غیرقانونی باشندوں کی واپسی میں ناروا سلوک ، افغان ناظم الامور کا دعویٰ مسترد
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
پاکستان نے کئی دہائیوں سے لاکھوں افغانوں کی عزت اور وقار کے ساتھ میزبانی کی ہے جب کہ پاکستان نے افغان باشندوں سے متعلق روایتی مہمان نوازی کو بڑھایا ہے
عبوری افغان حکام سے توقع کرتے ہیں کہ وہ افغانستان میں سازگار حالات پیدا کریں گے تاکہ یہ واپس آنے والے افغان معاشرے میں مکمل طور پر مربوط ہوں، دفتر خارجہ
پاکستان نے غیر قانونی افغان باشندوں کی وطن واپسی کے دوران ان کے ساتھ ناروا سلوک کے حوالے سے افغان ناظم الامور کے دعوے کو غلط قرار دے کر مسترد کردیا۔پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کے ساتھ ناروا سلوک پر افغان سی ڈی اے کے ریمارکس پر رد عمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ انہیں یاد دلانا چاہیں گے کہ پاکستان نے کئی دہائیوں سے لاکھوں افغانوں کی عزت اور وقار کے ساتھ میزبانی کی ہے جب کہ پاکستان نے افغان باشندوں سے متعلق روایتی مہمان نوازی کو بڑھایا ہے ۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہاں تک کہ بہت کم بین الاقوامی تعاون کے باوجود اپنے وسائل اور خدمات جیسے کہ تعلیم اور صحت کا اشتراک کیا ہے ، جہاں تک غیر ملکیوں کا تعلق ہے ، ہم نے 2023 میں واپسی کا عمل شروع کیا۔بیان میں کہا گیا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مناسب طریقہ کار وضع کیا کہ وطن واپسی کے عمل کے دوران کسی کے ساتھ بدسلوکی یا ہراساں نہ کیا جائے ۔اس سلسلے میں ہم نے افغان شہریوں کی آسانی سے وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے افغان فریق کو بھی بڑے پیمانے پر شامل کیا، افغان شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کے حوالے سے ان کے دعوے غلط ہیں۔ترجمان نے کہا کہ عبوری افغان حکام سے توقع کرتے ہیں کہ وہ افغانستان میں سازگار حالات پیدا کریں گے تاکہ یہ واپس آنے والے افغان معاشرے میں مکمل طور پر مربوط ہوں۔بیان میں کہا گیا کہ افغان حکام کا اصل امتحان اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان لوگوں کے حقوق جن کے بارے میں افغان سی ڈی اے نے بات کی ہے افغانستان میں محفوظ ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
دہشت گرد پناہ گاہوں پر تشویش، طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی: دفتر خارجہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے سے متعلق خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں۔ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہیں مستقل تشویش کا باعث ہیں۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار آج امریکی ہم منصب سے ملیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ایرانی صدر اور افغان وزیر خارجہ کے دورہ پاکستانکی تاریخوں پر مشاورت جاری ہے۔ افغان وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کی تیاری ہو رہی ہے۔ پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے حکومت کو تجاویز دی ہیں، فیصلہ ہونا باقی ہے۔ توسیع یا پابندی سے متعلق فیصلہ وزارت داخلہ اور ریاستی ادارے کریں گے۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کے وزیر داخلہ کا دورہ افغانستان انتہائی اہم تھا۔ دورے میں افغان ہم منصب سے سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گردوں کی حوالگی کا معاملہ زیر غور آیا۔ افغان قیادت نے پاکستانی خدشات پر مثبت رویہ دکھایا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سکیورٹی پر تکنیکی بات چیت جاری ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کا رجحان واضح ہے۔ مثبت سفارتی رجحان کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک کوشاں ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ تعلقات کو پاکستان کثیر الجہتی اور عوامی رابطوں پر مبنی سمجھتا ہے۔ پاکستان ایران جوہری مذاکرات میں سفارتکاری کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ جوہری معاہدے کا حل سفارتی سطح پر ہونا چاہیے۔ دونوں ممالک جلد ایرانی صدر کے دورے کی متفقہ تاریخ کا اعلان کریں گے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کا حل صرف مذاکرات سے ممکن ہے۔ ہم اپنی دفاعی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں۔ پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام امور پر بھارت سے بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ بھارت کی تاخیری حکمت عملی مسئلے کے حل میں رکاوٹ ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح کے دورے پرامریکہ میں ہیں۔ اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بات کی۔ نائب وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث میں بھی شرکت کی۔ اسحاق ڈار کی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات میں دوطرفہ، علاقائی اور عالمی امور پر بات ہوگی۔ پاکستان اور بھارت سے متعلق امور اور سیز فائر کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان بھارت کے کسی بھی ممکنہ حملے کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ بھارت نے کسی ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔