سلسلہ عظیمیہ کے مرشد وروحانی شخصیت خواجہ شمس الدین عظیمی انتقال کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
کراچی (اوصاف نیوز) پاکستان کی معروف روحانی شخصیت خواجہ شمس الدین عظیمی آج بروز جمعۃ المبارک 22 شعبان 1466ھ بمطابق 21فروری2025ءساڑھے دس بجے اس دنیا فانی سے کوچ کرگئےاور اپنے خالق حقیقی اللہ وحدہ لاشریک کی بارگاہ میں حاضر ہوگئے ۔
ڈاکٹر کے مطابق خواجہ شمس الدین عظیمی کو بروز ہفتہ یکم فروری فالج ہوا جس سے جسم کا بایاں حصہ متاثر ہوا۔ ساتھ ہی ہارٹ اٹیک بھی ہوا ۔ قبل ازیں آپ کو نمونیہ ہوا تھا ۔ہسپتال میں یکم فروری سے 10 فروری تک آپ ICU میں زیر علاج رہے ۔ اس کے بعد ڈاکٹرز نے ایک دن اپ کو ہسپتال کے اسٹروک یونٹ میں زیر مشاہدہ رکھا ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی نے نوجوانوں کی روحانی ذہن سازی میں ایک مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے نہایت عاجزی اور انکساری کے ساتھ خدمت کی اور روحانی علوم کو نفسیاتی سائنس کے ساتھ جوڑ کر ایک منفرد اور گہری فکری ہم آہنگی پیدا کی۔ ان کی تعلیمات اور تحقیق نے علم و عرفان کے نئے دریچے وا کیے، جس سے بے شمار طالب علموں اور محققین نے استفادہ کیا۔
ان کا علمی کام بے مثال رہا ہے اور آج بھی ان کی تحریریں، خاص طور پر روحانی ڈائجسٹ، دنیا بھر میں لاکھوں قارئین کے لیے رہنمائی اور شفا بخش علم کا ذریعہ بنی ہوئی ہیں۔ یہ ڈائجسٹ نہ صرف روحانی ترقی کے اصولوں کو سادہ اور عام فہم انداز میں بیان کرتا ہے بلکہ انسانی نفسیات کے پیچیدہ مسائل کا حل بھی فراہم کرتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی نے ہمیشہ علمی اور روحانی ترقی کو ایک ساتھ لے کر چلنے پر زور دیا اور ان کی کوششوں نے کئی نسلوں کو مثبت طرزِ فکر، اندرونی سکون، اور خود شناسی کے راستے پر گامزن کیا۔ ان کا علمی و تحقیقی ورثہ آج بھی طالب علموں، محققین اور روحانی جستجو رکھنے والوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خواجہ شمس الدین عظیمی
پڑھیں:
اسرائیل ہماری کارروائیاں روکنے سے قاصر ہے، رہنماء انصار الله
الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں نصر الدین عامر کا کہنا تھا کہ ہمارے اور صیہونی رژیم کے درمیان ایک لامحدود جنگ جاری ہے، جس سے ہم امریکی فریق کو گراونڈ سے باہر کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے ڈپٹی میڈیا کوآرڈینیٹر "نصر الدین عامر" نے کہا کہ ہم بحیرہ احمر پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں، اسرائیل یا اس کے علاوہ کوئی اور بھی ہماری کارروائیاں نہیں روک سکتا۔ نصر الدین عامر نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے رہائشی اس طرح بھوک سے مر رہے ہیں کہ دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ ہم نے جنگ کے آغاز سے ہی غزہ کی حمایت کی اور امریکہ و اسرائیل کا مقابلہ کیا تاکہ شاید غزہ کے لوگوں کے انسانی دکھوں کو کچھ کم کیا جا سکے۔ نصر الدین عامر نے کہا کہ ہم فلسطین کی حمایت میں اپنی طاقت کے مطابق بھرپور کارروائیاں کر رہے ہیں لیکن ہمیں پھر بھی اپنی کوششوں میں کمی محسوس ہوتی ہے، اس لئے ہم اپنے عسکری آپریشنز کو وسعت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اور صیہونی رژیم کے درمیان ایک لامحدود جنگ جاری ہے، جس سے ہم امریکی فریق کو گراونڈ سے باہر کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ انصار الله کے ڈپٹی میڈیا کوآرڈینیٹر اس سے قبل بھی اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ صنعاء، فلسطین اور غزہ پٹی کی حمایت میں اپنی کارروائیاں اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک غزہ کا محاصرہ ختم اور وہاں سے جارحیت کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ اپنے ٹیلیگرام چینل پر نصر الدین عامر نے کہا کہ دشمن کی یمن کے معاملے میں کشیدگی بڑھانے کی کوئی بھی کوشش پہلے کی طرح ناکام ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ پٹی پر جارحیت کو روکنے اور محاصرے کو ختم کرنے کے علاوہ کوئی چیز دشمن کو ہمارے حملوں سے نہیں بچا سکتی۔ یاد رہے کہ یمنی فوج نے گزشتہ کئی مہینوں سے غزہ کی پٹی کی حمایت اور اپنی سرزمین پر صیہونی فوج کے جارحانہ حملوں کے جواب میں، مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی اہداف پر اپنے ڈرون اور میزائل حملوں میں شدت پیدا کر دی ہے۔