لبنان میں حریدی مظاہرین کا اسرائیلی فورسز پر پتھراؤ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
یدیعوت آحارونوت نے اطلاع دی کہ دو اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے، جبکہ آٹھ حریدی یہودی گرفتار کر لیے گئے۔ اسرائیلی پولیس نے گرفتار افراد کو پوچھ گچھ کے لیے کریات شمونہ نامی یہودی بستی منتقل کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک گروہ انتہا پسند حریدی یہودیوں نے بدھ کے روز لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی سرحد پر ایک خاخام کی قبر کے قریب جانے کی کوشش کے دوران اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپ کی۔ فارس نیوز کے مطابق، اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارونوت نے رپورٹ دی ہے کہ 20 سے زائد حریدی یہودی لبنانی سرحد پر خاخام راشی کی قبر کی مرمت کے لیے لبنان کی حدود میں داخل ہو گئے۔ اس رپورٹ کے مطابق، جب اسرائیلی فوجیوں نے انہیں واپس مقبوضہ فلسطین بھیجنے کی کوشش کی تو حریدی یہودیوں نے ان پر پتھراؤ کر دیا۔ یدیعوت آحارونوت نے مزید بتایا کہ دو اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے، جبکہ آٹھ حریدی یہودی گرفتار کر لیے گئے۔ اسرائیلی پولیس نے گرفتار افراد کو پوچھ گچھ کے لیے کریات شمونہ نامی یہودی بستی منتقل کر دیا ہے۔ یہودی انتہا پسندوں کی یہ کوشش تھی کہ خاخام راشی کی قبر کی مرمت کے بعد اسے زیارت گاہ میں تبدیل کر دیا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حریدی یہودی کر دیا
پڑھیں:
کولمبیا یونیورسٹی کا ٹرمپ انتظامیہ سے 221 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق
کولمبیا یونیورسٹی نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ اس نے وفاقی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت 221 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، جس کا مقصد یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقات کا تصفیہ اور وفاقی فنڈنگ کی بحالی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطین کے حق میں ’آزادی‘ کے نعروں پر واویلا کیوں؟
یونیورسٹی کے مطابق، اس رقم میں یہودی مخالف تعصب (اینٹی سیمیٹزم) سے متعلق تحقیقات کے تصفیے کے لیے 3 سال کے دوران 200 ملین ڈالر کی ادائیگی شامل ہے، جبکہ 21 ملین ڈالر امریکی مساوی روزگار کے مواقع کی کمیشن (EEOC) کو ادا کیے جائیں گے
یونیورسٹی کے بیان کے مطابق ’اہم بات یہ ہے کہ یہ معاہدہ کولمبیا یونیورسٹی کی فیکلٹی کے تقرر، داخلے اور تعلیمی فیصلوں پر خودمختاری برقرار رکھتا ہے‘۔
اس معاہدے کے تحت مارچ میں بند یا معطل کیے گئے زیادہ تر وفاقی گرانٹس بحال کیے جائیں گے۔
قائم مقام صدر یونیورسٹی کلیئر شپ مین نے کہا ہے کہ ’یہ معاہدہ وفاقی نگرانی اور ادارہ جاتی غیر یقینی کی ایک طویل مدت کے بعد ایک اہم پیشرفت ہے‘۔
پس منظر: احتجاجات، پابندیاں اور دباؤیہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب صرف ایک روز قبل کولمبیا یونیورسٹی نے اعلان کیا کہ 2024 کے موسمِ بہار اور مئی 2025 میں کیمپس میں فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے درجنوں طلبہ کے خلاف تادیبی کارروائیاں کی گئی ہیں، جن میں معطلی، پروبیشن، اخراج اور ڈگری کی منسوخی جیسے اقدامات شامل ہیں۔
یاد رہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے خلاف احتجاجات کے سلسلے میں کولمبیا یونیورسٹی 2024 میں ملک گیر مظاہروں کا مرکز بن گئی تھی۔
ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت میں ان کے انتظامیہ نے کولمبیا سمیت دیگر ممتاز جامعات پر شدید دباؤ ڈالا کہ وہ یہودی مخالف جذبات پر قابو پانے میں ناکام ہو رہی ہیں۔
ٹرمپ نے مارچ میں یونیورسٹی کی 400 ملین ڈالر سالانہ وفاقی گرانٹس بند کر دی تھیں، اور الزام لگایا تھا کہ فلسطین کے حامی مظاہرین نے کیمپس میں یہودی اور اسرائیلی طلبہ کو ہراساں کیا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا: اسرائیل کے خلاف احتجاج ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں پھیل گیا، سینکڑوں گرفتار
تاہم مظاہروں میں شامل چند یہودی طلبہ سمیت دیگر طلبہ نے ان الزامات کو مکمل طور پر مسترد کیا۔
اصلاحات پر رضامندیوفاقی فنڈنگ کی بحالی کے لیے کولمبیا یونیورسٹی نے متعدد تنازع کا شکار پالیسی اقدامات پر عمل درآمد پر رضامندی ظاہر کی ہے، جن میں درج ذیل شامل ہیں:
طلبہ کے خلاف نظم و ضبط کے ضابطے میں تبدیلی یہود دشمنی (antisemitism) کی تعریف میں ترمیم نئے یہودی فیکلٹی ارکان کی تقرری مشرق وسطیٰ کے نصاب کا جائزہ تنوع، مساوات اور شمولیت (DEI) سے متعلقہ پروگراموں کا خاتمہا
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں