اتحادکے ذریعے جی20 تعاون کی بنیاد کو مضبوط بنایا جائے، چینی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اتحادکے ذریعے جی20 تعاون کی بنیاد کو مضبوط بنایا جائے، چینی وزیر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے جی20 وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے جی20 کے لیے اگلے مرحلے میں تعاون کے اہداف کے حوالے سے چین کی تجاویز پیش کیں۔ اول، “اتحاد”کے ذریعے جی20 تعاون کی بنیاد کو مضبوط بنایا جائے ، اختلافات کا احترام کرتے ہوئے مشترکہ بنیاد تلاش کی جائے اور گروہی تصادم کی مخالفت کی جائے۔
دوم، “مساوات” کے ذریعے جی20 کی ترقی کی راہ ہموار کی جائے۔ سوم، “پائیدار ترقی” کے ذریعے جی20 کے لیے نئے امکانات کا دروازہ کھولا جائے ۔ چین نے ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کے بوجھ میں کمی میں مدد کرنے کی حمایت کا اظہار کیا۔
ہفتہ کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ جوہانسبرگ میں قیام کے دوران وانگ ای نے جنوبی افریقہ کے وزیر خارجہ رونلڈ لامولا، عالمی تجارتی تنظیم کی ڈائریکٹر جنرل نگوزی ایویلا اور بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ عالمی تجارتی تنظیم کی ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ بات چیت میں وانگ ای نے کہا کہ چین ڈبلیو ٹی او کی اصلاحات کو آگے بڑھانے اور گلوبل ساؤتھ ممالک کی آواز کو موثر بنانے کے لیے ڈائریکٹر جنرل کی مسلسل حمایت جاری رکھے گا۔
ایویلا نے کہا کہ ڈبلیو ٹی او چین کے مکالمے اور مشاورت کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے اور تجارتی تنازعات کو کثیرالجہتی طریقہ کار کے ذریعے پختگی اور عقل مندی سے حل کرنے کے طریقہ کار کی بلند سطح کو سراہتا ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے ملاقات میں وانگ ای نے کہا کہ فریقین کو دونوں ممالک کےرہنماؤں کے اتفاق رائے کو بنیاد بنا کر دوطرفہ تعلقات کو درست سمت پر رکھنا چاہیے۔ چین بھارت کے ساتھ مل کر سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ کی تقریبات کی منصوبہ بندی کرنے اور تعلقات کو نئی قوت دینے کے لئے تیار ہے۔
جے شنکر نے کہا کہ بھارت دوطرفہ تعلقات میں بہتری کے ان نتائج کو عزیز رکھتا ہے اور چین کے ساتھ تعاون کے میکانزم کو تیزی سے بحال کرنے، ثقافتی تبادلے کو بڑھانے، افراد کی آمدورفت کو آسان بنانےاور سرحدی علاقوں میں امن کو برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت چین کے ساتھ اس سلسلے میں رابطے اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے کو تیار ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ کو مضبوط کے ذریعے وانگ ای کے ساتھ
پڑھیں:
تنازعات کا حل: اسلامی تعاون کی تنظیم کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 جولائی 2025ء) بڑھتی ہوئی جغرافیائی سیاسی اتھل پتھل کے تناظر میں اقوام متحدہ غزہ سے میانمار اور افغانستان تک دنیا کے بعض انتہائی پیچیدہ اور طویل تنازعات کو حل کرنے کے لیے اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے ساتھ اپنے اشتراک کو مزید مضبوط بنا رہا ہے۔
مشرق وسطیٰ، ایشیا اور الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے اسسٹںٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'او آئی سی' امن کے فروغ، بین الاقوامی قانون کو برقرار رکھنے اور بہت سے بحرانوں کا پائیدار سیاسی حل نکالنے کی کوششوں میں ادارے کی ناگزیر شراکت دار ہے۔
دنیا میں متعدد تنازعات کے حوالے سے اس کی بات قابل ذکر وزن رکھتی ہے۔ Tweet URLانہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ پائیدار امن کے فروغ، مشمولہ حکمرانی اور بین الاقوامی و انسانی حقوق کے احترام سے متعلق اپنی کوششوں میں اس کی شراکت کو لازمی عنصر کے طور پر اہمیت دیتا ہے۔
(جاری ہے)
تنظیم کے ساتھ تعاون اقوام متحدہ کے چارٹر کے آٹھویں باب سے ہم آہنگ ہے جس میں امن و سلامتی برقرار رکھنے کے لیے علاقائی تنظیموں کے ساتھ شراکتوں پر زور دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، گزشتہ سال منظور کیے جانے والے میثاق مستقبل میں بھی اجتماعی اقدام کے ذریعے عالمگیر مسائل پر قابو پانے میں ان شراکتوں کی اہمیت کا اعادہ کیا گیا ہے۔'او آئی سی' کا ہیڈکوارٹر سعودی عرب کے دارالحکومت جدہ میں واقع ہے۔
اس کے رکن ممالک کی تعداد 57 ہے جبکہ پانچ دیگر ملک مشاہدہ کار کی حیثیت سے اس کا حصہ ہیں۔ اس طرح یہ تنظیم نمایاں سیاسی، معاشی، ثقافتی اور مذہبی اہمیت کی حامل ہے۔بحرانوں کے حل میں مددگار کردارخالد خیری نے غزہ میں اقوام متحدہ اور 'او آئی سی' کے مشترکہ کام کا تذکرہ بھی کیا جس میں علاقے کی بحالی اور تعمیرنو کے منصوبوں کی توثیق اور سینیگال میں منعقدہ سالانہ کانفرنس کے ذریعے یروشلم کے مستقبل کے مسئلے پر تعاون بھی شامل ہے۔
انہوں نے سوڈان کے تنازع کو حل کرانے کے لیے بین الاقوامی ثالثی میں 'او آئی سی' کے مددگار کردار کا خیرمقدم کیا جہاں دو سال سے جاری جنگ کے نتیجے میں تباہ کن انسانی بحران نے جنم لیا ہے۔
افغانستان کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے اقوام متحدہ کے زیرقیادت 'دوحہ عمل' کی ستائش کی اور بتایا کہ 'او آئی سی' کے طالبان حکمرانوں کے ساتھ رابطے اور افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی بحالی کے لیے کوششیں خاص اہمیت کی حامل ہیں کیونکہ اس کی اخلاقی اور مذہبی اہمیت افغانستان کے حالات میں بہتری لانے کے لیے مددگار ہو سکتی ہے۔
اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ میانمار کے روہنگیا پناہ گزینوں کی راخائن ریاست میں محفوظ، باوقار اور رضاکارانہ واپسی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی برادری کی کوششوں میں بھی 'او آئی سی' کا نمایاں کردار ہے۔ میانمار کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے اور 'او آئی سی' ملک میں شہریوں کے حقوق کی پامالی پر احتساب اور روہنگیا کے حقوق شہریت کے لیے ہم آہنگ کوششیں کر رہے ہیں۔
عالمی مسائل پر تعاونخالد خیری نے انتخابات، ان کی نگرانی سے متعلق تربیت اور سیاسی عمل میں خواتین کی شرکت پر دونوں اداروں کے مابین بڑھتے ہوئے تعاون کا تذکرہ بھی کیا۔ اس ضمن میں عملے کے تبادلے کا ایک نیا پروگرام دونوں کے مابین تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مدد دے رہا ہے۔
انہوں نے مسلمانوں سے نفرت اور ہر طرح کی عدم رواداری سے نمٹنے کے لیے 'او آئی سی' کے قائدانہ کردار کو سراہا جبکہ اقوام متحدہ نے ان مسائل پر قابو پانے کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کیا ہے اور اس ضمن میں ایک خصوصی نمائندے کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی ہے۔
دونوں اداروں کے مابین مارچ 2024 میں باہمی مفاہمت کی یادداشت طے پانے کے بعد انسداد دہشت گردی پر تعاون میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس حوالے سے کیے جانے والے مشترکہ اقدامات میں انسداد دہشت گردی کے لیے تکنیکی مدد کی فراہمی، پارلیمانی رابطے اور حقوق کی بنیاد پر تشکیل دی گئی حکمت عملی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
بریفنگ کے آخر میں خالد خیری کا کہنا تھا کہ میثاق مستقبل پر عملدرآمد کے تناظر میں اقوام متحدہ اور او آئی سی کی شراکت سے کشیدگی کو ختم کرنے، پائیدار امن کے فروغ اور کثیرالفریقی قوانین اور اصولوں کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔