انسانیت کیلئے ایک اور بڑا خطرہ؟ چین نے چمگادڑوں میں نیا ’کورونا وائرس‘ دریافت کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
چینی محققین نے چمگادڑوں میں ایک نیا کورونا وائرس دریافت کیا ہے، جسے HKU5-CoV-2 کا نام دیا گیا ہے۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ یہ وائرس ممکنہ طور پر انسانوں کو متاثر کر سکتا ہے کیونکہ یہ حملے کیلئے وہی طریقہ استعمال کرتا ہے جس طرح کووڈ 19 خلیات میں داخل ہو کر نقصان پہنچاتا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ وائرس HKU5 کرونا وائرس کی ایک نئی قسم ہے جو پہلی بار ہانگ کانگ میں ایک جاپانی چمگادڑ میں دریافت ہوئی۔
وائرس سے متعلق نئی تحقیق سیل سائنٹیفک جرنل (Cell scientific journal) نامی جریدے میں شائع ہوئی۔ اس تحقیق کی قیادت ایک اعلیٰ چینی سائنسدان وائرولوجسٹ نے کی جن کا نام شی زینگلی ہے، جسے ”بیٹ وومین“ بھی کہا جاتا ہے۔ اسے اس لیے کہا گیا ہے کیونکہ اس نے چمگادڑوں میں پائے جانے والے کورونا وائرس پر کافی تحقیق کی ہے۔ یہ مطالعہ گوانگزو لیبارٹری میں کیا گیا۔
چین میں سائنسدانوں نے چمگادڑوں میں HKU5-CoV-2 نامی ایک نیا وائرس پایا۔ اگرچہ یہ ممکن ہے کہ یہ وائرس انسانوں کو متاثر کر سکتا ہے، لیکن یہ سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی جا رہی ہے کہ یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں کیسے پھیل سکتا ہے۔
اگرچہ سینکڑوں کورونا وائرس موجود ہیں،لیکن صرف چند ہی انسانوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔
محققین کے مطابق HKU5-CoV-2 نیا وائرس ہانگ کانگ میں چمگادڑوں میں پائے جانے والے ایک کورونا وائرس سے پیدا ہوا۔ یہ وائرس کے ایک گروپ سے تعلق رکھتا ہے جس میں وہ بھی شامل ہے جو MERS کورونا وائرس کی ایک قسم کا سبب بنتا ہے۔
سائنسدانوں نے تحقیق میں پایا کہ چمگادڑ میں چھپے وائرس HKU5-CoV-2 میں ایک عجیب خصوصیت ہے جو اسے COVID-19 وائرس کی طرح خلیوں میں داخل ہونے میں مدد دیتی ہے۔ یہ خصوصیت وائرس کو سیل کی سطحوں پر پروٹین سے منسلک کرنے کی اجازت دیتی ہے، جس سے وائرس کے لیے خلیات کو متاثر کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
محققین نے کہا کہ چمگادڑوں کے نمونوں سے الگ تھلگ وائرس انسانی خلیوں کو متاثر کر سکتا ہے ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ چمگادڑوں کے وائرس براہ راست یا واسطہ کاروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہونے کا بہت بڑا خطرہ ہیں۔
محققین کے مطابق نئے HKU5-CoV-2 وائرس میں مختلف انواع کو متاثر کرنے کی زیادہ صلاحیت ہو سکتی ہے لیکن ابھی اس حوالے سے گھبرانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کورونا وائرس کو متاثر کر یہ وائرس سکتا ہے
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں