ڈی آئی جی سکھر کا بڑا ایکشن، سماجی برائیوں اور کرپشن میں ملوث پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
سٹی42: ڈی آئی جی سکھر نے خیرپور میں منشیات فروشی، بھتہ خوری اور سماجی برائیوں میں ملوث 3 تھانوں کے ایس ایچ اوز، 2 ون فائیو انچارج، 3 اے ایس آئی، ہیڈ محرر اور 18 پولیس کانسٹیبلز جبکہ گھوٹکی میں 14 پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے۔
معطل ہونے والوں میں ایس ایچ اوز رانیپور عبدالجبار میمن، ایس ایچ او بی سیکشن غلام محمد بوزدار، ایس ایچ او ببرلوئی ہادی بخش، اے ایس آئی منظور حسین ناریجو شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ون فائیو انچارج کوٹڈیجی کامران وسان اور ون فائیو انچارج کنب پرویز وسان کو بھی معطل کیا گیا ہے۔
اسرائیل سے رہا ہونے والے ابو وردہ کی خان یونس میں یرغمالیوں کی میتیں واپس دینے کی تقریب میں شرکت
ڈی آئی جی سکھر کے مطابق سماجی برائیوں میں ملوث 15 تھانوں کے 18 اہلکاروں کو بھی معطل کر کے ریجن میں کلوز کیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی نے کہا کہ سکھر رینج میں کسی صورت میں کرپشن، سماجی برائیوں، غفلت اور بے قاعدگیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب گھوٹکی میں بھی ڈی آئی جی سکھر فیصل عبداللہ چاچڑ نے 14 پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا۔ ان اہلکاروں پر ڈیوٹی میں مبینہ رشوت لینے اور غیر قانونی کاموں میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ معطل ہونے والوں میں سانول کنبھڑو، امداد ساوند، الطاف نیاز چنہ، دیدار بھٹو، نوید کولاچی، شاہنواز سیلرو، شاہد کلوڑو اور دیگر شامل ہیں۔
روس پر پابندیاں یوکرین کے مذاکرات میں کردار ادا کریں گی, امریکی وزیر خزانہ کی امید
ڈی آئی جی سکھر نے ان اہلکاروں کو معطل کرنے کے بعد فوری طور پر ڈی آئی جی آفس رپورٹ کا حکم بھی جاری کر دیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے محکمہ پولیس میں صفائی اور محنتی اہلکاروں کی حوصلہ افزائی ہو گی، اور کرپشن کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 اہلکاروں کو معطل کر سماجی برائیوں ڈی آئی جی سکھر میں ملوث ایس ایچ کر دیا
پڑھیں:
پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اسکے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں لیویز فورس کے جوانوں نے فورس کو پولیس کے ساتھ ضم کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور حکومت کے اس فیصلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ ریلی لیویز ہیڈ کوارٹر سے شروع ہوکر میر چاکر خان رند چوک پر اختتام پذیر ہوئی، جہاں مظاہرین نے انضمام نامنظور کے نعرے لگائے اور لیویز فورس کی بحالی کے مطالبات پر مبنی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رسالدار میجر صابر علی کچکی، دفعدار محمد اعظم، رئیس زبیر شاہ اور دیگر مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کا پولیس کے ساتھ انضمام آئین و قانون کے منافی اقدام ہے۔ جس سے فورس کے اہلکاروں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیئر اہلکاروں کی ترقی کے معاملات پیچیدگیوں کا شکار ہیں، جبکہ لیویز فورس کی تاریخ اور قربانیوں کو مسخ کیا جا رہا ہے۔
مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کو ناکام فورس قرار دینا، ان اہلکاروں کے لیے توہین آمیز ہے جنہوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اس کے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ مقررین نے اعلان کیا کہ وہ اس غیر آئینی فیصلے کے خلاف ہر قانونی فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام لیویز فورس پر اعتماد کرتے ہیں اور اس کے پولیس میں انضمام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ عوام کی رائے لیے بغیر کیا، حالانکہ بہتر یہ تھا کہ اس حوالے سے ریفرنڈم کرایا جاتا، تاکہ عوام کی خواہش کے مطابق فیصلہ ہوتا۔ مقررین نے زور دیا کہ حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے کر لیویز فورس کو اس کی اصل حیثیت میں بحال کرے کیونکہ یہ فورس بلوچستان کی قبائلی شناخت اور عوامی اعتماد کی علامت ہے۔