چیف جسٹس آج اپوزیشن کے7 رکنی وفد سے ملیں گے
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات ،صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں رئوف عطا کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے بتایا کہ وہ آج اپوزیشن کے 7رکنی وفد سے بھی چیف جسٹس ہائوس میں ملیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات ان کی وزیر اعظم سے ملاقات کے تناظر میں کی گئی ،چیف جسٹس انصاف کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے حوالے سے تمام سٹیک ہولڈرز سے ملاقات کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ بار نے اصلاحات کے عمل میں چیف جسٹس کو مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے ،انصاف کی فراہمی میں تعاون کے لیے وزیر اعظم اور اپوزیشن رہنمائوں سے چیف جسٹس کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔
ادھر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ہزارہ ڈویژن کے سینئر وکلاء کی ملاقات ہوئی ۔ چیف جسٹس نے وفد کا خیرمقدم کیا اور انصاف تک رسائی کو مضبوط بنانے کے اپنے ہزارہ ڈویژن کے دور دراز علاقوں کا دورہ کرنے کا اعلان کیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا عدلیہ اور وکلاء کی اجتماعی دانش اور کردار ایک موثر عدالتی نظام کے لیے ناگزیر ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق اپوزیشن وفد کی قیادت عمر ایوب کریں گے۔
چیف جسٹس انھیں نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے مرتب کردہ ایجنڈے سے ناصرف اگاہ کریں گے بلکہ ان سے تجاویزحاصل کریں گے۔
خبر ایجنسی کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا اجلاس 24 فروری کو ہو گا۔ اجلاس میڈیا انڈر اٹیک اور پیکا قانون کے بعد صحافیوں کو درپیش چیلنجز کے عنوان سے ہو گا۔اجلاس میں صحافتی تنظیموں کے عہدیداران کو مدعو کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار سے ملاقات چیف جسٹس
پڑھیں:
ججز ایک دوسرے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کر سکتے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے سابق ڈپٹی رجسٹرار نذر عباس کی انٹرا کورٹ اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کمیٹی ممبران کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کالعدم قرار دے دی۔ تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی ممبران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی غیر پائیدار ہے۔ فیصلہ جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ نے دیا، بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریگولر بینچ کے 21 اور 27 جنوری کے احکامات مؤثر نہیں رہے، آرٹیکل 204 کے تحت ججز ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کر سکتے۔ ججز کو آئینی تحفظ حاصل ہے، صرف سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی کر سکتی ہے، ججز کے مابین توہین عدالت کارروائی انصاف کے نظام کو نقصان پہنچائے گی۔ ریگولر بنچ کو آئینی ترمیم کے بعد مقدمات سننے کا اختیار نہیں تھا، پارلیمنٹ کی 26ویں آئینی ترمیم کے بعد کیسز صرف آئینی بنچ ہی سن سکتے ہیں۔ ریگولر بنچ نے آئین کی شقوں کے برعکس کارروائی جاری رکھی۔ خیال رہے کہ رواں سال 21 جنوری کو سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کو عہدے سے ہٹانے کا اعلامیہ جاری کیا تھا۔ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس سنگین غلطی کے مرتکب ہوئے۔