ہولی کے تہوار پر متنازعہ تبصرہ؛ فرح خان قانونی چنگل میں پھنس گئیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
بالی وڈ کی معروف فلمساز اور کوریوگرافر فرح خان ہولی کے تہوار کے بارے میں نامناسب تبصرہ کرنے پر مشکلات کا شکار ہوگئی ہیں اور ان کے خلاف بھارت کے انتہاپسند ہندوؤں نے مورچہ بنالیا ہے۔
کوریوگرافر فرح خان ہندوؤں کے مقدس تہوار ہولی کے بارے میں مبینہ طور پر نامناسب تبصرہ کرنے پر قانونی چارہ جوئی کے دائرے میں آگئی ہیں۔ ان کے خلاف یہ مقدمہ ہندوستانی بھاؤ کے نام سے مشہور کانٹینٹ کری ایٹر وکاش پھاٹک نے اپنے وکیل ایڈووکیٹ علی کاشف خان دیش مکھ کے ذریعے درج کروایا ہے۔
فرح خان کے خلاف درج کی گئی شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے 20 فروری کو ٹیلی ویژن شو ’’سلیبریٹی ماسٹر شیف‘‘ کی ایک قسط کے دوران ہولی کے تہوار کو ’’چھپڑیوں کا تہوار‘‘ کہہ کر توہین کی ہے۔ یہ تبصرہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا اور ہندو برادری کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف قرار دیا گیا۔
شکایت میں کہا گیا ہے کہ فرح خان کے تبصرے سے نہ صرف وکاش پھاٹک کے ذاتی اور مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں، بلکہ یہ ہندو برادری کےلیے بھی تکلیف دہ ہے۔ وکیل دیش مکھ نے کہا کہ ’’کسی مقدس تہوار کو بیان کرنےکے لیے ’چھپڑی‘ جیسی اصطلاح کا استعمال انتہائی نامناسب ہے اور اس سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔‘‘
فرح خان کے خلاف بھارتی تعزیرات کی دفعہ 196، 299، 302 اور 353 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ دفعات مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے سے متعلق ہیں۔
فرح خان کے تبصرے پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ معروف بھارتی یوٹیوبر رنویر الہ آبادیہ کے بعد فرح خان بھی ٹرولنگ کا شکار ہوگئی ہیں۔ بہت سے صارفین نے ان کے تبصرے کو ذات پات کے نظام پر طعنہ قرار دیا ہے، کیونکہ ’’چھپڑی‘‘ کی اصطلاح بھارت میں نچلی ذات کے افراد کےلیے طنزیہ طور پر استعمال ہوتی ہے۔
فرح خان نے اب تک اس معاملے پر کوئی وضاحتی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ لیکن بھارت کے انتہاپسند ہندوؤں کی جانب سے ان کے خلاف شدید بیانات دیئے جارہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ان کے خلاف فرح خان کے
پڑھیں:
اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اپنی عسکری کارروائیاں مزید تیز کرے گا، یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل لبنانی وزارت صحت نے اسرائیلی فضائی حملے میں 4 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کے فوجی دستے اب بھی جنوبی لبنان کے 5 علاقوں میں موجود ہیں اور فضائی حملوں کا سلسلہ معمول کے مطابق جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی دھمکیاں قابلِ قبول نہیں، ہتھیار نہیں ڈالیں گے، سربراہ حزب اللہ
اسرائیلی وزیر دفاع اسحاق کیٹز نے کہا کہ حزب اللہ آگ سے کھیل رہی ہے اور لبنانی صدر صورتحال پر توجہ نہیں دے رہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنانی حکومت کو حزب اللہ کو جنوبی لبنان سے ہٹانے اور اسلحہ چھیننے کا وعدہ پورا کرنا ہوگا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور مزید سخت ہوں گی، شمالی اسرائیل کے رہائشیوں کو کسی بھی صورت خطرے سے دوچار نہیں ہونے دیا جائے گا۔
حزب اللہ نے اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل پر راکٹ فائر کیے تھے، جس کے نتیجے میں سرحدی علاقوں سے ہزاروں اسرائیلی شہریوں کو کئی ماہ تک محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔ یہ کشیدگی ایک سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہی جس کے بعد 2 ماہ کی کھلی جنگ کے نتیجے میں گزشتہ سال سیزفائر طے پایا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے ایک روز بعد ہی اسرائیل کے لبنان پر فضائی حملے
اسرائیل نے ستمبر 2024 میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سمیت کئی اعلیٰ کمانڈرز کو کارروائیوں میں ہلاک کر دیا تھا، تاہم حزب اللہ اب بھی مسلح اور مالی طور پر فعال ہے۔
سیزفائر کے بعد امریکا نے لبنان پر دباؤ بڑھایا ہے کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرے، مگر حزب اللہ اور اس کے اتحادی اس اقدام کی مخالفت کر رہے ہیں۔
اسرائیل کی حالیہ کارروائیاں
اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود فضائی حملے بند نہیں کیے اور حالیہ دنوں میں کارروائیاں مزید بڑھا دی ہیں، دو روز قبل اسرائیلی زمینی فورسز نے جنوبی لبنان میں حملہ کیا جس پر لبنانی صدر جوزف عون نے فوج کو جوابی اقدامات کی ہدایت دی۔
لبنانی صدر نے گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کی تھی، جس سے قبل امریکا نے غزہ میں سیزفائر کروانے میں کردار ادا کیا تھا، تاہم عون کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مذاکرات کی پیشکش کے جواب میں حملے تیز کردیے۔
یہ بھی پڑھیں: لبنانی شہریوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 22 شہید، 124 زخمی
ہفتے کے روز نبطیہ کے علاقے میں اسرائیلی میزائل حملے میں 4 افراد مارے گئے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ کارروائی میں حزب اللہ کی رضوان فورس کا ایک رکن اور 3 دیگر جنگجو ہلاک ہوئے، جو جنوبی لبنان میں اسلحہ منتقل کرنے اور تنظیمی ڈھانچے کی بحالی میں ملوث تھے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمیاں اسرائیل اور اس کے شہریوں کے لیے خطرہ تھیں اور لبنان کے ساتھ طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی بھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل حزب اللہ غزہ فضائی حملے فلسطین لبنان