وفاقی حکومت کا رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں اربوں ڈالر قرض، تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال 2024-25 کے پہلے سات ماہ(جولائی سے جنوری) کے دوران چار ارب 58 کروڑ ڈالر قرض لیا گیا ہے جبکہ کثیرالجہتی معاہدوں کے تحت 2 ارب 32 کروڑ 22 لاکھ ڈالر موصول ہوئے ہیں۔
اقتصادی امور ڈویژن کے حکام کے مطابق حکومت نے جولائی سے جنوری کے دوران 4 ارب 58 کروڑ ڈالر قرض لیا ہے اور کثیرالجہتی معاہدوں کے تحت 2 ارب 32 کروڑ 22 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ باہمی معاہدوں کے تحت 32 کروڑ 91 لاکھ ڈالر، 50 کروڑ ڈالر فارن کمرشل لون لیا گیا اور نیا پاکستان سرٹیفیکیٹس کی مد میں 1 ارب 12 کروڑ 68 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔
رواں مالی سال کے لیے مجموعی طور پر 19 ارب 39 کروڑ ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا تاہم گزشتہ سال کی نسبت رواں مالی سال فنانسنگ میں تقریبا 30 فیصد تک کمی ہوئی۔
گزشتہ مالی سال اسی عرصے کے دوران 6 ارب 30 کروڑ ڈالر قرض لیا تھا جبکہ اے ڈی بی نے جولائی سے جنوری کے دوران 1 ارب 4 کروڑ 86 لاکھ ڈالر فراہم کیے۔
عالمی بینک نے جولائی سے جنوری کے دوران 57 کروڑ 38 لاکھ ڈالر کا قرضہ دیا، چین سے 9 کروڑ 91 لاکھ ڈالر، فرانس سے 10 کروڑ 25 لاکھ ڈالر کی فنانسنگ ہوئی، اسلامک ڈیولپمنٹ بینک سے مجموعی طور پر 40 کروڑ ڈالر قرض ملا۔
اسی طرح ملٹی لیٹرل اداروں سے مجموعی طور پر 2 ارب 32 کروڑ ڈالر موصول ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جولائی سے جنوری رواں مالی سال کروڑ ڈالر قرض لاکھ ڈالر کے دوران
پڑھیں:
پاکستان: رواں مالی سال اقتصادی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کی توقع
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) پاکستان کی معیشت مالی سال 2025 (جون 2025 تک) میں 2.7 فیصد ترقی کرے گی، جو کہ گزشتہ سال کی 2.5 فیصد نمو سے قدرے بہتر ہے۔ یہ بات حکومت کی طرف سے پیر کے روز پیش کردہ اقتصادی جائزہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔
پاکستانی وزارت خزانہ نے یہ رپورٹ وفاقی بجٹ سے ایک دن قبل جاری کی ہے، جو منگل کو پیش کیا جائے گا۔
حکومت پاکستان ابتدائی طور پر رواں مالی سال کے لیے 3.6 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف رکھا تھا لیکن گزشتہ ماہ اسے 2.7 فیصد تک کم کر دیا گیا تھا۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے مالی سال 2025 کے لیے 2.6 فیصد ریئل جی ڈی پی گروتھ کی پیش گوئی کی ہے، جبکہ مالی سال 2026 کے دوران معیشت کے 3.6 فیصد ترقی کرنے کی توقع ہے۔
(جاری ہے)
گزشتہ ہفتے پاکستان کی وزارت برائے منصوبہ بندی نے کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت آئندہ برس یعنی سال 2026 میں 4.2 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف حاصل کرنے کی خواہاں ہے۔
یہ ہدف سرمایہ کاری کو فروغ دینے، بنیادی سرپلس کو برقرار رکھنے اور بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں دفاعی اخراجات بڑھانے جیسی متضاد ترجیحات کے درمیان طے کیا گیا ہے۔ مرکزی بینک کی پالیسی اور معاشی اشاریےاقتصادی جائزہ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی سے اپریل تک پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.9 بلین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 200 ملین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں نمایاں بہتری ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے رپورٹ کے دیباچے میں کہا، ''پاکستان کی معیشت نے گزشتہ مالی سال میں مائیکرو اکنامک استحکام حاصل کر کے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، "سرمایہ کاری کے لیے موافق اصلاحات، بچتی پروگراموں میں اضافے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور درمیانی مدت میں جی ڈی پی گروتھ 5.7 فیصد تک متوقع ہے۔
‘‘ چیلنجز اور آئی ایم ایف پروگرامیہ اقتصادی جائزہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب پاکستان کی معیشت استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے لیکن سات بلین ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے پاکستان کو مالی اصلاحات سے متعلق سخت مسائل کا سامنا ہے۔ مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے محصولات میں اضافہ آئی ایم ایف پروگرام کا ایک کلیدی مطالبہ ہے، جو اسلام آباد حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلی تین سہ ماہیوں میں حکومت کی کل آمدن (مجموعی محصولات) 13.37 ٹریلین روپے رہی جبکہ مالی خسارہ جی ڈی پی کا 2.6 فیصد ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ رواں مالی سال میں افراط زر کی شرح 4.6 فیصد رہی۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اگرچہ پاکستان میں مالی استحکام کے کچھ اشارے دکھائی دیے ہیں، جیسے کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں بہتری اور کم مہنگائی، لیکن زرعی شعبے میں صرف 0.56 فیصد اضافے اور اہم اجناس پیدا کرنے والے شعبوں میں کمی نے سالانہ ترقی کے ہدف کو متاثر کیا ہے۔
کل بروز منگل آئندہ مالی سال کے لیے پیش کیا جانے والا وفاقی بجٹ ان چیلنجز سے نمٹنے اور آئی ایم ایف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے حکومتی حکمت عملی کی عکاسی کرے گا۔
ادارت: مریم احمد