امریکہ کی ایران کیخلاف ایکبار پھر ہرزہ سرائی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران جو بھی آمدنی حاصل کرتا ہے اسے اپنے جوہری پروگرام اور دہشتگردی کی حمایت میں خرچ کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے ایران کے خلاف سلسلہ وار بے بنیاد الزامات جاری ہیں۔ اس ضمن میں امریکی وزیر خارجہ "مارکو روبیو" نے کہا کہ ایران جو بھی آمدنی حاصل کرتا ہے اسے اپنے جوہری پروگرام اور دہشت گردی کی حمایت میں خرچ کرتا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار کینیڈین اینکر کیتھرین ھریج کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ جو سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر نشر کیا گیا۔ اس موقع پر واشنگٹن نے ایک بار پھر تہران کے خلاف اپنے ناپاک عزائم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ مذکورہ بالا الزامات کی بنیاد پر ایران کے خلاف امریکہ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی پر دوبارہ سے عمل پیرا ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ امریکہ کی جانب سے صیہونی رژیم کی بے جا حمایت کرنے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں 7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے اب تک 48 ہزار سے زائد فلسطینی لقمہ اجل بن چکے ہیں لیکن اس کے باوجود مارکو روبیو، خطے میں عدم استحکام کا الزام ایران پر دھر رہے ہیں۔
دوسری جانب ایرانی حکام نے بارہا ایٹم بم کے حصول میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا تاہم امریکی وزیر خارجہ اس بات پر مُصِر ہیں کہ ایران کو کسی صورت بھی جوہری بم حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرامپ کے عہد صدارت میں ایٹمی ایران کی کوئی جگہ نہیں۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرامپ اپنے پہلے دورہ صدارت میں ایران کی جانب سے جوہری معاہدے کی پاسداری کے باوجود اس بین الاقوامی معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہو گئے۔ انہوں نے ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی اپنائی جس کا کوئی نتیجہ نہیں آیا بلکہ اس کے برعکس ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو مزید بڑھا دیا۔ اس کے باوجود کہ امریکہ اس وقت ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں شامل نہیں مگر پھر بھی مارکو روبیو اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ امریکہ ایک ایسے میکانزم کی تلاش میں ہے جس کے ذریعے سے ایران کے خلاف ہتھیاروں کی پابندی کو بحال کیا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران کے خلاف مارکو روبیو کرتا ہے
پڑھیں:
دوحہ، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات
دوحہ میں عرب اور اسلامی ممالک کے سربراہان کے اجلاس کے موقع پر سعودی عرب کے محمد بن سلمان اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات ہوئی ۔
دونوں رہنماؤں نے نو ستمبر کو اسرائیل کی طرف سے قطر پر کیے جانے والے فضائی حملے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے پیر کے روز اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ سربراہی اجلاس سے قبل اسرائیل سے تعلقات منقطع کر لیں۔
انھوں نے کہا کہ اسلامی ممالک اس جعلی ملک سے اپنے تعلقات منقطع کر سکتے ہیں اور اپنے اتحاد اور ہم آہنگی کو حتی الامکان برقرار رکھ سکتے ہیں۔
انھوں نے یہ امید ظاہر کی کہ دوحہ سربراہی اجلاس اسرائیل کے خلاف کارروائی کے حوالے سے ’کسی نتیجے پر پہنچے گا‘۔