اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کا وژن 2030ء عملی شکل اختیار کر چکا ہے، فیک نیوز اور مس انفارمیشن سب سے بڑا خطرہ اور چیلنج ہیں جو سماجی مسائل کا باعث بنتے ہیں، ہمیں اس چیلنج کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے، ترقی کے لئے تعاون بہت ضروری ہے، ترقی اور بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے، سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت کا استعمال منصفانہ ہونا چاہئے، پاکستان میں میڈیا کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے، عالمی میڈیا اداروں کے ساتھ شراکت داری مفید اور مثبت قدم ثابت ہو سکتی ہے، غزہ جیسے عالمی مسائل کے بارے میں صحیح اور حقیقی معلومات کی فراہمی ضروری ہے تاکہ دنیا وہاں ہونے والے مظالم سے آگاہ ہو سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سعودی میڈیا فورم 2025ء کے تحت ’’علاقائی اور عالمی میڈیا کے درمیان شراکت داریاں مقامی میڈیا کو کس طرح آگے بڑھا سکتی ہیں؟‘‘ کے موضوع پر منعقدہ مباحثے میں کیا۔ اس موقع پر دیگر مقررین میں ایف آئی پی پی کے سی ای او آلسٹیئر لیوس، ایس آر ایم جی تھنک کی منیجنگ ڈائریکٹر نیدا المبارک، میڈیا ڈائریکٹر، گورنمنٹ ریلیشنز ایکسپرٹ اور چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز ایس ایم ایف اینیمیشن یولیانا سلاشیوا شامل تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہماری توجہ ایک متحرک میڈیا پر ہے جو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو جس میں میڈیا سے متعلق تمام جہتوں کو مدنظر رکھا گیا ہو۔  وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ (ایس آر ایم جی) کے حوالے سے ہمارے پاس اردو نیوز، عرب نیوز، انڈیپنڈنٹ اردو موجود ہیں جو بہت اچھا کام کر رہے ہیں، ان کا نہ صرف ڈیجیٹل پلیٹ فارمز بلکہ ہمارے معاشرے میں سماجی مسائل پر بیداری پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ہے۔ عطاء اللہ تارڑ نے میڈیا اداروں میں تعاون کے فروغ، مقامی میڈیا کو مہارت کی ترقی اور اپنی صلاحیت بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی شراکت داروں سے ہاتھ ملانا مقامی میڈیا اداروں میں ایک مثالی تبدیلی لا سکتا ہے۔  ہماری پالیسی ہے کہ ہم ان مفاہمتوں کو مزید فروغ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس آسکر ایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنائے، نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی اور خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ موجود ہیں،  یہ خواتین ہمارا فخر ہیں، اس قسم کی کہانیوں کو دنیا کے سامنے لانے کی ضرورت ہے، ان کہانیوں میں بے لوث قربانی، ہنر، پہچان، نئی بلندیوں تک پہنچنے کی خواہش ہے۔  پاکستان میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے، اس ٹیلنٹ کو تیار کرنے کے لئے ہمیں بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بہت اچھے نیوز اور تفریحی چینلز موجود ہیں،  سعودی میڈیا فورم ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں ہم مزید تعاون پر بات کر سکتے ہیں۔  عالمی سطح پر ایسے مسائل موجود ہیں جنہیں اجاگر کرنا ضروری ہے، بعض اوقات خبروں میں ہمیں صحیح تصویر نہیں ملتی، جہاں تک غزہ کے مسئلے کا تعلق ہے ہمیں اس بارے میں درست آگاہی کی ضرورت ہے کہ اصل زمینی حقائق کیا ہیں، صورتحال کیا ہے تاکہ دنیا کو معلوم ہو سکے کہ مظالم کیا ہیں اور غزہ کے لوگوں کو کس قسم کی انسانی مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیک نیوز زیادہ تیزی سے پھیلتی ہیں، اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے سب کو مل بیٹھ کر بات کرنے اور اس کا حل نکالنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کچھ الگورتھم ہیں، جب ہم غزہ یا فلسطین کے بارے میں پوسٹ کرتے ہیں تو وہ چیزیں فوری ختم ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اور مصنوعی ذہانت کا استعمال دنیا کے تمام لوگوں کے لئے مناسب اور منصفانہ ہونا چاہئے، اسے صرف ایک طرف جھکایا نہیں جا سکتا۔ ہمیں اس بارے میں منصفانہ نظام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقائق کی جانچ کیلئے جامع نظام ہونا چاہئے جو مستند اور قابل اعتبار ہو جس پر لوگ بھروسہ کرسکیں۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ عالمی میڈیا اداروں کی پاکستان کے مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس کے ساتھ شراکت داری خوش آئند ہے، اس طرح کی شراکت داری سے شفافیت کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ برطانیہ میں چیف آف آرمی سٹاف کو ملنی والی عزت اور وقار تحریک انصاف کو ہضم نہیں ہوا، احتجاج اور سوشل میڈیا پر مہم چلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ آرمی چیف برطانیہ کے دورے پر ہیں جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا، جس سے پاکستان کی عزت اور وقار میں اضافہ ہوا، پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی پوری دنیا معترف ہے۔ تحریک انصاف کو آرمی چیف کا برطانیہ میں پرتپاک استقبال ہضم نہیں ہوا، اس لیے مٹھی بھر شرپسند عناصر سوشل میڈیا پر مہم چلا رہے ہیں جبکہ کچھ لوگوں نے احتجاج بھی کیا، تاہم محب وطن پاکستانیوں نے شرپسند عناصر کی اس مہم کو مسترد کر دیا ہے، جو کوئی بھی پاکستان کی سالمیت، بقا اور مفاد کو نقصان پہنچائے گا اس کے لئے قانون موجود ہے۔ مہم چلانے والوں اور احتجاجیوں کے خلاف قانون کے اندر رہتے ہوئے  کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور ایکشن لازمی لیا جائے گا،  جہاں ملکی مفاد کی بات ہو، تحریک انصاف کے لئے یہ بات ہضم کرنا مشکل ہے کیونکہ ان کے لئے پاکستان کوئی معنی نہیں رکھتا۔ پاکستان ترقی کی نئی منازل طے کر رہا ہے، معیشت میں واضح بہتری آ رہی ہے، معاشی اعشاریے بہتر ہو رہے ہیں، ترسیلات زر میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے، بیرون ملک پاکستانیوں کا ترسیلات زر بھجوانے میں اہم کردار ہے، بیرون ملک پاکستانی ذمہ دارانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: عطاء اللہ تارڑ نے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر میڈیا اداروں مقامی میڈیا کی ضرورت ہے وفاقی وزیر موجود ہیں رہے ہیں میڈیا ا کے لئے

پڑھیں:

اے اللہ! فلسطینیوں کی مدد فرما!

ریاض احمدچودھری

مسجد الحرام کے امام شیخ ڈاکٹر صالح بن عبد اللّٰہ نے خطبہ حج میں دعا کی کہ اے اللہ فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما، ان کے شہدا کو معاف فرما، زخمیوں کو شفا دے اور ان کے دشمنوں کو تباہ و برباد کر دے، فلسطین کے دشمن بچوں کے قاتل ہیں، ان قاتلوں کو تباہ کر دے۔حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کے دوران میدان عرفات کی مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ ڈاکٹر صالح بن عبد اللّہ نے کہا کہ اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو اور تقویٰ اختیار کرو، تقویٰ اختیار کرنا ایمان والوں کی شان ہے، اے ایمان والوں عہد کی پاسداری کرو، اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
زمین اور آسمان کا مالک صرف رب ہے، تقویٰ اختیار کرنے والوں کو جنت کی نوید سنائی گئی ہے، اے ایمان والوں اپنے ہمسائیوں کے حقوق کا خیال رکھو، شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے اس سے دور رہو، اللہ اور اس کے دین پر قائم رہو، اللہ اور اس کے رسول ۖ کی تعلیمات پر عمل کرو۔’بدعت اور غیبت سے دور رہو۔ رب کے سوا غیر کو مت پکارو۔ رب کے سوا کسی غیر کی عبادت مت کرنا۔ نبی اکرم ۖ اللہ کے آخری رسول ہیں، وہ خاتم النبین ہیں۔ اللہ اور بندے کا تعلق نجات کا ذریعہ ہے۔ اللہ نے فرمایا تعاون کرو اور تقویٰ اختیار کرو۔ اپنے والدین سے نیکی کرنا اور سچ بولنا ہے۔’خطبہ حج میں کہا گیا کہ یتیموں، مساکین، بیواؤں اور ہمسایوں کے ساتھ شفقت فرماؤ، اللہ کسی تکبر اور غرور کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا، اے ایمان والوں عہد کی پاسداری کرو، شیطان تمہارے درمیان دوریاں ڈالتا ہے۔’نماز قائم کرو، زکوة ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور حج کرو۔ روزہ صبر اور برداشت کا درس دیتا ہے۔ ضرورت مندوں کو کھانا کھلاؤ، اللہ تمہارا حج قبول کرے۔ خادم الحرمین شریفین نے ضیوف الرحمان کیلیے بہترین انتظامات کیے۔ حجتہ الوداع میں نبی پاک ۖ نے حج کرنے کا طریقہ سکھایا۔ حضرت محمد ۖ نے مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے قیام کیا۔ حضرت محمد ۖ نے شیطان کو کنکریاں مار کر تزکیہ نفس کے بارے میں بتایا۔’امام مسجد الحرام نے کہا کہ ان دنوں میں اللہ کا تذکرہ کرو یہی تمہارے دن ہیں، اللہ خوش ہوتا ہے کہ میری خاطر جمع ہوئے ہیں، آپ اس مقام پر ہیں جس میں دعا قبول ہوگی، اللہ ہمارے مناسک حج کو قبول فرما، اے اللہ ہمارے گھروں میں عافیت فرما وطن کی حفاظت فرما۔ امت مسلمہ اسی صورت میں بام عروج تک پہنچ سکتی ہے جب قرآن و سنت کو مضبوطی سے تھامے اورہرپہلومیں انہیں سرچشموں سے راہ ہدایت حاصل کریں ۔ امت مسلمہ اپنے اصلی منصب تبلیغ و دعوت کی طرف پلٹ کر اورجہادوقتال کے راستے کواپناکر اس دنیامیں اپنا ایک مقام حاصل کر سکتی ہے۔
آنحضرت محمد ۖ محسن انسانیت ہیں، انسان کامل ہیں اور ہر لحاظ سے قابلِ تقلید ہیں۔ آپۖ کی زندگی قیامت تک کے انسانوں کے لئے بہترین نمونہ ہے۔ بطور مسلمان ہمیں ہر وقت اللہ کریم کا شکر ادا کرتے رہنا چاہیے کہ اْس نے ہمیں آپۖ کا اْمتی بنایا۔ جو شخص دنیا میں آپۖ پر ایمان لائے گا اور آپۖ کی اطاعت و پیروی کرے گا اْسے دونوں جہانوں میں آپۖ کی رحمت سے حصہ ملے گا۔ ہمارے ایمان کا تقاضا ہے کہ ہم سیرتِ نبوی ۖکا مطالعہ کریں اور اپنی زندگی کے ہر پہلو میں نبی کریم ۖ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہوں۔ آپ ۖکی سیرتِ طیبہ کو اپنے لئے مشعلِ راہ بنائیں تا کہ ہماری دنیا و آخرت دونوں سنور جائیں۔اسلام کی اس سچائی اور عظمت شان کی وجہ یہ ہے کہ اس کا پیغام اور اس کا انداز ِفکر انسانوں تک دنیا کے مفکر ین وعقلاء کے واسطہ سے ،دنیا کے قانون دانوں اور حقوق کی آواز بلند کرنے والے انسانوں کے ذریعہ یا فلاسفہ وخیالی تانے بانے جوڑنے والوں یا سیاسی قائدین ورہنمائوں کے ذریعہ یا سماجی کارکنوں اور تجربات سے گزرنے والے ماہر نفسیات کی جانب سے نہیں پہنچا بلکہ نبیوں اور رسولوں کے واسطہ سے پہنچا ہے جن کے پاس اللہ تعالیٰ کی جانب سے وحی آتی تھی۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ « بیشک آپ کو اللہ حکیم وعلیم کی طرف سے قرآن سکھایا جارہا ہے۔”(النمل6)
آج امت کی زبوں حالی کی سب سے بڑی اور بنیادی وجہ اشرافیہ کی غفلت، نادانی، عیاشی اور ملت فراموشی ہی ہے۔ جہاں تک متوسط و نادار طبقے کا تعلق ہے تو یہ بے چارے کسی طرح دو وقت کی روٹی کما کر باعزت زندگی گزارنے کی کوشش کر رہے ہیں اور حتیٰ الامکان اپنے معاملات کو اسلامی نہج پر ڈھالنے کا خیال بھی رکھتے ہیں۔ انہیں نہ تو بڑے بڑے مذہبی فلسفوں سے غرض ہے نہ دین کے مقابلے میں دولت کا گھمنڈ، نہ ہی سیاست کے نام پر دین و ملت کی سودا گری کا ڈھنگ۔ اسلام کا سب سے بہتر گروہ عام مسلمان ہیں ،یعنی مسلمان عوام۔ وہ اسلام سے متعلق بحیثیت دین اور فلسفہ کے بہت کم جانتے ہیں اور ان کی بہت سی چیزیں اسلام سے مطابقت نہیں رکھتیں، لیکن وہ ایک قابلِ شناخت اسلامی زندگی گزارتے ہیں ،جس کا سبب ان کا اسلام پر پختہ یقین ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا: بلاول بھٹو زرداری
  • پاکستان کیخلاف بیان لینے آیا بھارتی وفد ناکام رہا: شیری رحمان
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
  • وزیراعظم کا عمان کے سلطان کو فون، دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور
  • پاکستان امن کیلئے تیار، بھارت کو ایک قدم آگے بڑھنے کی ضرورت ہے: بلاول بھٹو
  • پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا، رانا ثناء اللّٰہ
  • اے اللہ! فلسطینیوں کی مدد فرما!
  • انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیریوں پر بڑھتے ہوئے ظلم و ستم کیخلاف آواز بلند کریں، میر واعظ
  • القسام کی کارروائی بچوں و خواتین کے خون اور گھروں کی تباہی کا انتقام ہے، حماس رہنماء