کراچی (کامرس رپورٹر)آل پاکستان موٹر سائیکل اسپیئرپارٹس امپورٹرز اینڈ ڈیلرز ایسوسی ایشن (اے پی ماسپیڈا)کے چیئرمین سہیل عثمان نے وفاقی حکومت کی جانب سے 2025 میں ٹریڈ باڈیز کے نئے انتخابات کرانے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت کے اس فیصلے پر تشویش کا اظہارکیاہے۔سہیل عثمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 2024 میں ہونے والے چیمبرز آف کامرس اور ایسوسی ایشنز سمیت تمام ٹریڈ باڈیز کے منتخب عہدیداروں کا مینڈیٹ 2 سال کے لیے ہے،یعنی کہ اکتوبر 2024 سے ستمبر 2026 تک کے لیے ہے اور یہ مینڈیٹ باقاعدہ ایکٹ کی شکل میں نافذ ہوا اوراسکی سینیٹ آف پاکستان سے بھی منظور حاصل کی گئی اس لئے حکومت کا نیا فیصلہ غیر منصفانہ ہے۔ سہیل عثمان نے کہا کہ اے پی ماسپیڈا سمیت ملک بھر کی تمام ٹریڈ باڈیز ستمبر 2024 میں دوسال کیلئے انتخابات کے مرحلے سے گزر چکی ہیں اورا س وقت کی وفاقی حکومت کے دو سالہ مدت کے فیصلے پر عمل درآمد یقینی بناتے ہوئے جمہوری انداز میں نمائندے منتخب کیے گئے تھے اور اگر حکومت کے نئے فیصلے پر عمل درآمد ہوتا ہے اور سال 2025 میں ٹریڈ باڈیز کے انتخابات ہوتے ہیں تو 2 سال کے لیے منتخب ہونے والی تجارتی تنظیموں کی مدت غیر منصفانہ طور پر کم ہو کر 1 سال رہ جائے گی جو کہ کاروباری، صنعتی اورتاجر برادری کے ووٹرز کی مرضی ومنشاء کے خلاف ہو گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا

سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، شوہر کی وفات پر بھرتی ہونے والی بیوہ کو دوسری شادی پربرطرف نہیں کیا جا سکتا۔سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا، 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا جس پر عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کے خلاف اقدامات کو غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں. بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے.بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیئے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ مالی خود مختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے، جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اس کی دوسری شادی پر انکم ٹیکس محکمہ کے آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا. بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے ذریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایسی پالیسیز عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں، بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیئے. بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیراعظم کا امدادی پیکیج غیرآئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا. سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں۔سپریم کورٹ نے چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی برادری خطے میں بھارتی جارحیت اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا نوٹس لے، سیکریٹری خارجہ
  • بھارتی اقدامات کے بعد پاکستان کا سفارتی برادری کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
  • عالمی برادری مودی حکومت کے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے یکطرفہ اقدام کا نوٹس لے
  • سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
  • کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا اسپنر عثمان طارق کا بولنگ ایکشن ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ
  • کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا اسپنر عثمان طارق کا بولنگ ایکشن ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ
  • دودھ کی قیمت مقرر کرنے کا کیس: سندھ حکومت کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت برہم
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ستمبر میں کرانیکا فیصلہ ، امیدواروں کیلئے تعلیمی قابلیت کی نئی شرط
  • سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے وفاقی اداروں میں سخت تشویش
  • عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر ایک اور توہین عدالت کی درخواست دائر