کراچی +اسلام آباد(کامرس رپورٹر+نمائندہ خصوصی) مالی سال 25 کی پہلی ششماہی میں غیر ملکی سرمائے میں 66 فیصد کمی کے پیش نظر اقتصادی امور ڈویژن (ای اے ڈی) نے بیرونی قرضوں سے متعلق ماہانہ اعداد و شمار سات ماہ میں 38 فیصد کی جزوی بہتری آنے تک ایک ماہ سے زائد عرصے کے لیے روک دیے۔ تفصیلات کے مطابق ای اے ڈی نے گزشتہ روز قرض کے اعداد و شمار کے 2 الگ الگ سیٹ جاری کیے، رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران غیر ملکی قرضوں کی آمد 3 ارب 60 کروڑ ڈالر رہی، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 5 ارب 96 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 66 فیصد کم ہے۔ تاہم ایک غیر معمولی اقدام لیتے ہوئے گزشتہ ماہ اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے، جو رواں مہینے کے تیسرے ہفتے میں ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے جاتے ہیں۔ دوسرے اعداد و شمار کے مطابق جولائی 24سے جنوری25 کے دوران غیر ملکی قرضوں کی مجموعی ترسیلات 4 ارب 58 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہیں، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 6 ارب 31 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 38 فیصد کم ہیں۔ اس سال کم آمدنی کی وجہ بظاہر بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے بیل آؤٹ حاصل کرنے میں تاخیر تھی۔ غیر ملکی اقتصادی امداد (ایف ای اے) پر ماہانہ رپورٹ میں ای اے ڈی کا کہنا ہے کہ ’جولائی تا جنوری اس کے سالانہ ہدف 19 ارب 40 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں مجموعی ایف ای اے 4 ارب 58 کروڑ ڈالر رہا، گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 6 ارب 31 کروڑ ڈالر کا سالانہ ہدف 17 ارب 60 کروڑ ڈالر تھا، تاہم اس میں ستمبر 2024 کے آخری دن آئی ایم ایف کی جانب سے تقسیم کیے گئے تقریباً ایک ارب ڈالر شامل نہیں ہیں، جس کا الگ سے حساب سٹیٹ بینک آف پاکستان نے دیا ہے، اس طرح مجموعی آمدنی 5 ارب 58 کروڑ ڈالر رہی۔ گزشتہ مالی سال آئی ایم ایف نے 9 ماہ کے 3 ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی انتظامات کی منظوری دیتے ہوئے جولائی کی پہلی ششماہی میں 1 ارب 20 کروڑ ڈالر جاری کیے تھے، جس سے پاکستان کو صرف جولائی میں 2 ارب 90 کروڑ ڈالر کے اعداد و شمار تک پہنچنے میں مدد ملی تھی۔ مجموعی طور پر کثیر الجہتی ترسیلات مالی سال 2025 کے 7 ماہ میں 2 ارب 32 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیں، جو مالی سال 2024 کے 7 ماہ میں 2 ارب 40 کروڑ ڈالر تھیں، جبکہ دوطرفہ ترسیلات گزشتہ سال کے 79 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہیں۔ رواں مالی سال کے لیے دو طرفہ شراکت داروں چین اور سعودی عرب کی جانب سے 9 ارب ڈالر کی ترسیل کا ایک اور بڑا تخمینہ بھی ابھی تک پورا نہیں ہوا، جو مالی سال کی دوسری ششماہی میں جاری ہونے کا امکان ہے۔ ان تخمینوں میں سعودی عرب کی جانب سے 5 ارب ڈالر کا ٹائم ڈپازٹ اور چین کی طرف سے 4 ارب ڈالر کا سیف ڈپازٹ بھی شامل ہے، جو پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کے حصے کے طور پر بیرونی فنانسنگ کے خلا کو پورا کرنے کے لیے اہم ہیں۔ علاوہ ازیں نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ایک ارب 12 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی ترسیلات بھی موصول ہوئیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ڈالر کے مقابلے میں کروڑ ڈالر لاکھ ڈالر مالی سال غیر ملکی ارب ڈالر سال کے کے لیے

پڑھیں:

بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل پارلیمنٹ ہاؤس میں سہ پہر 4 بجے طلب کیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے، اجلاس میں آئندہ مالی سال 2025/26ء کے بجٹ سے متعلق اہم تجاویز زیر غور آئیں گی، اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی، کابینہ فنانس بل کی منظوری دے کر اُسے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دے گی، آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ افراد کی پنشن میں اضافے کی حتمی منظوری بھی وفاقی کابینہ دے گی، کابینہ اجلاس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے 2024/25ء پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ملک کی معاشی کارکردگی، مالی اصلاحات، پالیسی اقدامات اور چیلنجز سے متعلق بات کی، انہوں نے بتایا کہ عالمی معیشت میں سست روی کا رجحان ہے اور گلوبل جی ڈی پی 2.8 فیصد تک محدود ہو گئی، پاکستان میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جو بحالی کی علامت ہے، افراط زر میں واضح کمی آئی ہے اور پالیسی ریٹ بھی 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکا ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 12 فیصد، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3.5 فیصد، اور مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا، کنسٹرکشن سیکٹر میں 6.6 فیصد، سروسز سیکٹر میں 2.9 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اور فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا تاہم زرعی شعبے میں اضافہ صرف 0.6 فیصد رہا اور بڑی فصلوں کی پیداوار میں ساڑھے 13 فیصد کمی آئی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 43 وزارتوں اور 400 محکموں کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرکاری اخراجات میں کمی اور کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے، ہم نے سب سے پہلے لیکج کو روکنا ہے، رائٹ سائزنگ سے معیشت میں مثبت اثرات آئیں گے، پاور سیکٹر میں وصولیوں کی صورتحال حوصلہ افزا رہی اور تمام ڈسکوز میں نئے بورڈز تعینات کیے جا چکے ہیں، گردشی قرض کے خاتمے کے لیے بینکوں کے ساتھ معاہدے کیے جا رہے ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کا نقصان ایک ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان: رواں مالی سال اقتصادی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کی توقع
  • آئی ٹی برآمدات 2 ارب 82 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں
  • ملک میں 7 لاکھ 50 ہزار شہریوں کیلئے ایک ڈاکٹرمیسر، طبی سہولیات کے اعداد و شمار جاری
  • مہنگائی پر قابو پا لیا، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے پیش کردیا
  • بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری
  • رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 411ارب ڈالر ہے،وزیرخزانہ محمد اورنگزیب
  • کس شعبے میں کتنے فیصد اضافہ ہوا؟وزیر خزانہ نے قومی اقتصادی سروے پیش کر دیا
  • قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا، حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل میں ناکام
  • وزیر خزانہ آج اقتصادی سروے پیش کریں گے
  • رواں مالی سال معاشی نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا، اقتصادی سروے کو حتمی شکل دیدی گئی