وقت ہی خراب چل رہا ہے؛ شو بند ہونے پر سمے رائنا رو پڑے
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
بھارتی سپریم کورٹ نے یوٹیوب پروگرام ’انڈیا گوٹ لیٹنٹ‘ میں شرمناک گفتگو پر شو پر تاحکم پابندی عائد کردی ہے جس پر اظہار کرتے ہوئے کامیڈین سمے رائنا آبدیدہ ہوگئے۔
پابندی کے شکار سمے رائنا نے کینیڈا میں ایک اسٹینڈ اپ کامیڈی شو کی میزبانی کی جس میں وہ کافی دباؤ میں نظر آ رہے تھے۔
اپنے ذہنی دباؤ کو دبانے کی کوشش میں انھوں نے موجودہ صورت حال پر طنزیہ فقرے بھی کسے اور خود اپنا مذاق اڑایا۔
سمے رائنا نے شو شروع کرتے ہی شرکا کی آمد کا شکریہ یہ کہہ کر ادا کیا کہ میرے وکیل کی فیس کا بندوبست کرنے کا شکریہ۔
یہ خبر پڑھیں : بے ہودہ گفتگو؛ بھارتی سپریم کورٹ نے رنویر، رائنا اور اپروا کے شوز پر پابندی لگا دی
اس پنچ لائن پر شرکا بے اختیار ہنس پڑے تاہم شو کا اختتام اس قدر خوشگوار نہ تھا۔ سمے رائنا شو پر پابندی کا زکر کرتے ہوئے روہانسا ہوگئے تھے۔
سمے رائنا آبدیدہ ہوگئے اور جذباتی انداز میں کہا کہ شاید میرا سمے (وقت) ہی برا چل رہا ہے، لیکن یاد رکھنا دوستوں میں سمے ہوں۔
اس شو میں شریک شرکا نے سماجی رابطے ویب سائٹس پر اپنے تاثرات بتائے کہ سمے رائنا ذہنی دباؤ کا شکار نظر آئے، آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے تھے۔
یاد رہے کہ یوٹیوبر رنویر الہ آبادیہ نے سمے رائنا کے شو میں نہایت نازیبا موضوع پر شرمناک ریمارکس دیے تھے جس پر سپریم کورٹ نے شو پر ہی پابندی عائد کردی ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
کشمیر کی تاریخ پر 25 کتابوں کی پابندی، بھارت کی ایک لایعنی کوشش
آزاد کشمیر کی فضاؤں میں کتاب کی خوشبو کو کبھی قید نہیں کیا جا سکا لیکن اس بار خبر کچھ اور ہے۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 25 ایسی کتابوں پر پابندی لگا دی گئی ہے جو تاریخ کی گواہی دیتی ہیں، سوال اٹھاتی ہیں اور حقیقت کی پرتیں کھولتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر آزاد کشمیر میں اظہار تشکر ریلیوں کا انعقاد
حکم براہِ راست بھارتی آئین کے نئے فوجداری قانون Bharatiya Nyaya Sanhita (BNSS) 2023 کے تحت جاری ہوا ہے جس میں کتابوں کو ’علیحدگی پسند بیانیہ‘ قرار دے کر نہ صرف ان کی اشاعت بلکہ ان کی تقسیم اور فروخت کو بھی جرم بنا دیا گیا ہے۔
ان کتابوں میں Arundhati Roy کی Azadi، A.G. Noorani کا The Kashmir Dispute 1947-2012، Sumantra Bose، Christopher Snedden، Victoria Schofield اور David Devadas جیسے عالمی شہرت یافتہ مؤرخین اور تجزیہ کاروں کے کام بھی شامل ہیں۔ حکم نامے میں ان کتابوں کو ’ضبط‘ کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے اور قانون شکنی کی صورت میں مجرم کو 3 سال سے عمر قید تک کی سزا دی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیے: آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے 6 سال مکمل، آزاد کشمیر کے شہریوں کے تاثرات
آزاد کشمیر کے شہریوں کا کہنا ہے کہ کتاب پر پابندی سوچ پر پابندی ہوتی ہے جو مستقبل کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ تاریخ کو دفنانے کی کوشش ہے مگر تاریخ مٹی میں بھی سانس لیتی ہے۔ دیکھیے فرحان طارق کی یہ ویڈیو رپورٹ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر بھارت کشمیر پر کتابوں پر پابندی کشمیر پر کتابیں کشمیر کی تاریخ مقبوضہ کشمیر