حکومت احترام رمضان آرڈیننس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
ماہ رمضان سے متعلق منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ماہ مبارک رمضان میں ڈپٹی کمشنر اور ضلعی انتظامیہ گران فروشی اور مصنوعی مہنگائی کے سیلاب کو روکتے ہوئے دودھ اور کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ اور دو نمبری کا سدباب کریں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ ماہ مبارک رمضان اللہ کا مہینہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی عبادت بندگی اور عبودیت کا مہینہ ہے۔ حکومت ماہ مبارک رمضان کے دوران احترام رمضان آرڈیننس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان دین اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا لہٰذا اس میں دینی اور اسلامی شعائر کا احترام اور ماہ مبارک رمضان کا احترام ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈپٹی کمشنر جیکب آباد کی زیر صدارت ماہ مبارک رمضان کے حوالے سے منعقدہ مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام اور مذہبی رہنماؤں کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں جماعت اہل سنت کے صوبائی رہنماء قاضی شہر پیر سید اعجاز علی شاہ، جمیعت علمائے اسلام کے ضلعی رہنماء مولانا وزیر علی، ہندو پنچایت کے صدر لال چند سیتلانی مسیحی رہنماء پادری شیرون یوسف و دیگر شریک ہوئے۔
اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ایک اسلامی ملک میں سرعام ہوٹلوں کا کھلنا روزہ اور ماہ مبارک کے تقدس کی پامالی کسی طور درست نہیں۔ ماہ مبارک رمضان میں ڈپٹی کمشنر اور ضلعی انتظامیہ گران فروشی اور مصنوعی مہنگائی کے سیلاب کو روکتے ہوئے دودھ اور کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ اور دو نمبری کا سدباب کریں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اور بالخصوص جیکب آباد میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر ہمیں شدید تشویش ہے۔ اغواء برائے تاوان، چوری اور ڈکیتی کی مسلسل وارداتیں لمحہ فکریہ ہیں۔ ایسے میں ایس ایس پی جیکب آباد کی طرف سے دینی مراکز، مساجد، امام بارگاہوں اور علماء کرام کی سیکیورٹی کلوز کرنا افسوسناک عمل ہے۔ اگر ایس ایس پی جیکب آباد نے ضلع میں مثالی امن قائم کیا ہے تو اپنی سیکیورٹی بھی کلوز کریں۔ علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ بدقسمتی کے ساتھ بعض با اثر وڈیرے مجرموں کی حوصلہ پشت پناہی کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال مزید بگڑ رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ماہ مبارک رمضان ڈومکی نے کہا علامہ مقصود جیکب آباد نے کہا کہ
پڑھیں:
گورنر پختونخوا کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید، کرپشن اور بے امنی پر سوالات اٹھا دیے
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کے پی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کرپشن اور بے امنی سمیت دیگر مسائل پر سوالات اٹھا دیے۔
عید کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے قوم اور افواج پاکستان کو عید کی مبارک باد دی اور ساتھ ہی انہوں نے صوبائی حکومت، تحریک انصاف اور سابقہ حکومتی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے سرحدوں اور چیک پوسٹوں پر تعینات سپاہیوں کو عید کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان شہدا کو بھی سلام پیش کرتے ہیں، جنہوں نے 78 گھنٹوں میں دشمن کو سبق سکھایا۔ جو فوج بھارت کو 78 گھنٹوں میں ہرا سکتی ہے، اس کے لیے دہشتگرد کوئی چیلنج نہیں، صرف اجتماعی نقصان سے بچنے کے لیے احتیاط کی جا رہی ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے وزیرستان میں ڈرون حملے پر اداروں کو مورد الزام ٹھہرانے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ بعد میں یہ الزامات غلط ثابت ہوئے۔ صوبائی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ اسی طرح اسپتالوں، گندم اور ٹی ایم ایز میں لوٹ مار کی گئی۔ مخصوص لابیوں سے ڈیل کے ذریعے بلوں کی منظوری ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ صوبے میں کوئی میگا پراجیکٹ نہیں بتا سکتے، مگر کرپشن میں میگا ریکارڈ قائم کر لیے گئے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ چشمہ لفٹ کینال اور ڈی آئی خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا جلد افتتاح ہوگا، اگرچہ صوبائی حکومت اس میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے اپوزیشن کو فنڈز نہ ملنے اور مخصوص نشستوں کے عدالتی فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ فیصلہ اپوزیشن کے حق میں آئے گا۔
عمران خان اور تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جرات کریں اسلام آباد میں مارچ کریں، خانہ بدوش کے پی ہاؤس میں چھپنے کے بجائے عوام کا سامنا کریں۔