ٹرمپ کی برکس ممالک کو 150 فیصد ٹیرف کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس ممالک کو ڈالر کا متبادل تلاش کرنے پر 150 فیصد ٹیرف کی دھمکی دے دی۔واشنگٹن میں تقریب سے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا اگر متبادل کرنسی لانے کی کوشش بھی کی تو ان ممالک پر 150فیصد ٹیرف لگا دیں گے۔انہوں نے کہا کہ برکس ممالک نئی کرنسی بنانا چاہتے اور امریکی کرنسی ڈالر کو تباہ کر نے کی کوشش کر رہے ہیں۔ برکس ممالک چینی کرنسی یوآن کو استعمال کرکے امریکی معیشت تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ اگر برکس ممالک نے ڈالر کونقصان پہنچانے کا سوچا تو ان سے کاروبار بند کردیں گے۔ واضح رہے کہ برکس ممالک میں چین ،روس، بھارت، برازیل، سعودی عرب سمیت 6ممالک پر مشتمل ہے۔دوسری جانب ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ تیسری عالمی جنگ زیادہ دور نہیں ہے تاہم ان کی قیادت میں امریکا اس کو روک دے گا۔ میامی میں ایف آئی آئی کے سربراہ اجلاس سے خطاب میں ٹرمپ نے اپنے پیشرو سابق امریکی صدر بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی انتظامیہ جاری رہتی تو دنیا میں جنگ بھی جاری رہتی۔ تیسری عالمی جنگ سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا مگر یہ حقیقت نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ یہ جنگ اب دنیا سے دور نہیں ہے۔ امریکی صدر نے دعویٰ کیا ہے وہ ممالک کو کبھی نہ ختم ہونے والی احمقانہ جنگوں سے روکیں گے۔ امریکا نہ خود کسی جنگ کا حصہ بنے گا اور نہ ہی مزید جھنگ چھڑنے دے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی صدر برکس ممالک ممالک کو
پڑھیں:
چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ جلد ممکن ہے‘ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے.ٹرمپ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ بہت جلد ممکن ہے اور اس پر عائد ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں کہا کہ چین پر عائد 145 فیصد درآمدی ٹیرف کو کم کیا جائے گا.(جاری ہے)
انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ کمی کتنی ہو گی امریکی صدر نے کہاکہ چین کے ساتھ ڈیلنگ بہت اچھی کرنے جا رہے ہیں چین کو معاہدہ کرنا ہی پڑے گا چین نے معاہدہ نہیں کیا تو ہم ڈیل طے کریں گے صدرٹرمپ کے بیان سے پہلے امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ایک تقریب میں کہا تھا کہ چین کے ساتھ جاری ٹیرف تنازعہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا اور دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی امید ہے تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکا اور چین کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا ابھی آغاز نہیں ہوا.
دریں اثنا امریکی صدر تارکین وطن کے بارے میں ایک بیان میں کہا کہ وہ بغیر مقدمہ چلائے تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا حق رکھتے ہیں ان کا بیان عدالتی فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکی سپریم کورٹ نے ایک عبوری حکم کے ذریعے وینزویلا کے درجنوں شہریوں کی ملک بدری روکنے کا حکم دیا تھا امریکی حکومت وینزویلا کے ان شہریوں پر مجرمانہ تنظیم ”ترین دی آراجوا“ سے تعلق رکھنے کا الزام عائد کرتی ہے. ٹرمپ انتظامیہ 1798 میں منظور کیے گئے متنازع اور شاذ و نادر استعمال ہونے والے ”ایلن اینمی ایکٹ“کے تحت ان افراد کو ملک بدر کرنے کی تیاری کر رہی تھی مذکورہ ایکٹ صدر کو جنگ یا حملے کی حالت میں غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کی اجازت دیتا ہے. سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ عدالت کے اگلے حکم تک ان افراد میں سے کسی کو بھی ملک بدر نہ کرے یہ فیصلہ امریکی سول لبرٹیز یونین کی جانب سے دائر کی گئی ایک ہنگامی درخواست پر دیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان افراد کو ان کے قانونی حقوق اور واجب الاجراءطریقہ کار سے محروم رکھا گیا ہے. صدرٹرمپ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عدالتیں تعاون کریں گی تاکہ وہ ہزاروں افراد کو جو ملک بدری کے لیے تیار ہیںانہیں نکال سکیں انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان تمام افراد کے لیے مقدمات چلانا ممکن نہیں ہے. امریکی صدر نے ایک بار پھر یہ الزام دہرایا کہ وینزویلا جیسی ریاستیں اپنی جیلوں کو خالی کر کے لوگوں کو امریکہ بھیج رہی ہیں واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں جنوری 2017 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی امیگریشن سے متعلق سخت موقف اختیار کیا ہوا ہے صرف گذشتہ ماہ امریکی حکام نے وینزویلا کے 200 سے زیادہ شہریوں اور سلواڈور کے کچھ باشندوں کو سلواڈور کی سخت پہرے والی ”سیکوٹ“ جیل منتقل کیا تھا یہ جیل نہایت سخت ماحول کی وجہ سے معروف ہے.