میں بریگیڈیئر سعید اللہ، کرنل ریٹائرڈ سہیل ملک شامل ہیں۔ شہزاد علی اور منظور حسین بھی قبضہ کرنے والوں میں شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اسٹیل ملز کی 75 کروڑ روپے مالیت کی اراضی پر قبضے کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ حکام کے مطابق گلشن حدید کالونی کے 176 پلاٹس پر تجاوزات قائم کی گئیں۔ اسٹیل ملز انتظامیہ غفلت اور نااہلی کے باعث زمین کا تحفظ کرنے میں ناکام رہی۔ 54 ایکڑ اراضی بلڈرز اور 4 دیگر افراد کو 30 سالہ لیز پر دی گئی۔ بعد میں 4 افراد نے اسٹیل ملز کی 35 ایکڑ اراضی پر قبضہ کر لیا۔ ان میں بریگیڈیئر سعید اللہ، کرنل ریٹائرڈ سہیل ملک شامل ہیں۔ شہزاد علی اور منظور حسین بھی قبضہ کرنے والوں میں شامل ہیں۔ آڈٹ حکام کے مطابق ان افراد کو 200 پلاٹ بھی الاٹ کیے جا چکے ہیں۔ پلاٹ اسٹیل ملز ہاؤسنگ اسکیم گلشن حدید فیز تھری کو الاٹ کیے گئے۔ اسٹیل ملز کی اراضی انجینیئرنگ یونیورسٹیز کے قیام کیلئے ایچ ای سی کو بھی دی گئی۔ بعد میں یہ منصوبہ ترک کر دیا گیا، لیکن زمین پر قبضے کا سلسلہ جاری رہا۔ پی اے سی نے معاملہ تحقیقات کیلئے نیب کو بھجوا دیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسٹیل ملز کی شامل ہیں
پڑھیں:
مسابقتی کمیشن کی اسٹیل سیکٹر کو درپیش چیلنجز اور پالیسی خلا کی نشاندہی
—فائل فوٹومسابقتی کمیشن نے اسٹیل سیکٹر میں کمپٹیشن کی صورتِ حال پر رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ میں اسٹیل سیکٹر کو درپیش مسابقتی چیلنجز اور پالیسی خلا کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قومی اسٹیل پالیسی نہ ہونے سے صنعت غیریقینی اور بےضابطگیوں کا شکار ہے۔
مسابقتی کمیشن کی رپورٹ میں چین اور بھارت کی طرز پر اسٹیل کی علیحدہ وزارت بنانے کی بھی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیل اسکریپ کی درآمد 2.7 ملین میٹرک ٹن، مقامی پیداوار 8.4 ملین میٹرک ٹن رہی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل 2015 سے غیرفعال ہے اور 400 ارب روپے کے واجبات کا بوجھ ہے، اسٹیل کی 60 فیصد پیداوار غیرمعیاری ہے۔ سابق فاٹا/پاٹا سے بغیر ٹیکس اسٹیل کی منتقلی سے 40 ارب کا نقصان ہوا۔
مسابقتی کمیشن کی رپورٹ میں ٹیکس اصلاحات، معیار کے نفاذ، گرین ٹیکنالوجی اپنانے کی سفارش اور اسٹیل سیکٹر میں شفاف اور پائیدار اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔