شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری میں 3 برس بعد پروفیسر ڈاکٹر حسین مہدی کو مستقل وائس چانسلر مقرر کردیا ہے، ان کی تقرری کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ 

نوٹیفکیشن کے مطابق ان کی تقری آئندہ چار برس کے لیے کی گئی ہے اور وہ جمعرات کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔ 

پروفیسر ڈاکٹر حسین مہدی اس وقت ایک نجی جامعہ کے وائس چانسلر ہیں۔

 یاد رہے کہ ان کی تقرری کی سفارش تلاش کمیٹی کی جانب سے کی گئی تھی تلاش کمیٹی کی جانب سے جن تین ناموں کی سفارش کی گئی تھی ان میں ڈاکٹر حسین مہدی کے علاوہ ڈاکٹر منیر احمد شاہ اور طارق رحیم سومرو شامل تھے۔

واضح رہے کہ لیاری یونیورسٹی میں گزشتہ 3 برس سے قائم مقام وائس چانسلر کی زیر قیادت کام کررہی تھی اور جناح سندھ میڈیکل کالج کے وائس چانسلر ڈاکٹر امجد سراج میمن کے پاس لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا عارضی چارج تھا۔

 16 فروری 2022 کو اس یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ کو جبری رخصت پر بھیجا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ڈاکٹر حسین مہدی کے وائس چانسلر

پڑھیں:

سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی

رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کیلئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رکن پارلیمان سرینگر آغا سید روح اللہ مہدی نے وقف ترمیمی بل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے قوانین سبھی مذاہب پر یکساں طور پر لاگو ہونے چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ عدالت عظمیٰ نے کچھ مثبت رویہ دکھایا ہے، لیکن یہ مسئلہ ابھی مکمل طور پر حل نہیں ہوا ہے۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ قوانین کے نفاذ میں یکسانیت انصاف اور ہم آہنگی کے لئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے ہر برادری پر یکساں لاگو ہونے چاہئیں، ورنہ منتخب اطلاق سے بے اعتمادی اور تقسیم جنم لیتی ہے۔ ایم ایل اے ڈوڈہ، مہراج ملک کی حراست پر آغا سید روح اللہ نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اختلافِ رائے رکھنے والی آوازوں کو دبانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو بھی سچ بولتا ہے، اسے پی ایس اے کے تحت بند کیا جاتا ہے۔ یہ آواز اٹھانے والوں پر صاف ظلم ہے۔

رکن پارلیمان نے مزید کہا کہ آئینی حقوق کا دفاع اور قانون کے سامنے مساوی سلوک ہر حکومت کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس اے کے خلاف اجتماعی آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے، لیکن بدقسمتی سے جن نمائندوں کو عوام نے ووٹ دے کر ایوانوں میں بھیجا، وہ بھی اس معاملے پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کے لئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی درجہ بحالی کی باتیں محض خوش فہمی ہیں، جب تک بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے تب تک ریاستی درجہ بحال ہونا ممکن نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟
  • جامعہ اردو کا سینیٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی
  • قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین کتنی، سی ڈی اے نے بالآخر تصدیق کردی
  • سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
  • آفات کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، پروفیسر ڈاکٹر حسن قادری
  • کیچ میں دھماکہ ‘ کیپٹن سمیت 5اہلکار شہید ‘ 5دہشت گرد ہلاک : خیبر پی کے ‘ 31فتنہ خوارج مارے گئے 
  • کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
  • پروفیسر آفاقی کے اعزاز میںادارہ نورحق میں پروقار تقریب
  • اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط
  • بلاول بھٹو زرداری نے چین کی 120 سالہ قدیم فودان یونیورسٹی کا دورہ