City 42:
2025-07-25@02:49:30 GMT

پرویز خٹک نے نئی پارٹی چن لی

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

سٹی42: سال 2025 کے بارے میں آسٹرولوجسٹوں اور نجومیوں نے کہا تھاکہ اس سال کے دوران بہت سے الٹے واقعات ہوں گے کیونکہ دنیا اس وقت ہر شے کو الٹ پلٹ کر دینے کی طاقت رکھنے والے سیارہ پلوٹو کے زیر اثر ہے۔ تب تو کم لوگوں کو اس پیش گوئی کا یقین آیا ہو گا لیکن اب پرویز خٹک کے جمعیت علما اسلام (فضل الرحمان) میں شامل ہونے پر اچھے اچھوں کو یقین آ جائے گا کہ 2025 مختلف سال ہے اور اس سال بہت سے التے کام ہوں گے۔

ریڈ کراس آج شیری بیباس اور اس کے دو بچوں کی میتیں اسرائیل لائے گی

بتانے والے بتا رہے ہین کہ پاکستان تحریک انساف کے دس سال تک سرگرم رہنما رہنے والے خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلی اور عمران خان حکومت کے وفاقی وزیر دفاع  پرویز خٹک نے جمعیت علما اسلام(جے یو آئی) میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے جس کا اعلان وہ 22 فروری کو کریں گے۔

  ذرائع  کنے بتایا ہے کہ پرویز خٹک کی جمعیت میں شمولیت کا معاملہ طے ہو چکا ہے، بلکہ وہ اس وقت جمعیت مین ہی ہیں، اس کا رسمی اعلان 22 فروری کو یقنی کل جمعہ البارک کے مبارک دن ہو گا۔ پرویز خٹک نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اور جمیعت علماء اسلام میں شمولیت کا اعلان کیا،اس ملاقات میں پرویز خٹک کے بھاٸی لیاقت خٹک بھی موجود تھے۔ 

چیمپئینز ٹرافی ، ہوم گراؤنڈ میں شکست پر شائقین کرکٹ نے بابر اعظم پر تنقید کے نشتر چلا دیے

 ملاقات میں پرویز خٹک اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان طویل مشاورت ہوئی،پرویز خٹک 22 فروری کو مانکی شریف نوشہرہ میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ  پریس کانفرنس کریں گے جس میں  نیوز کیمروں کے سامنے وہ جمعیت کی مخصوص دستار باندھ کر جمعیت علما اسلام میں شامل ہوں گے۔ 

پرویز خٹک کی جمعیت میں شمولیت کے متعلق فضل الرحمان کا 2023 کا مؤقف

دنیا میں سب سے سخی گاؤں کی سادہ سی کہانی

ڈیڑھ سال پہلے  جب پرویز خٹک کے جمعیت علما اسلام میں شامل ہونے کے متعلق قیاس آرائیاں ہوئیں تو  12 جون 2023 کو صحافیوں نے مولانا فضل الرحمان سے پرویز خٹک کی جمعیت مین شمولیت کے حوالے سے سوال کیا تو مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ  ان ساری چیزوں کو جماعتین دکھتی ہیں، جماعتیں اندھی نہیں ہوتیں، جمعیت علما اسلام نطریاتی جماعت ہے۔  مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا،  اگر ایک شخص جمعیت مین آنا چاہتا ہے تو جمعیت کے دروازے ہر آدمی کے لئے کھلے ہیں لیکن جمعیت میں آنے سے کسی کا جرم معاف نہین ہو جاتا، اپنے جرم کے ضمن میں اسے  عدالت کا سامنا کرنا چاہئے اور قانونی مراحل سے گزرنا چاہئے۔

پانی کی بوتلوں پر مختلف رنگ کے ڈھکن ؛ کیا پیغام چھپا ہے ؟؟

پرویز خٹک کا سیاسی کیرئیر

پرویز خٹک نے سیاست کی ابتدا  جنرل ضیا الحق کی آمریت کے دوران ضلع کونسل کا الیکشن لڑنے سے کی تھی۔ تقریباً انہی سالوں مین مولانا فضل الرحمان خان نے بھی سیاست کا آغاز کیا تھا لیکن وہ پہلے دن سے ہی ایم آر ڈی کا حصہ تھے اور جنرل ضلا الحق کے سخت ناقد تھے۔  پرویز خٹک بعد میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سرگرم رہنما  بن گئے تھے۔ اس کے بعد  وہ پاکستان پیپلز پارٹی شیر پاؤ مین چلے گئے، دوبارہ پیپلز پارٹی میں بھی آ گئے،  جب پی ٹی آئی مقبول ہوئی تو وہ اپنے ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی کا حسہ بن گئے، پی ٹی آئی کے اقتدار کا سورج غروب ہوا تو پرویز خٹک 190 ملین پاأنڈ کیس میں استغاثہ کے ایک گواہ تھے۔

راکھی ساونت کا مفتی قوی کو انکار؛ 20 افراد کو عمرے پر بھجوا دیا 

پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت ختم ہونے کے بعد پرویز خٹک نے "پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین" (PTI-P)  بنائی اور گزشتہ الیکشن میں خیبر پختونخوا  کے کئی حلقوں میں اس پارٹی کے امیدوار پی ٹی آئی کے  امیدواروں کے مقابل کھڑے کئے، لیکن اس الیکشن میں ان کی پارٹی  کو عوام کی تائید نہ مل سکی۔ الیکشن کے بعد پرویز خٹک سیاست سے عملاً لاتعلق ہو گئے تھے۔ اب خبر آئی ہے کہ وہ جمعیت علما اسلام کے سٹیج پر طلوع ہونے والے ہیں۔ 

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان جمعیت علما اسلام پرویز خٹک نے میں شمولیت پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان

چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سود کے مکمل خاتمے، معاشرتی اقدار کی روشنی میں قانون سازی، اور ریاستی ناکامیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اگر اپنے وعدوں پر قائم نہ رہی تو عدالت جانا پڑے گا، اور پھر حکومت کے لیے حالات آسان نہیں ہوں گے۔

اسلام آباد میں ایک اہم نشست سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار ہونے پر مجبور کیا، جس کے بعد ترمیم 22 نکات تک محدود ہوئی، اور اس پر بھی ان کی طرف سے مزید اصلاحات تجویز کی گئیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 تک سود کے خاتمے کا حتمی فیصلہ دے دیا ہے، اور اب آئینی ترمیم کے بعد یہ باقاعدہ دستور کا حصہ بن چکا ہے کہ یکم جنوری 2028 سے سود کا مکمل خاتمہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تو وہ ایک سال کے اندر فیصلہ ہو کر نافذ العمل ہوگا، کیونکہ شرعی عدالت کا فیصلہ اپیل دائر ہوتے ہی معطل ہوجاتا ہے۔

”نکاح میں رکاوٹیں اور زنا کے لیے سہولت؟“
مولانا فضل الرحمان نے معاشرتی اقدار کو نظرانداز کر کے بنائے گئے قوانین پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 18 سال سے کم عمر کی شادی پر سزا کا قانون تو بنا دیا گیا، مگر غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کے نام پر روایات کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا: ’کیسا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جہاں نکاح میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں اور زنا کو سہولت دی جا رہی ہے؟‘ ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کرتے وقت ملک کے رواج کو بھی دیکھنا چاہیے تاکہ معاشرتی اقدار پامال نہ ہوں۔

”اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اب نظرانداز نہیں ہوں گی“
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی صرف سفارشات پیش کی جاتی تھیں، اب ان پر بحث ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’کون ہے جو جائز نکاح کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرے اور بے راہ روی کو راستہ دے؟‘

انہوں نے غیرت کے نام پر قتل کو بھی شدید مذمت کا نشانہ بناتے ہوئے اسے غیرشرعی اور غیرانسانی عمل قرار دیا۔

”پاکستان میں اسلحہ اٹھانا غیرشرعی، ریاست ناکام ہوچکی ہے“
افغانستان پر امریکی حملے کے وقت متحدہ مجلس عمل کے کردار کو یاد کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ ’ہم نے اس وقت بھی اتحاد امت کے لیے قربانیاں دیں، جیلیں کاٹیں، مگر پاکستان میں دینی مقاصد کے لیے اسلحہ اٹھانے کو ہم نے حرام قرار دیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سوات سے وزیرستان تک آپریشن ہوئے، مگر بے گھر ہونے والے آج بھی دربدر ہیں، ریاست کہاں ہے؟‘

مولانا فضل الرحمان نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حکومتی رٹ نہ ہونے پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ ’دہشتگرد دن دیہاڑے دندناتے پھرتے ہیں، مگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔‘

انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ کیسے گئے اور واپس کیوں آئے؟ ریاست اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہم پر مت ڈالے۔‘

”ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلح جدوجہد حرام ہے“
مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ آئین پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاکستان میں مسلح جدوجہد کو غیرشرعی اور حرام قرار دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایک جرأت مندانہ موقف لینے کی ضرورت ہے، تاکہ ملک کو موجودہ افراتفری سے نکالا جا سکے۔‘

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ ابھی بہت دور ہے، اور حکومت کو سنجیدگی سے اپنے وعدوں اور آئینی ذمہ داریوں پر عمل کرنا ہوگا، ورنہ قوم مزید تباہی کی طرف جائے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات پر تبادلہ خیال وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات پر تبادلہ خیال ایم کیو ایم رہنما فضل ہادی کے قتل پر شدید ردعمل، قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ سی ڈی اے افسران کو زرعی پلاٹ کی منتقلی کیلئے خلیجی ملک جانے سے روک دیا گیا سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر کی نماز جنازہ ادا اسلام آباد ہائیکورٹ: سی ڈی اے کی تحلیل کا فیصلہ برقرار، فوری معطلی کی استدعا مسترد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: چینی کی درآمد کیلئے ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد کرنے کا انکشاف TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، قانون سازی پر تحفظات سے آگاہ کیا
  • وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، تحفظات سے آگاہ کیا
  • وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر گفتگو
  •   وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی اہم ملاقات
  • غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان
  • چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان
  • فضل الرحمن کے ایم ایم اے کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے رابطے، ساجد نقوی کی ملاقات
  • مولانا فضل الرحمان سے گرینڈ قبائلی جرگہ وفد کی ملاقات، فاٹا کی صورتحال سے آگاہ کیا
  • پاکستان سے غزہ میں امداد کی رسائی کے لیے اثرورسوخ استعمال کریں، خالد مشعل کی فضل الرحمان سے اپیل