پولیس افسر کا بھتیجا آن لائن گیم کھیلنے کی پاداش میں مبینہ طور پر اغواء
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
شہر قائد کے علاقے منگھوپیر میں پولیس افسر کے بھتیجے کو آن لائن گیم کھیلنے کی پاداش میں مبینہ طور پر اغواء کر لیا گیا۔
واقعہ کی تفصیلات کے مطابق متاثرہ نوجوان نے اپنی شکایت تھانہ منگھوپیر میں درج کرائی، جس کے بعد پولیس نے تفتیش شروع کر دی۔
مقدمے کے متن میں بتایا گیا ہے کہ ایک شخص اویس نے ایپلیکیشن کے ذریعے نوجوان کی ذاتی معلومات حاصل کی اور خود کو اس کی یونیورسٹی کا طالب علم ظاہر کرتے ہوئے دوستی کا آغاز کیا۔
اویس نے نوجوان کو ملنے کے لیے بلایا اور ایک سازش کے تحت اپنے دوست کے ساتھ مل کر اسے اغواء کر لیا۔
اغواء کے دوران ملزمان نے نوجوان کو نشہ آور چیز اور اسپرے کے ذریعے مدہوش کیا اور پھر غیر اخلاقی کام کرانے کے بعد اس کی ویڈیو بنالی۔
ملزمان نے ویڈیو کو عوامی طور پر اپ لوڈ کرنے کی دھمکی دی اور نوجوان سے بڑی رقم کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد، رات تک رقم دینے کی یقین دہانی پر ملزمان نے نوجوان کو سرجانی کے قریب اندھیرے میں چھوڑ دیا اور فرار ہو گئے۔
پولیس حکام نے واقعے کی تفتیش شروع کر دی ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ کی پوری تفصیل کا جائزہ لے کر ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی؛ ماں اور سوتیلے باپ پر کمسن بچے کے قتل کا الزام، دونوں ملزمان گرفتار
کراچی:شریف آباد پولیس نے کم سن بچے کو مبینہ طور پر تشدد سے ہلاک کرنے کے الزام میں سوتیلے باپ اور بچے کی ماں کو گرفتار کرلی اور مقتول علی کے چچا کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈی ایس پی لیاقت آباد اقبال شیخ نے بتایا کہ ایف سی ایریا میں رہائش پذیر اسد کی رمشا نامی خاتون کی دوسری شادی ہوئی تھی جبکہ رمشا کا پہلے شوہر سے 3 سال کا بیٹا علی تھا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اسد اپنے سوتیلے بیٹے کو تشدد کا نشانہ بناتا تھا جبکہ اس کی والدہ پر بھی یہ الزام ہے کہ وہ بھی اپنے بیٹے تشدد کرتی تھی اور اہل محلہ کی جانب سے بھی اس کی تصدیق کی گئی ہے۔
اقبال شیخ نے بتایا کہ بدھ کی شب بچے کی حالت خراب ہونے پر اسے پہلے نجی اسپتال بعدازاں عباسی شہید اسپتال لے جایا گیا جہاں بتایا گیا کہ بچہ سیڑھیوں سے گر گیا تاہم کمسن بچے کے جاں بحق ہونے پر اس کی لیاقت آباد مقامی قبرستان میں تدفین بھی کر دی گئی۔
پولیس افسر نے بتایا کہ کمسن علی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع پر پولیس نے دونوں میاں بیوی کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا جہاں وہ ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے رہے اور ان کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔
ایس ایچ او شریف آباد مہر یوسف نے بتایا کہ اسد اور رمشا کی 2 ماہ قبل شادی ہوئی تھی جبکہ مقتول علی کی ہلاکت کا مقدمہ اس کے چچا کی مدعیت میں دفعہ 302 کے تحت والدہ اور اس کے سوتیلے باپ کے خلاف درج کرلیا اور انہیں مزید تفتتیش کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران ضرورت پڑنے پر قبر کشائی بھی کرائی جائے گی تاہم انوسٹی گیشن پولیس گرفتار میاں اور بیوی سے مزید معلومات حاصل کر رہی ہے۔