ایشیائی ترقیاتی بینک 10 سال میں آپریشنز کو 50 فیصد وسعت دے گا
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آ باد:
ایشیائی ترقیاتی بینک(اے ڈی بی) نے آئندہ 10 سال میں آپریشنز کو 50 فیصد تک بڑھانے کے منصوبے کی منظوری دے دی جس کے تحت وہ سرمائے کے بنیادی ڈھانچے کا فائدہ اٹھا کر ایشیا و بحرالکاہل کے خطے میں اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کرے گا۔
اس حوالے سے ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق کیپٹل یوٹیلائزیشن پلان کے تحت 2034 تک مختلف ممالک کومعاونت کے وعدوں کاحجم موجودہ 24ارب ڈالرسالانہ سے بڑھاکر 36 ارب ڈالر کیا جائے گا۔
اعلامیہ کے مطابق بینک کے صدر مسات سوگْو آساکاوا کا کہنا ہے کہ خطے کی بدلتی ضروریات کے مطابق یہ متحرک منصوبہ منظور کیا گیا جس کامقصد بینک کے کام کے اثرات کوتقویت دینا اور لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ منصوبے کے تحت قرض دینے کی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے پیچیدہ چیلنجز کو حل کرنے کے لیے حکمت عملی سے سرمایہ کاری کرنے کے مواقع میں اضافہ کیا جا ئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بینک نے سب سے غریب اور زیادہ متاثرہ رکن ممالک کے لیے ”ایشین ڈویلپمنٹ فنڈ” میں اضافہ بھی کیا ہے جو اس کے سب سے بڑے گرانٹس کے ذرائع میں سے ہے۔ نئے منصوبے کے تحت قرضہ ومعاونت لینے والے ممالک اور عملے کوتکنیکی معاونت کے وسائل میں اضافہ کیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آئندہ10 سالوں میں بینک کی خالص آمدنی میں مسلسل اضافہ متوقع ہے، بینک ترقی پذیر ممالک کواعلیٰ معیار کے مالی طور پر قابل عمل منصوبے تیار کرنے میں بھی معاونت فراہم کرے گا۔
منصوبے کے تحت 2030 تک موسمیاتی مالیات کے حصے کو 50 فیصد تک بڑھایا جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ نجی شعبہ کی مالی معاونت کاحجم 13 ارب ڈالر تک بڑھایاجائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آٹو سیکٹر سے اچھی خبر ،فنانسنگ میں 33 فیصد اضافہ
کراچی:(نیوزڈیسک) اکتوبر کے مہینے میں آٹو سیکٹر فنانسنگ میں 33 فیصد سالانہ اضافہ ہوا ہے۔
اکتوبر 2025 میں آٹو فناسنگ 315 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے، گزشتہ سال اسی ماہ میں آٹو فنانسنگ صرف 236 ارب روپے تھی۔
ماہانہ اعتبار سے آٹو فنانسنگ میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، ستمبر 2025 کے مقابلے میں آٹو فنانسنگ 3 اعشاریہ 5 فیصد بڑھی ہے۔
ستمبر 2025 میں آٹو فنانسنگ 305 ارب روپے تھی، جون 2024 میں شرح سود میں کمی کے بعد سے آٹو فنانسنگ میں تیزی جاری ہے۔
جون 2024 میں شرح سود 22 فیصد تھی جو اب کم ہوکر 11 فیصد ہوگئی ہے۔