پیپلز پارٹی نے کراچی کا انفرا اسٹرکچر ہی نہیں تعلیم بھی تباہ کردی: منعم ظفر خان
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے سندھ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے تعلیمی بورڈز کی کارکردگی پر شدید عدم اعتماد،بورڈ میں انتظامی و مالی معاملات، نتائج میں بے ضابطگیوں اور مارکس کے طریقہ کار سمیت مالی اخراجات کے اسپیشل آڈٹ کرانے کے حکم پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سندھ میں اپنے 17سالہ بدترین دور حکمرانی میں شہر کا انفرا اسٹرکچر ہی نہیں تعلیم اور تعلیمی نظام کو بھی تباہ و برباد کیا ہے۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے، طلبہ و اساتذہ کرام بے شمار مشکلات و پریشانیوں کا شکار ہیں، اربوں روپے کا سالانہ تعلیمی بجٹ نااہلی اور کرپشن کی نذ رہو رہاہے، حکومتی سرپرستی میں کراچی کے طلبہ و طالبات کا تعلیمی حق مارا جا رہا ہے، انٹر کے امتحانات میں ہر سال ہیر پھیر کی جارہی ہے اور اس حوالے سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ بھی سامنے نہیں لائی جا رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈی کیٹ میں پرچے لیک ہونے اور بد انتظامی و بے ضابطگی بھی معمول بن گئی ہے، جعلی ڈومیسائل کی بنیاد پر میڈیکل کالجوں میں داخلے دیئے جا رہے ہیں، سندھ حکومت نے جامعات پر اپنا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جامعات کی خودمختاری پر کاری ضرب لگائی ہے، کسی بھی بیورو کریٹ کو مادر علمی کا وائس چانسلر لگانے اور اساتذہ کی عارضی تقرری کا نظام بنا کر من پسند لوگوں کی بھرتی کے ذریعے رشوت اور کرپشن کے دروازے کھول دیئے گئے ہیں، جامعات ایکٹ میں ترامیم کے خلاف اساتذہ کرام کے مسلسل احتجاج کے باوجود اساتذہ تنظیموں اور اساتذہ کے نمائندوں سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی اور اسمبلی سے بل منظور کروا لیا گیا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھاکہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے تعلیم دشمن اقدامات اور پالیسیوں نے جامعات و تعلیمی بورڈز اور تعلیم کو مذاق اور تماشہ بنا دیا ہے، نہ صرف طلبہ و اساتذہ بلکہ والدین اور عام شہری بھی اس تعلیمی بد حالی کے باعث شدید ذہنی و جسمانی اذیت اور پریشانی کا شکار ہیں، سندھ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے عدم اعتماد کے اظہار نے سندھ میں تعلیم کی تباہ حالی اور تمام تعلیمی بورڈز کی نا اہلی و ناقص کارکردگی کو ایک بار پھر عیاں کر دیا ہے جبکہ تعلیم سے وابستہ اور عوامی حلقہ مسلسل اس بد ترین صورتحال کی جانب متوجہ کر رہے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے بھی مجرمانہ چشم پوشی و خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی
پڑھیں:
بارش کی تباہ کاریوں کیخلاف کسی صوبے کو مدد چاہیے تو حاضر ہیں، شرجیل میمن
کراچی:سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت 2010ء سے اب تک کئی بار طوفانی بارشوں اور سیلابوں کا سامنا کر چکی ہے اور اس ضمن میں مکمل تجربہ رکھتی ہے، اگر کسی دوسرے صوبے کو سندھ حکومت کی ضرورت پڑی تو ہم ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی قیادت میں انتظامیہ پوری طرح الرٹ ہے اور مشینری ہمہ وقت دستیاب ہے،گورنر پنجاب کے حالیہ دوروں کے تناظر میں بھی سندھ حکومت کی جانب سے انہیں مکمل ہم آہنگی اور اقدامات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
بلوچستان میں ہوئے افسوس ناک واقعے پر ان کا کہنا تھا کہ معصوم اور بے گناہ لوگوں کے قتل میں ملوث افراد کو سخت ترین سزائیں دی جانی چاہئیں، پاکستان پیپلز پارٹی اس طرح کے واقعات کی شدید مذمت کرتی ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ کاروباری طبقے کو درپیش مسائل کے حل کے لیے سندھ حکومت نے ریڈ ٹیپ ازم کے خاتمے کے لیے آن لائن ون ونڈو آپریشن شروع کیا ہے، پاکستان میں اس وقت کاروبار کے لیے سنہری موقع موجود ہے اور سندھ حکومت کی کوشش ہے کہ صنعت کاروں اور تاجروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں حالیہ بلڈنگ گرنے کے واقعے پر سخت ایکشن لیا گیا ہے،61 انتہائی خطرناک عمارتوں میں سے 59 انتہائی خطرناک عمارتوں کو خالی کروایا جا چکا ہے جہاں غیر قانونی تعمیرات ہو رہی ہیں، وہاں فوری کارروائی کی جا رہی ہے اور متعدد عمارتیں مسمار کر دی گئی ہیں، کرایہ داروں کو چھ ماہ کا کرایہ سندھ حکومت کی جانب سے فراہم کیا جا رہا ہے تاکہ انہیں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے عوام سے اپیل ہے کہ جہاں بھی غیر قانونی تعمیرات نظر آئیں، فوری اطلاع دیں، کیونکہ ان سے قیمتی انسانی جانوں کو خطرہ لاحق ہوتا ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ جام صادق پل اگست تک مکمل ہو کر عوام کے لیے کھول دیا جائے گا جبکہ شاہراہ بھٹو پر بھی تعمیراتی کام جاری ہے، یلو لائن اور ریڈ لائن بی آر ٹی کے منصوبے جلد پایہ تکمیل تک پہنچنے والے ہیں کے فور منصوبے پر بھی وزیراعلیٰ سندھ مسلسل میٹنگز کر رہے ہیں اور یہ منصوبہ جلد مکمل ہو جائے گا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ اگر کسی سیاسی رہنما کو سزا دی جاتی ہے، تو ہم اس پر خوشی نہیں مناتے، لیکن اگر وہ ریاستی املاک پر حملے کریں، جلاؤ گھیراؤ کریں، تو یہ کسی طور معافی کے قابل نہیں، پیپلز بس سروس، ایمبولینسز اور قائداعظم کے گھر کو آگ لگانا بدترین دہشتگردی کے مترادف ہے ایسے عناصر کو قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ کا ماسٹر مائنڈ اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہے، جس نے خود اپنے بچوں کو بیرون ملک رکھا لیکن عام گھروں کے بچوں کو سڑکوں پر نکال کر ریاست کے خلاف استعمال کیا یہ سیاست نہیں بلکہ دہشت گردی ہے جسے ہر صورت روکا جانا چاہیے۔
شرجیل انعام میمن نے مزید کہا کہ تاریخ میں پہلی بار غیر قانونی تعمیرات پر بڑے سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ بہت سی جگہوں پر بغیر نقشے کے تعمیرات کی گئی ہیں، جن کے خلاف سروے کے بعد کارروائیاں جاری ہیں۔ جو بلڈر قانون کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے ہیں، ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جا رہی ہے تاکہ آئندہ کسی کو انسانی جانوں سے کھیلنے کی اجازت نہ دی جا سکے۔