کشمیری رکن پارلیمنٹ انجینیئر رشید کو ملی حراستی پیرول، پارلیمانی اجلاس میں شرکت کریںگے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
درخواست میں کہا گیا کہ انجینیئر رشید ایک رکن پارلیمنٹ ہیں اور انہیں پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ان لوگوں کے تئیں اپنی ذمہ داری پوری کریں جنہوں نے انہیں منتخب کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں شرکت کے لئے جیل میں بند رکن پارلیمنٹ انجینیئر رشید کو حراستی پیرول دے دیا۔ 24 جولائی سے 4 اگست تک حراستی پیرول منظور کیا گیا ہے۔ رکن پارلیمنٹ انجینیئر رشید 2017ء کے دہشت گردی کی فنڈنگ کیس میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت این آئی اے کے ذریعہ گرفتار ہونے کے بعد 2019ء سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ نے حراستی پیرول کو منظور کر لیا ہے۔ درحقیقت بارہمولہ کے رکن پارلیمنٹ نے بطور رکن پارلیمنٹ اپنی ذمہ داری نبھانے کے لئے عبوری ضمانت یا حراستی پیرول کی درخواست کی تھی۔ انجینیئر رشید کے وکیل نے پہلے دلیل دی تھی کہ ان کے موکل کو عبوری ضمانت دی جائے اور پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کی اجازت دی جائے۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ انجینیئر رشید بارہمولہ سے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ بارہمولہ کی آبادی جموں و کشمیر کی کل آبادی کا 45 فیصد ہے۔ اتنی بڑی آبادی کی نمائندگی کو خالی نہیں رکھا جا سکتا۔ انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ انجینیئر رشید کو حراستی پیرول پر رہا کیا جائے۔
انجینیئر رشید نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ 10 مارچ کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کے لئے انجینیئر رشید کی عبوری ضمانت کی مانگ کو مسترد کر دیا۔ درخواست میں کہا گیا کہ انجینیئر رشید ایک رکن پارلیمنٹ ہیں اور انہیں پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ان لوگوں کے تئیں اپنی ذمہ داری پوری کریں جنہوں نے انہیں منتخب کیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کا دوسرا مرحلہ 10 مارچ سے شروع ہو رہا ہے جو 4 اپریل کو ختم ہوگا۔ انجینیئر رشید نے جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلٰی عمر عبداللہ کو تقریباً ایک لاکھ ووٹوں سے شکست دے کر پارلیمانی انتخابات 2024ء میں کامیابی حاصل کی تھی۔ انجینیئر رشید کو بھارتی ایجنسی "این آئی اے" نے 2016ء میں گرفتار کیا تھا۔ 16 مارچ 2022ء کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے حافظ سعید، سید صلاح الدین، یاسین ملک، شبیر شاہ اور مسرت عالم، انجینیئر رشید، ظہور احمد وٹالی، بٹہ کراٹے، آفتاب احمد شاہ، اوتار احمد شاہ، بشیر احمد خان اور نعیم احمد سمیت دیگر ملزمان کے خلاف الزامات عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔
"این آئی اے" کے مطابق پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی "آئی ایس آئی" کے تعاون سے لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جے کے ایل ایف، جیش محمد جیسی تنظیموں نے جموں و کشمیر میں شہریوں اور سکیورٹی فورسز پر حملے اور تشدد کیا۔ 1993ء میں آل پارٹی حریت کانفرنس کا قیام علیحدگی پسند سرگرمیوں کو انجام دینے کے لئے کیا گیا تھا۔ "این آئی اے" کے مطابق حافظ سعید نے حریت کانفرنس کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر دہشت گردانہ کارروائیوں کو انجام دینے کے لئے حوالہ اور دیگر چینلز کے ذریعے رقم کا لین دین کیا۔ انہوں نے اس رقم کو وادی میں بدامنی پھیلانے، فورسز پر حملہ کرنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے لئے استعمال کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کہ انجینیئر رشید حراستی پیرول رکن پارلیمنٹ رشید کو کے لئے
پڑھیں:
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار
اسلام آباد:چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کردیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت عدالتی اصلاحات پر پانچواں سیشن منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ میں اصلاحات پر عمل درآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ 89 میں سے 26 عدالتی اصلاحاتی پر اقدامات مکمل کر لیے گئے ہیں اور دیگر 44 پر پیش رفت ہو رہی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا اور تمام شعبوں کو آئندہ اجلاس سے قبل کام مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ عدالتی اصلاحات کے باعث زیر التوا مقدمات میں واضح کمی ہوئی ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کی آئینی و اخلاقی ذمہ داری ہے۔