WE News:
2025-07-24@22:12:07 GMT

ہراسگی عالمی مسئلہ ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا اہم فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

ہراسگی عالمی مسئلہ ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا اہم فیصلہ

جسٹس منصور علی شاہ نے ہراسگی سے متعلق اہم فیصلہ جاری کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ورک پلیس پر ہراسگی عالمی مسئلہ ہے، لاکھوں لوگ ورک پلیس ہراسگی سے متاثر ہوتے ہیں۔ مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ ہراسگی کا شکار ہوتی ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گلوبل جینڈر گیپ انڈکس 2024 کے مطابق دنیا کے 146 ممالک میں سے پاکستان 145 نمبر پر ہے۔ امریکا کی سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ یرغمالی ماحول بھی ہراسگی کی تعریف میں آتا ہے۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے کی کارروائی، آن لائن جنسی ہراسگی میں ملوث ملزم گرفتار

واضح رہے کہ لیڈی ڈاکٹر سدرہ نے اپنے ڈرائیور کے خلاف ہراسگی کے معاملے پر پنجاب محتسب سے رجوع کیا تھا۔ محتسب نے ڈرائیور محمد دین کو جبری ریٹائرمنٹ کی سزا دی۔ ڈرائیور نے گورنر پنجاب کو ریپریزنٹیشن بھیجی جو مسترد ہوئی۔ لاہور ہائیکورٹ نے بھی جبری ریٹائرمنٹ کے خلاف درخواست مسترد کر دی تھی۔ سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست خارج کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا پاکستان جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ گلوبل جینڈر گیپ انڈکس ہراسگی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا پاکستان جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ ہراسگی

پڑھیں:

خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان  نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان  نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔

عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔

متعلقہ مضامین

  • چھبیس نومبر احتجاج، حکومت پنجاب کا 20ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ
  • 26 نومبر احتجاج: حکومت پنجاب کا ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
  • خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
  • سپریم کورٹ: چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری
  • نور مقدم قتل کیس — ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
  • عدالتی اصلاحات کا ہر قدم سائلین کی ضروریات اور توقعات کے مطابق اٹھایا جائے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی