’آئی ایم ایف حکومتِ پاکستان کی سنجیدگی اورعزم کو سراہتا ہے‘
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
سٹی 42 : آئی ایم ایف نے گورنننس اورکرپشن کے تشخیصی جائزے کیلئے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی ہے ۔
آئی ایم ایف نے مشن کے حالیہ دورہ پاکستان پربیان جاری کردیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف حکومتِ پاکستان کی سنجیدگی اورعزم کو سراہتا ہے، پاکستان کےساتھ تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے پُرامید ہیں، آئی ایم ایف ٹیم مزیدمعلومات اکٹھی کرنے کیلئے رواں سال کے آخر میں دوبارہ پاکستان کادورہ کرے گی، ٹیم گورننس، شفافیت، اقتصادی نتائج کو بہتربنانےکےمواقع تلاش کرنے اور حتمی جائزے کی تیاری میں مدد حاصل کرنے کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گی ۔
اسرائیل سے رہا ہونے والے ابو وردہ کی خان یونس میں یرغمالیوں کی میتیں واپس دینے کی تقریب میں شرکت
آئی ایم ایف مشن نے 6 فروری سے14 فروری تک پاکستان کادورہ کیا، جس کا مقصدگورننس، بدعنوانی کےتشخیصی جائزے کی تیاری کیلئے ابتدائی کام مکمل کرنا تھا، مشن کا مقصد 6بنیادی ریاستی افعال میں گورننس، بدعنوانی کےخطرات کاابتدائی جائزہ لیناتھا، ان میں مالیاتی طرزحکمرانی، مرکزی بینک کی حکمرانی اورآپریشنز شامل تھے، مالیاتی شعبےکی نگرانی، مارکیٹ کے ضوابط،قانون کی حکمرانی سےمتعلق امور شامل تھے، اس کے علاوہ منی لانڈرنگ اوردہشت گردی کی مالی معاونت کےانسداد سےمتعلق اموربھی شامل تھے ۔
روس پر پابندیاں یوکرین کے مذاکرات میں کردار ادا کریں گی, امریکی وزیر خزانہ کی امید
آئی ایم ایف کی ٹیم اسکوپنگ مشن نےدورے میں متعدد اسٹیک ہولڈرزسے ملاقات کیں، وفد نےوزارت خزانہ،ایف بی آراوراسٹیٹ بینک آف پاکستان کےحکام سے ملاقاتیں کیں، وفدنےوزارت قانون اورسپریم کورٹ آف پاکستان سےمشاورت کی۔ اس کے علاوہ وفد نےایس ای سی پی اورآڈیٹرجنرل آف پاکستان کےحکام سمیت کاروباری برادری،سول سوسائٹی اورعالمی پارٹنرزسے بھی ملاقاتیں کیں ۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف پاکستان کے
پڑھیں:
375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
حکومت نے آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ میں مبینہ 375 ٹریلین روپے (تین لاکھ 75 ہزار ارب روپے) کی بے ضابطگیوں کے انکشاف کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے جس کا مقصد حکومت کو بدنام کرنا اور پورے نظام کو مشکوک بنانا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ معاملہ محض ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ نہیں بلکہ ایک ’’جان بوجھ کر کیا گیا اقدام‘‘ ہے جس کے پیچھے اصل نیت حکومت کو ہدف بنانا تھا۔
اگرچہ آڈیٹر جنرل آفس نے کئی ہفتوں تک رپورٹ کا دفاع کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے تسلیم کیا کہ اس میں ’‘ٹائپنگ کی غلطیاں‘‘ (ٹائپوز) موجود تھیں، لیکن سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مبالغہ آرائی حادثاتی نہیں تھی۔
سرکاری حلقوں کا الزام ہے کہ یہ سب ایک اعلیٰ افسر کی منصوبہ بندی تھی جو ایک مخصوص سیاسی جماعت سے ہمدردی رکھتا ہے اور اس نے حکومت کو اسکینڈل کا شکار کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس افسر کو اپنا موجودہ عہدہ ایک طاقتور سابق انٹیلی جنس سربراہ کی آشیرباد سے ملا تھا۔ حکومت کو جمع کرائی گئی ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق مذکورہ افسر نے سروس کے دوران سیاسی وابستگی رکھی اور مبینہ طور پر پارٹی سے جڑے افسروں کو آڈٹ کے اہم عہدوں پر تعینات کیا۔
ایک موقع پر اس افسر پر الزام لگا کہ اس نے حساس آڈٹ کا دائرہ کار مقررہ مدت سے آگے بڑھا دیا تاکہ اپوزیشن رہنماؤں کے لیے سیاسی گنجائش پیدا کی جا سکے جب کہ بیک وقت حکومت اور عسکری قیادت کے حصوں کو ہدف بنایا گیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران ہم خیال افسران کو خاص طور پر صوبائی حکومتوں، وفاقی محکموں اور ہائی پروفائل منصوبوں کے آڈٹ پر مامور کیا گیا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ تقرریاں اس نیت سے کی گئیں کہ ایسی آڈٹ پیراز اور رپورٹس تیار ہوں جو حکومت کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا سکیں۔
مالی حکام نے آڈیٹر جنرل آفس کے بعض اندرونی فیصلوں پر بھی اعتراض کیا، مثلاً اپنے افسروں کے لیے خصوصی الاؤنسز کی منظوری جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کے برعکس تھا تاہم بعد میں وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ واپس لے کر اضافی رقم کی وصولی کا حکم دیا۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ انٹیلی جنس جائزوں میں یہ خدشات ظاہر کیے گئے کہ اس افسر نے سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے حساس آڈٹ ریکارڈ جمع کر رکھے ہیں، جن سے سیاسی لحاظ سے کسی بھی موزوں وقت پر لیک کر کے اپوزیشن بیانیے کو تقویت دی جا سکتی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ (ٹائپوز) عام بات ہیں، لیکن 375 ٹریلین روپے کا اسکینڈل صرف غفلت نہیں بلکہ بدنام کرنے کی ایک منظم کوشش تھی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں کے اندر سے ایسی چالیں براہ راست استحکام اور حکمرانی کے لیے خطرہ ہیں۔
انصار عباسی
Post Views: 8